خواتین کو خودانحصاری کی جانب گامزن کرنے کے لئے کوشاں ہیں : سربراہ فرسٹ ویمن بنک

لاہور(رفیعہ ناہید اکرام/لیڈی رپورٹر)فرسٹ ویمن بنک کی سربراہ شفقت سلطانہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک نعمت ہے جو قائد اعظمؒ اور ان کے رفقاءکی جدوجہد اور قربانیوںکی نتیجے میں حاصل ہوا مگر ہم نے اس کی قدر نہیںکی، کالاباغ ڈیم وقت کی اہم ضرورت ہے، ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت سے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ڈیزاسٹرز مثلاً زلزلوں اور سیلاب وغیرہ سے نمٹنے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آتی، کالاباغ ڈیم ضرور بننا چاہئے،کالاباغ ڈیم کے مخالف سوچ کا دائرہ وسیع کریںاور ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر ملکی مفاد کوترجیح دیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے مگر حکمرانوںکی زراعت میںعدم دلچسپی کے باعث صورتحال گھمبیر ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انرجی بحران کے مقابلے کیلئے چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں،دیگر ترقی پذیرممالک کی طرح مین پاور کو ڈویلپ اور ٹرینڈ کرنا ازحد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے معاشی طور پر مضبوط ہونا ہو گا، بیرونی قرضے کوئی معاف نہیں کرے گااور ری سٹرکچرنگ بھی کب تک ہوگی؟انہوں نے کہا کہ دنیا کے چھوٹے چھوٹے ممالک نے انسانی وسائل کو بروئے کار لا کر ترقی کی مگر ہمارے ہاں جاگیردار وسائل پر قابض ہیں اور ملک میں ترقی نہیں ہونے دی۔انہوں نے کہا کہ ڈھاکہ کی طرح پاکستان میں کاٹیج انڈسٹری کو ترقی دے کر ملک کو خوشحالی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قرضے واپس کرنے میں خواتین کاریکارڈ مردوں سے بہتر ہے،ان کی قرض واپس کرنے کی شرح 98فیصد ہے۔ہم خواتین کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں، صنفی تعصب نہیں رکھتے،فیملی لو نز دیتے ہیں تاکہ خواتین اپنے خاندان کو ساتھ لے کر چل سکیںاور سارا خاندان خوشحال ہو۔انہوں نے کہا کہ جب تک خواتین معاشی طور پر مضبوط نہیں ہوں گی، بااختیار نہیں ہوسکتیں اورفرسٹ ویمن بنک خواتین کو قرضے دے کر خود انحصاری کی جانب گامزن کرنے میںکوشاں ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں فرسٹ ویمن بنک کی 41 برانچیں ہیں، 2013ءمیں 10مزید نئی برانچوں کا اضافہ کیا جائے گا، خواتین کیلئے بنکنگ بہت اچھی فیلڈ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ فرسٹ ویمن بنک اب تک 6 لاکھ خواتین کو22ارب روپے کے قرضوں کی سہولت فراہم کرچکاہے اوربنک کے زیر اہتمام ویمن انٹرپرینو¿رزکی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے باقاعدہ تربیتی ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام عورت کو ایمپاور کرنے کیلئے ووکیشنل ٹریننگ کے اداروں کا جال بچھایا جائے، خواتین ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد خاندانی نشستوں کو بچانے کیلئے اسمبلیوں میں آئی، تاہم چند خواتین اسمبلیوں میں فعال کردار اداکرتی دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ خواتین میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح افسوسناک ہے، بدقسمتی سے آج کی عورت خود کو انڈی پینڈنٹ سمجھتی ہے مگر وہ مکمل طور پر نہیںہوتی، جس کی وجہ سے طلاق، خلع یا علیحدگی کے بعد ان کی معاشی و سماجی زندگی دوبھر ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی عورت کیلئے ضروری ہے کہ کیریئر بنانے کے ساتھ ساتھ گھر ٹوٹنے سے بچانے کی ہرممکن کوشش کرے، والدین بیٹیوں کی تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کریںاور زندگی کو قرآن کے مطابق ڈھالیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام عورت کو کام کرنے سے منع نہیں کرتا،تاہم اسلام میں بے راہروی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں گزشتہ 37برسوں سے بنکنگ کے شعبے سے وابستہ ہوں ، میں نے 1975ءمیںیونائیٹڈ بنک سے اپنے کیریئر کاآغاز کیااور1990ءمیںفرسٹ ویمن بنک جوائن کیا۔

ای پیپر دی نیشن