گجرات+ لالہ موسیٰ+ کراچی (نامہ نگار+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ق لیگ کے اتحاد کے حوالے سے دونوں جماعتوں کی قیادتوں نے جو اتفاق کیا ہے اس سے رویوں میں تبدیلی آئی ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے سیاست کو جو نیا رنگ دیا یہ اسی کی مرہون منت ہے۔ تلخ ماضی کی بات ہے کہ پی پی کی حکومت آئی تو مسلم لیگ ملک دشمن بن جائے‘ مسلم لیگی آئے تو پی پی سے یہی رویہ ہوتا‘ جمہوریت آئی تو بے شمار چیلنجوں کے باوجود دہشت گردی دور دور تک سرایت کر چکی تھی۔ رسول فورٹ منڈی بہاﺅالدین میں سابق ضلع ناظم گجرات چودھری شفاعت حسین کی طرف سے ق لیگ کے ارکان کے اعزاز میں دی گئی عید ملن پارٹی سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اتحادی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا جو آج مقدمات ہیں وہ نواز شریف اور سیف الرحمن نے بنائے وہ زرداری کی 10سالہ قید کو بھول کر نوازشریف کے پاس گئیں‘ اسی فلسفہ کو صدر زرداری نے آگے بڑھایا۔ جتنا بینظیر کا دکھ زرداری کو ہے اس سے زیادہ کسی کو نہیں‘ اسی طرح چودھری برادران کے دکھ شجاعت اور پرویز الٰہی سے زیادہ کسی کو نہیں‘ ایم کیو ایم ‘ اے این پی ‘ فاٹا سے بھی اتحاد ہے۔ پی پی نے فیصلہ کیا ہے کہ آج کے اتحاد کو الیکشن تک آگے بڑھائیں گے۔ ق لیگ سے مکمل اتحاد ہے‘ دوسری جماعتوں کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔چوہدری شجاعت کو بتا دیا کہ جہاں ضرورت ہوئی آپ مجھے اپنے ساتھ پائیں گے۔ پورے ملک میں پیپلزپارٹی اور ق لیگ کا اتحاد ہے ضمنی الیکشن جیتیں گے۔ میڈیا بہت آزاد ہے‘ جرنیل‘ بیورو کریٹ نہیں ملک کے مالک عوام ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کو ممکن ہے انتہا پسندوں کی حمایت حاصل ہو‘ عدالتوں کے ذریعے تاریخ نے فیصلے اگل دیئے۔ حیرانگی کی بات ہے پنجاب حکومت نے محرم کی وجہ سے الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کی‘ سندھ‘ خیبر پی کے اور بلوچستان میں کوئی خطرہ نہیں۔ الیکشن سے بھاگ کر مسلم لیگ (ن) نے شکست تسلیم کر لی ہے۔ عدالت نے فیصلہ کر دیا ہے ‘ بیان حلفی درست ہے جس میں نواز شریف کا نام موجود ہے‘ اپنے لفظوں کا پاس کرو ابھی اور کئی سچ سامنے آنے ہیں۔ عدالت نے جب الیکشن جعلی قرار دیئے تو وہ حکومت بھی جعلی اور فیصلے بھی جعلی تھے۔ اس ڈکیتی سے نواز شریف نے فائدہ اٹھایا۔ الیکشن کمیشن نوٹس لے۔ عوام کی رائے کا اظہار سروے ‘ ٹی وی ‘ اخبار نہیں الیکشن کے ذریعے ہیں۔ اب یونس حبیب نہیں ہیں رفیق تارڑ کو بھی نواز شریف نے صلہ دیا۔ جب پی پی نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تو رفیق تارڑ نے الیکشن سے تین دن قبل فیصلہ خلاف دیا۔ اب رفیق تارڑ نہیں‘ یہ ججوں کو خریدنے اور سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کا وقت نہیں‘ 18مارچ کو مدت اسمبلی کی پوری ہونی ہے۔ پانچ ماہ باقی ہیں‘ 18مارچ کو نگران حکومت آئے گی۔ آزاد عدلیہ الیکشن ملتوی کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ چارٹر آف ڈیمو کریسی کی شق ہے کہ کسی دیگر جماعتوں کے مینڈیٹ پہ ڈاکہ نہیں ڈالیں گے لیکن حسب روایت ق لیگ کے ایم پی اے لوٹے بنا لیے جس پر آپ کی حکومت کھڑی ہے، عدالتوں نے آپ کے خلاف فیصلہ دے دیا‘ تاریخ نے حقائق اگل دیئے‘ آپ کا ماضی بھی کھوکھلا ہے اور آپ کی سیاست بھی۔ مسلح جتھے اب ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ مینڈیٹ اڑانا ہمارا وطیرہ نہیں لیکن دوستوں کا تحفظ کرنا آتا ہے۔ مسلم لیگ ن کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر اپنی ساکھ کیلئے نوٹس لیںکہ مسلح جتھے ووٹ چھیننا چاہتے ہیں‘ الیکشن کمشن خود نگرانی کرے۔ جج‘ جرنیل نہیں عوام مقتدر ہیں۔ شرلیاں پراپیگنڈے پر نہ جائیں‘ انتخابات کی تیاری کریں۔کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ملالہ نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ ملالہ کی سوچ کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ملالہ، بھٹو اور بے نظیر کی سوچ کی نمائندہ ہے۔ نواز شریف پر اسامہ بن لادن سے بھی پیسے لینے کا الزام ہے۔ 1988ءاور 1990ءمیں لاکھوں شناختی کارڈ بنے جو ہمارے خلاف استعمال کئے گئے۔ 1990ءکے انتخابات جعلی تھے۔ جعلی حکومت بنی ان الیکشن اور حکومت کی قانونی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ 88ءاور 90ءکے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے خلاف فرضی نام سے تحریکیں چلائی گئیں جو جعلی الیکشن کراتے ہیں اور عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں وہ صادق اور امین کیسے ہو سکتے ہیں۔ یونس حبیب کے مہران بنک کو 1992ءمیں نواز شریف نے لائسنس دیا۔ پیسے لینے اور دینے والے تسلیم شدہ ہیں۔ انتخابات انشاءاللہ وقت پر شیڈول کے مطابق ہوں گے اور ان میں عوام نوازشریف کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ بی بی شہید کے ایک کے سوا تمام قاتل قید میں ہیں۔ بی بی شہید کے قتل کا کیس چل رہا ہے۔ یہ طے ہو گیا ہے کہ 90ءکے انتخابات جعلی تھے اور جعلی حکومت بھی تھی۔ غیر جمہوری طریقے اور سازشوں سے بننے والی حکومت غیر مستحکم ہوتی ہے۔ 1988ءاور 1990ءدونوں انتخابات میں پیپلز پارٹی کے خلاف مہم چلائی گئی۔ شہباز شریف صاحب آپ پر الزام ہے کہ آپ نے جعلی شناختی کارڈ بنوائے۔ یونس حبیب کے مہران بنک کو 1992ءمیں نواز شریف نے لائسنس دیا۔ کائرہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) طالبان مکتبہ فکر کی حامی ہے اسے اُسامہ بن لادن کا ساتھ دینے اور آئی جے بنانے کے الزامات کا جواب دینا ہو گا۔ تاریخ میں پہلی بار نوازشریف ایجنسیوں کے بغیر انتخابی مہم میں حصہ لیں گے۔ لالہ موسیٰ سے نامہ نگار کے مطابق کائرہ نے کہا کہ انتہا پسندی کی لہر نے دینی علوم کی درسگاہوں کو دھندلا دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم بوکن شریف میں منعقدہ ”فکر اقبال کانفرنس“ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک فکری تحریک تھی لاکھوں قربانیاں دے کر پاکستان صرف عبادات یا روزگار کے لئے نہیں لیا اصل فکر یہ تھی کہ مسلمان ایک ریاست میں اپنی ثقافت اور مذہب کے مطابق نظام بنا سکیں۔ 1942ءمیں صرف ایک سیٹ، 1947ءکے انتخابات میں سارے مسلم لیگی منتخب ہو گئے۔آج ہم قومی بحران کا شکار اسی لئے ہیں کہ حکیم الامت علامہ اقبال کے اصل افکار بھول گئے، ہماری درس گاہیں صرف دنیا یا دین میں پڑی ہیں ہمیں دنیا کے مقابل چلنا ہے ہمیں دین اور دنیا کی تفریق کو ختم کرنا ہے ہر تعلیمی ادارے میں سارے علوم پڑھانے چاہئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے زیادہ دین کی فکر کسی کو نہ تھی اور کبھی کسی عیسائی یا یہودی کے لئے عرب کی زمین تنگ نہیں کی، کسی کا گلا نہیں کاٹا، ہم نے دنیا کے لئے عذاب نہیں بننا، اسلام بزور شمشیر نہیں پھیلا۔ بچوں کے سکول گرانے والے مسلمان نہیں حیوان ہیں۔ معصوم بچوں کو گولی مار دیتے ہیں۔ ہم دنیا میں امن اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت کے ساتھ جیتیں گے گولی کا راستہ وہ اختیار کرتا ہے جو علم میں کم تر ہوتا ہے۔