.......پرنور چہروں والے لیڈر؟........

نہ آنکھوں میں چاہت نہ چہرے پہ شفقت
کوئی ایسا لیڈر کرے کیا قیادت؟
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمندیں
کرے ان جوانوں سے وہ کیوں محبت
حقوق خواتین پر تب وہ سوچے
کہ جب ہو اسے داشتا¶ں سے فرصت
یہ مانا کہ لیڈر سب ایسے نہیں ہیں
ٹپکتی نہیں سب کے چہروں سے وحشت
ملا حسن یوسف ہمیں جن کے رخ پر
تھی کردار بد کو چھپائے‘ وجاہت
وہ معراج خالد‘ جونیجو سے چہرے
کہ بس دیکھنے سے ہی ملتی تھی راحت
یہ چہرے حسیں ذہن کے آئینے ہیں
کہ رنگ ان پہ لاتی ہے شفاف نیت
تھا بچپن میں اک بار قائدؒ کو دیکھا
ہے اب تک جما دل پہ رعب صداقت
سمجھ آ نہ پائی تھی تقریر ان کی
رہی دیر تک روح پر عاری رقت
طوائف کے قدموں سے اک نوٹ اٹھایا
گرا میری نظروں سے پھر بنک دولت
نئے نوٹ بکتے ہیں سائے میں جس کے
یہ ہے محسن ملک کی قدر و قیمت؟
چرا کر لٹیرے چھپاتے ہیں دولت
نہیں لاتے ہم ان کو زیر حراست
ہوں پرنور چہرے اگر لیڈروں کے
تو یہ مملکت ہو فلاحی ریاست

ای پیپر دی نیشن