وزیر داخلہ چودھری نثار نے نادرا کے آن لائن کمپلینٹ سسٹم کا افتتاح کر دیا۔ وزیر داخلہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز کیخلاف مہم شروع کر دی۔ ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس قائم کر رہے ہیں اب تک 29 ہزار جعلی پاسپورٹ منسوخ کئے جا چکے، اگلے مرحلے میں نادرا کمپلینٹ سسٹم کو ایس ایم ایس سے جوڑا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور فریب کا طوفان ہے۔ پاکستان میں چھٹیوں کی بہتات ہے، ہمیں کام کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی میں کرپٹ لوگوں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ نادرا میں اتھارٹی میں دو نمبر لوگوں کی ضرورت نہیں۔ سکولوں میں اقبالؒ کے فکر پر سیمینار اور پروگرام منعقد کر کے اقبال ڈے منایا جانا چاہئے۔ پچھلے سال بھی 9 نومبر کو چھٹی نہیں تھی اس سال بھی نہیں تھی۔ چھٹی دے کر گھر میں بیٹھ کر اقبال ڈے نہیں منایا جاتا۔ اگر واقعی ڈکٹیٹر ہوتا تو پرویز خٹک اور ان کی جماعت کو اسلام آباد آنے کی اجازت نہیں دیتا۔ چودھری نثار نے مزید کہا کہ اگر پرویز خٹک یا کوئی ا نتشار کیلئے آئیں گے تو ہم اسے روکیں گے جو لوگ ملک میں انتشار پھیلانا اور تشدد کی فضا کو قائم رکھنا چاہتے ہیں ان کیلئے تو میں ڈکٹیٹر ہی ہوں۔ اگلے سال فروری تک ملک کے ہر ضلع میں پاسپورٹ ہو گا۔ مصروفیات سے فارغ ہو کر پی پی سے متعلق مؤثر پریس کانفرنس کروں گا۔ بلاول ایک غیر سنجیدہ بچہ ہے جسے اردو تو کیا سندھی بھی نہیں آتی۔ اسے سیاست کی الف ب بھی نہیں آتی۔ بلاول چچا چچا کہہ کر اپنے باپ کی عمر کے لوگوں کی تضحیک کرتا ہے۔ فی الحال بلاول کے سوال کو پاس کرتا ہوں کسی دن اس پر تفصیل سے بات ہو گی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ وزیراعظم نے دورہ امریکہ میں امریکی صدر اوباما سے اٹھایا تھا۔ کسی کو ٹھوکر بھی لگتی ہے تو وزیراعظم کو ذمہ دار قرار دے دیتے ہیں۔ مسخرہ پن چل رہا ہے آگے قوال اور پیچھے تالیاں بجانے والے ہیں۔ سب کو ایک کھلونا مل گیا ہے، یہ نیشنل سکیورٹی لیکس نہیں ہے۔ نیشنل سکیورٹی کے اجلاس کی کارروائی اگر باہر آ جائے تو یہ لیکس ہے جسے نیشنل سکیورٹی لیکس کہا جا رہا ہے وہ تو ایک جھوٹی خبر ہے۔ ڈی جی ایس آئی اور وزیراعلیٰ پنجاب میں تلخ کلامی ہوئی ہی نہیں تو لیک کیسی؟ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ کی بریفنگ میں پاکستان کی تنہائی کا کہیں ذکر نہیں آیا۔ چودھری نثار نے مزید کہا کہ سیکرٹری خارجہ نے پاکستان کیلئے عالمی سطح پر نئے مواقع کا ذکر کیا تھا یہ تو دشمن کا بیان ہے کہ پاکستان تنہا ہو رہا ہے۔ ساڑھے 3 سال میں نیشنل سکیورٹی کے 24 اجلاس ہوئے، میں سب میں شریک تھا۔ انگریزی اخبار کی خبر مکمل طور پر من گھڑت ہے جو لوگ متنازعہ خبر سے سیاسی مقاصد کا حصول چاہتے ہیں وہ کوئی اور دکانداری ڈھونڈیں۔ دھرنا ڈی فیوز ہو گیا اب متنازعہ خبر کو فٹبال نہ بنایا جائے۔