اتوار ‘ 25 ذی الحج 1433ھ 11 نومبر2012 ئ


وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو اچھی کارکردگی کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔
سپریم کورٹ نے رئیسانی حکومت کیخلاف فیصلہ دیا‘ سپیکر اسمبلی اسلم بھوتانی نے اجلاس بلانے سے انکار کردیا‘ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر صادق عمرانی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو ڈکیتیوں میں ملوث قرار دیا‘ انکے آبائی علاقے قلات کے صدر نے انہیں پارٹی سے نکال دیا‘ اتنے زیادہ اعزازات پر تو واقعی سرٹیفکیٹ ملنا چاہیے اگر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی نظر میں اچھی کارکردگی اسے ہی کہا جاتا ہے تو پھر عوام لنگوٹ کس لیں کیونکہ لوٹ مار کرنیوالوں سے اپنے آپ کو بچانا اپنی ہی ذمہ داری ہے۔ کل چور بھی اچھی کارکردگی شو کرکے سرٹیفکیٹ کا مطالبہ شروع کر دینگے۔
لگتا ہے دورہ کراچی کے دوران آئی جی سندھ کو بھی امن ایوارڈ دینگے کیونکہ بلوچستان سے سندھ کی کارکردگی بہتر ہے‘ سندھ میں کسی بھی وزیر مشیر پر اغواءبرائے تاوان کا الزام نہیں۔ کراچی میں نہریں جاری ہیں لیکن راجہ صاحب چشمہ لگا کر باریک بینی سے جائزہ لے کر ہی بتائیں گے کہ پوٹھوہاری زبان میں اسے دودھ‘ شہد‘ خون میں سے کونسی نہر کا نام دیا جا سکتا ہے؟
راجہ ریاض‘ شرجیل میمن‘ شوکت بسرا کی زبانیں بلوچستان حکومت کے بارے میں کیوں گنگ ہو گئی ہیں‘ رئیسانی کے پاس تو ”Stay order“ بھی نہیں بلکہ سینہ زوری سے کام لیتے ہوئے اقتدار کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں‘ ان احباب کی خدمت میں عرض ہے....
فریب ہے یارو روز محشر چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر لہو پکارے گا آستیں کا
٭....٭....٭....٭
سردار سکھبیر سنگھ بادل کی سیکورٹی کی ذمہ داری چھوڑ کر کھانا کھانے والے 7 ایلیٹ اہلکار معطل۔
پولیس والے بھی آخر انسان ہیں‘ کھانا کھانا تو ان کا حق ہے‘ صبح سے لے کر شام تک مہمانوں کی ڈیوٹی دیکر انکے پیٹ میں بھی چوہے دوڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ 12 اور 18 گھنٹے ڈیوٹی دینے والا نوجوان اگر بھوکا رہے گا تو صاف ظاہر ہے تنگ آکر وہ کچھ اور ہی چَن چڑھائے گا۔ سیکورٹی آفیسر جوانوں کو پروٹوکول ڈیوٹی پر بھیجنے سے قبل پیٹ پوجا کراکر بھیجا کریں تاکہ ایسے مسائل پیدا ہی نہ ہوں۔ میڈیا کی آنکھ بڑی تیز ہے ورنہ وہ تو معاف نہیں کریگا۔
میاں شہباز شریف ایک تقریب میں تشریف لے گئے‘ میزبان حضرات نے مہمانوں کی تعداد کے حساب سے کھانا تیار کر رکھا تھا لیکن وہ کھانا تو مہمانوں کا پیٹ کیا بھرتا‘ منہ بھی نہ بھر سکا۔ بعد میں کھوجی کے ذریعے پتہ چلا کہ وزیراعلیٰ شہباز کے پروٹوکول پر معمور 150 شیرجوان بھی کھانے پر ایسے ٹوٹ پڑے تھے جیسے آجکل سیاسی میٹنگوں میں کھانے پر کارکن دو دو ہاتھ کرتے نظر آتے ہیں۔ معطل 7 ایلیٹ اہلکار کھانا ہضم کریں‘ شادیوں کا موسم ہے‘ مزید کھابہ ملے گا‘ اتنی دیر تک بحالی کی خوش کن خبر مل جائیگی۔
٭....٭....٭....٭
سوئس حکام کو لکھے گئے خط کا متن جاری کیا جائے‘ سینیٹر طارق عظیم۔
دس وے ظالماں چٹھی کہہ لکھی ای
میرے یار نوں
انہیں پوچھنے کا پورا پورا حق ہے کیونکہ انکے پرانے باس پرویز مشرف کے دور میں لکھا گیا ”لَو لیٹر“ واپس جو لیا جا رہا ہے اگر حکومت نے خط میں انکے پرانے باس کے بارے میں کوئی غلط لفظ لکھے ہوں تو وہ اس پر کچھ سیخ پا ہولیں کیونکہ وہ مشرف کے “یاراقتدار“ جو تھے۔ فاروق نائیک اگر خط کا متن جاری کردیں تو بہت سارے لوگوں کو سکون مل جائیگا ورنہ کحھ لوگ قیاس آرائیاں کرکے ویسے وی نجومی بننے کی کوشش کرینگے۔
طارق عظیم بھی آجکل پیشین گوئیاں کر رہے ہیں کہ آئندہ ہم حکومت میں آئینگے‘ ہم سے مراد کیا ہے کہ جناب جہاں ہونگے‘ چاہے وہ مشرف ہو یا کوئی اور؟ ایک اداکارہ بھی ایسے ہی کہتی ہے کہ آئندہ عید گھر والوں کے ساتھ مناﺅں گی‘ آج تک گھر والوں کا پتہ نہیں چلا کہ وہ کون ہیں؟ ایسے ہی طارق عظیم کا پتہ نہیں چلے گا کہ آئندہ وہ کس پارٹی میں ہونگے۔ بیان سے تو صاف ظاہر ہے کہ جو بھی اقتدار میں آئیگی‘ چاہے پی پی پی ہو‘ (ق) لیگ‘ تحریک انصاف‘ (ن) لیگ‘ چلیں وقت کے ساتھ ساتھ سب جائز ہے جناب....!
٭....٭....٭....٭
پاکستان کی طرح امریکہ میں بھی بڑے خاندانوں کی اجارہ داری‘ بش کے بھتیجے جارج پی بش نے بھی سیاست میں آنے کا اعلان کر دیا۔
پی بش بڑا بدقسمت ہے‘ امریکہ میں جو پیدا ہوا‘ اگر پاکستان میں کسی سیاسی خاندان کے چشم و چراغ ہوتے تو اعلان کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ باپ دادا کی کرپشن کو دیکھ کر اس نے پہلے ہی خزانے کو ”چونا“ لگا لینا تھا۔ کیا پی بش کو حمزہ شہباز‘ مونس الٰہی‘ عبدالقادر گیلانی اور بلاول بھٹو جیسی ”آزادی“ وہاں مل سکے گی؟ پاکستان میں تو سیاست دانوں کے بچے پیدا ہونے سے پہلے ہی کرپشن اور پروٹوکول کے شوقین ہوتے ہیں۔ پی بش کو کارکردگی شو کرنے کیلئے سرتوڑ محنت کرنا ہو گی ورنہ تو ان جیسے کئی اس تالاب میں بہہ گئے ہیں۔ ویسے” خونی“ خاندان ہے‘ دونوں بڑے ”بشوں“ کے دور میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
لگتا ہے چنگیز خاندان سے کوئی دور نزدیک کا واسطہ ہو گا‘ خون کا چسکا جس کے منہ کو لگ جائے وہ اترنا تو بڑا مشکل ہے۔ دیکھیں پی بش کے ہونٹوں کو خون نے چھوا ہے یا گلاب نے؟

ای پیپر دی نیشن