اسلام آباد ( صبا ح نیوز)قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے حکومتی یقین دھانیاں نے کہا ہے کہ قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور متبرک اسما کی مکمل حفاظت اور تعظیم کو یقینی بنایا جائے وزارت اطلاعات و ثقافت ، وزارت مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل مقدس اوراق کی حفاظت کا جلدحل تیار کرکے جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا اسلام آباد میں 19 بلڈ بنکس کو باقاعدہ لائسنس جاری کر دیئے گئے جبکہ6 بلڈ بنکس کو سیل کر دیا گیا۔ کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے ایکسپورٹرز کے بقایا جات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس محمد افضل کھوکھر کی صدارت میں ہوا۔ وزیر اطلاعات و قومی ورثہ نے ایوان کو یقین دلایا تھا کہ حکومت اخبارات میں چھپنے والی آیات اور احادیث مبارکہ کی مکمل تعظیم اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کرے گی۔ سیکرٹری صبا محسن رضا نے بتایا کہ وزارت اطلاعات نے یقین دہانی پر عمل درآمد کرتے ہوئے اے پی این ایس، پی بی اے سی پی این ای کے صدور کو گزارشات کی ہیں کہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اپنا کردار ادا کرتے ہوئے یہ تجویز کیا ہے کہ تمام اخبارات اور رسائل کو پابند کیا جائے کہ وہ مقدس آیات کی تقدیس کے لئے یہ تحریر رقم کریں قرآن کریم کی مقدس آیات اور احادیث مبارکہ آپ کی دینی معلومات میں اضافہ کے لیے شائع کی جاتی ہیں ان کا احترام آپ پر فرض ہے۔ مجلس قائمہ نے ہدایت کی کہ وزارت مذہبی امور، اسلامی نظریاتی کونسل، وزارت اطلاعات و قومی ورثہ، مل کر اور تمام فریقین خصوصا ٓ اے پی این ایس، پی بی اے، سی پی این ای اور دیگر تمام متعلقہ لوگوں سے مشاورت کر کے اس معاملے کا قابل عمل حل نکال کر 30 دن میں رپورٹ پیش کریں۔ مجلس قائمہ میں 16 اگست 2013 کو ایوان میں کرائی گئی یقین دہانی کو بھی زیر غور لایا گیا جس کے مطابق ایوان کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ برآمدات کے سلسلے میں ہر قسم کی رکاوٹ کو حکومت دور کرے گی۔ کمیٹی کے سامنے یہ پہلو آیا کہ سی۔ بی۔ آر کے لوگ برآمد کنندگان کو تنگ کرتے ہیں اور ان کے وہ واجبات جو قانون کے مطابق انہیں واپس نہیں کرتے۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ اور ایف۔ بی۔ آر کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ اجلاس میں اس سلسلے میں اپنی رپورٹ پیش کریں۔ افضل کھوکھر نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ایسا پایا گیا تو ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ مجلس قائمہ میں 19دسمبر 2013 کو مسز نگہت پروین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی کی طرف سے کرائی گئی یقین دھانی کو زیر غور لایا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کی طرف سے 14 اگست 2014 کو کرائی گئی اس یقین دہانی کو بھی زیر غور لایا گیا