اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحرےک انصاف کے چیئرمےن عمران خان نے کہا پہلے وزےراعظم ےوٹرن نہ لےتے تو حکومت سے ہمارے مذاکرات مےںکمیشن کی تشکیل کا معاملہ طے ہوچکا ہوتا۔ اب نواز شرےف ہماری تجوےز پر فےصلہ کرےں ورنہ 30 نومبر کو فےصلہ میں سناﺅں گا لےکن پھر وہ فےصلہ حکومت برداشت نہیں کر سکے گی۔ وزےراعظم نوازشریف نے1989ءمےں بےنظیر بھٹو کی حکومت گرانے کیلئے اسامہ بن لادن سے پیسے لئے تھے اب وہ ہمارے ارکان قومی اسمبلی کی قیمتیں لگا رہے ہےں، مےں خود بھی ےہی چاہتا ہوں، اچھا ہے ہماری جماعت سے گند صاف ہو جائیگا اب پتہ چل جائےگا، کون کتنا نظریاتی ہے۔ ڈی چوک مےں دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا اب مےں 30 نومبر کو بتاﺅں گا تحرےک انصاف مےں آنے کےلئے مسلم لیگ (ن) کے کتنے ایم این اے تےار بےٹھے ہیں۔ پاکستان مےں صرف قانون کو غرےب کے خلاف استعمال کےا جاتا ہے لےکن نئے پاکستان مےں اےسا نہےں ہوگا، ہماری پارلےمنٹ مےں 40 فےصد وہ لوگ ہیں جو جیل مےں ہونے چاہئےں، انصاف کا نظام ان کونہےں پکڑ سکتا، ہمےںانصاف نہ ملا تو 30 نومبر کے بعد حکومت نہیں چلنے دےں گے کل ہمارے دھرنے کو90 روز ہوجائےں گے، دھرنے سے ہمےںےہ سبق ملا جو ہار نہیں مانتا اسے کوئی ہرا نہیں سکتا، نواز شریف نے زندگی میں صرف لوگوں کو خریدنے کا کام کیا سابق آرمی چیف آصف نوازجنجوعہ کو بی اےم ڈبلےوگاڑی کی چابی دی جو انہوں نے لوٹا دی، نواز شرےف نے سےاستدانوں کی چھانگا مانگا میں بولیاں لگائیںان کے نزدیک صرف پیسہ ہی سب کچھ ہے جو بولے اسے خرید لو لےکن نوازشریف تو بادشاہ سلامت کی طرح رہتے ہیں اور عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیاشیاں کی جاتی ہےں آج مےں اللہ کا شکرادا کرتا ہوں پہلے نوازشریف نے استعفیٰ نہیں دے دیا تھا ورنہ ہم قوم کو جگانہ پاتے نوازشریف استعفٰی دینے میں جتنی دیر کریں گے ہمےں اتنا ہی فائدہ ہے دھرنے مےں یہاں گرمی بھی دیکھی اور بارشیں بھی سردی سے بھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسمبلی میںہمارے استعفے منظور نہ کرکے ڈرامہ رچاےا جا رہا ہے جبکہ ہم توقومی اسمبلی ، وزےراعظم اور سپیکرکو جعلی مےنڈےٹ کے حامل سمجھتے ہیں جوں جوں30 نومبر قریب آئے گی مےں روزانہ نئے انکشافات کرتا جاﺅں گا۔ مذاکرات میں طے ہوا تھا کمیشن کیلئے ایک قانون بنایا جائے گا سپریم کورٹ آرٹیکل 184(3) کے تحت عدالتی کمےشن تشکےل دے گا جو آئین کے آرٹیکل190 کے تحت کسی بھی سرکاری ادارے خواہ وہ پولیس ،ایف آئی اے ، آئی بی، ایم آئی یا آئی ایس آئی ہو ان سے مدد لے سکے گاکمیشن چار سے چھ ہفتوں میں دھاندلی کا فیصلہ کرے گا مگر مسلم لیگ ن اس سے پیچھے ہٹ گئی جبکہ مےں بھی 30 اگست کو اپنے کارکنوں پر حکومتی تشدد کی وجہ سے پیچھے ہٹ گےا تھا کمیٹی بیٹھے اور دھاندلی کا فیصلہ کرے دھاندلی ثابت نہ ہوئی تو ہم دھرنا ختم کردیں گے اور دھاندلی ثابت ہوگئی تو پھر وزےراعظم نوازشریف کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کہا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں جوڈیشل کمشن ایجنسیوں سے معاونت اور ایک سے ڈیڑھ ماہ کے اندر دھاندلی کی تحقیقات کرانے کا طے ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد کیا گیا اس لئے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے پیچھے ہٹے۔ میں نے کل اپنے خطاب میں جو باتیں کہیں وہ سب مذاکرات میں طے تھا۔ حکومت نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات میں طے کیا تھا، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے ایک جوڈیشل کمشن بنے گا جس میں آئین کے تحت کسی بھی ادارے سے تفتیشی لیا جا سکتا ہے۔ جوڈیشل کمشن کے پاس اختیار ہو گا دھاندلی کی تفتیش میں کس کو شامل کیا جائے۔ حکومت نے کہا تھا آپ دھرنا ختم کریں اور کمیٹی تحقیقات کرے گی تاہم مسلم لیگ ن نے ہمیشہ کی طرح یوٹرن لیا اور پیچھے ہٹ گئی۔ ہمارا مطالبہ ہے جوڈیشل کمشن 6ہفتوں کے اندر دھاندلی کی تحقیقات کرے۔ اس دوران ہم بھی اپنا دھرنا جاری رکھیں گے اور وزیراعظم بھی حکومت کرتے رہیں لیکن انتخابات 2013ءمیں دھاندلی ثابت ہو جائے تو وزیراعظم کو نئے الیکشن کرانا ہونگے۔ عمران خان نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میاں صاحب! آپ کا شکریہ ہمارے ارکان کی بولیاں لگ رہی ہیں۔ اسمبلی میں استعفے منظور نہ کرنے کا ڈرامہ چل رہا ہے۔ میاں صاحب جتنی دیر کرینگے ہمیں اتنا ہی فائدہ ہو گا۔ میاں صاحب 30نومبر تک فیصلہ کریں، نہیں تو مجھے فیصلہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں سرمایہ کاری اس لئے نہیں آ رہی کیونکہ نوازشریف نے اپنے سارے رشتہ دار مسلط کر دئیے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت تباہ ہوئی لیکن اس کا الزام دھرنے پر لگا دیتے ہیں حالانکہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پرامن دھرنا کبھی نہیں ہوا۔ میاں نوازشریف 30نومبر تک فیصلہ کرلیں، نہیں کیا تو پھر میں فیصلہ کروں گا۔ پرانی جماعتوں نے ”گو نواز گو“ نظام کو تحفظ دیا ہوا ہے۔ قوم جانتی ہے کون نظام کو بچانا چاہتا ہے۔ میاں صاحب 30 نومبر کے قریب مزید انکشاف کروں گا۔ جلد بتا¶ں گا کونسا لیگی ایم این اے ہمارے ساتھ شامل ہو رہا ہے۔ سپیکر ایاز صادق سٹے آرڈر کے پیچھے کیوں چھپے ہوئے ہیں۔ ہم نے نہیں کہا ایک ایک ووٹ کو دوبارہ گنا جائے۔ حکومت کی ناکامی کی ذمہ داری دھرنے پر عائد نہ کی جائے۔ میاں صاحب! 30 نومبر کو فیصلہ ہو گا۔ آپ برداشت نہیں کر سکو گے۔ 30 نومبر کے اعلان کے بعد حکومت نہیں چلنے دوں گا۔ ہم پیچھے ہٹے تو موجودہ حکمرانوں کے بچے باریاں لیں گے۔ ہم انصاف کیلئے جہاد کرتے رہیں گے۔ الیکشن کے احتساب تک دھرنا نہیں ہٹے گا۔ میں ا نتظار کر رہا ہوں تفتیشی کمیٹی بیٹھے اور فیصلہ کریں۔ دھاندلی والوں کو کس طرح نوازا گیا سب کمشن کو بتائیں گے۔ اے پی اے کے مطابق تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے کہا ہے اسحاق ڈار کی یادداشت کمزور ہو چکی ہے۔ ثابت ہو گیا حکومت دھاندلی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں۔ شیریں مزاری نے اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا حکومت سیاسی گیم کھیل رہی ہے۔ عمران نے حکومتی تجویز پر آئی ایس آئی اور ایم آئی کو جوڈیشل کمشن میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شیریں مزاری نے حکومت سے مطالبہ کیا جوڈیشل کمشن کو مشاورت سے بنایا جائے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے ہم 30 نومبر تک حکومت کو مذاکرات کی مہلت دیتے ہیں، اسحاق ڈار مذاکرات سے فرار چاہتے ہیں تو پھر 30 نومبر کو اسلام آباد میں ہم سے پنجہ آزما کر دیکھ لیں۔ وہ تحریک انصاف پنجاب کے زیراہتمام ایوان اقبال میں منعقدہ رضاکار آزادی کو کارڈ جاری کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر اعجاز چودھری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عندلیب عباس اور میاں اسلم اقبال نے بھی خطاب کیا۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا اسحاق ڈار نے ہمیں آج ڈرانے کی کوشش کی ہے مگر وہ جان لیں ہم ڈرنے والے لوگ نہیں۔ انہوں نے مذاکرات کے پہلے ادوار کے دوران وفاقی وزیر اسحاق ڈار کی جانب سے جوڈیشل کمشن کے حوالے سے معاملات طے ہونے کی تفصیل بیان کی۔انہوں نے کہا 1970ءمیں ایک تبدیلی آئی تھی اور اب دوسری تبدیلی قوم 2015ءمیں دیکھے گی۔ جو سمجھتے تھے محرم کے بعد دھرنا بکھر جائے گا وہ دیکھ لیں دھرنا جاری ہے اور مقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔ اعجاز چودھری نے کہا تبدیلی لانے کیلئے آصف زرداری اور نواز شریف سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا دھرنے نے تبدیلی کی فضا ہموار کی اور قوم جاگ اُٹھی۔ دھرنے کی وجہ سے پٹرول سستا ہوا اور اب گیس کی باری ہے۔ عندلیب عباس نے آزادی رضاکار کا فلسفہ بیان کیا اور عمران خان کے 6 نکات کو گھرگھر گلی گلی پہنچانے کے حوالے سے پروگرام پیش کیا۔ میاں اسلم اقبال نے کہا لاہور شہر سے چھ چھ بار منتخب ہونے والے کوئی تبدیلی نہیں لا سکے۔ آج بھی شہر میں پینے کا صاف پانی نہیں ملتا نہ ہی ہسپتالوں میں مریضوں کو بستر دستیاب ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ حکومت کے ساتھ میدانوں میں بھی فیصلے کیلئے تیار ہیں۔ ہمارا قائد سودا نہیں کرے گا کیونکہ عمران خان سوداگر نہیں۔ اسحاق ڈار نے اتفاق کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم میں ایم آئی اور آئی ایس آئی بھی ہو گی۔
شاہ محمود قریشی
وزیراعظم 30 نومبر تک فیصلہ کریں ورنہ میں کرونگا‘ حکومت کیساتھ جوڈیشل کمشن بنانے‘ ایجنسیوں سے معاونت کا طے ہوا تھا : عمران
Nov 11, 2014