ینگون (اے ایف پی+بی بی سی) میانمار کی حکمران پارٹی کے ترجمان نے کہا ہم الیکشن میں ہار چکے ہیں۔ سوچی کی پارٹی این ایل ڈی جیت گئی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق یو ایس ڈی کو 3 جبکہ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو ایوان زیریں کی 88میں سے 78 سیٹیں ملی ہیں۔ سوچی نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا ہم یونین لیجسلیٹکر میں 75 فیصد سیٹیں حاصل کر لیں گے۔ کوئی ون نے کہا سوچی کو ذمہ داری لینا چاہئے۔ وہ کام کریں، ہم مبارکباد دیتے ہیں۔ بڑی سکرینیں اور لاؤڈسپیکر ہٹا دئیے گئے۔ سرکاری اور حتمی نتائج میں کئی روز لگیں گے۔ سوچی کے حامیوں نے جشن منایا۔ حزب اختلاف کی رہنما آنگ سان سوچی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات شفاف تو تھے لیکن آزاد نہیں۔ لوگوں کو مبارکباد دی۔ اگرچہ آئین کے تحت وہ صدر نہیں بن سکتیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ کوئی راستہ ڈھونڈ نکالیں گی۔ فوجی کی حمایت یافتہ یونین سولیڈیرٹی ڈویلپمنٹ پارٹی (یو ایس ڈی پی) 2011ء سے اقتدار میں ہے۔ برما میں آئین کے مطابق منتخب اسمبلی میں ایک چوتھائی نشستیں فوج کیلئے مختص ہیں اور این ایل ڈی کو ایوان میں واضح اکثریت حاصل کرنے کیلئے جن نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں ان میں دو تہائی پر کامیابی حاصل کرنا ہو گی۔ تازہ ترین نتائج کے مطابق حزب اختلاف کی جماعت علاقائی اسمبلیوں میں برتری حاصل کرنے کے علاوہ اگلی حکومت بنانے کے بہت قریب ہے۔ سو چی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی(این ایل ڈی)نے کہا ہے کہ پولنگ سٹیشنوں پر چسپاں کیے جانے والے نتائج کے مطابق اسے پارلیمان میں دو تہائی سے زائد نشستیں حاصل ہو سکتی۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ 440 نشستوں پر مشتمل پارلیمان کی 54 نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے جن میں سے 49 پر این ایل ڈی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ سو چی کی پارٹی علاقائی اسمبلیوں میں بھی 107 میں سے 97 نشستیں جیت کر آگے ہے۔ اگرچہ سو چی کی بھاری کامیابی نے حکمران جماعت کو ہلا کر رکھ دیا ہے فوج کے سربراہ کو مخصوص حالات میں حکومت پر قبضہ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔اگرچہ فوج کہہ چکی ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرے گی مگر مبصرین کا کہنا ہے میانمار میں اب بھی قائم ہے کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ سو چی جرنیلوں کو کس طرح اقتدار میں شریک کریں گی۔