ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ملکی بقا و دفاع پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی،امریکہ نے گولن کو حوالے نہ کیا تو اسکے ساتھ ہمارے تعلقات سر دمہری کا شکار ہو سکتے ہیں،ہماری جمہوری روایات سے ہم آہنگ صدارتی نظام ملکی ترقی کا باعث بنے گا۔ ترک صدر نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں کہا کہ امریکہ اور روس کے صدارتی نظاموں کا طریقہ کار ذرا مختلف تو ہے لیکن ان سے مدد لی جا سکتی ہے ۔ ہم اپنی جمہوری اقدار سے ہم آہنگ صدارتی نظام اگر رائج کریں تو یہ ملکی ترقی میں تیزی کا سبب بنے گا جس کی میں بھرپور تائید کرتا ہوں ۔ اردگان نے خود پر آمرانہ طرز عمل اختیار کرنے کے الزامات پر کہا کہ بیرونی دنیا جو کہتی ہے وہ ان کا اپنا نظریاتی نقطہ نظر ہے ۔ آمر شخص کا کام ملک میں سیاسی ،ثقافتی ،صحافتی اور ادارتی آزادیوں کو سلب کرنا ہوتا ہے،ترکی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے ملک میں آزادی اظہار کا رواج ہے، لوگوں کے رہن سہن پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے معاشرے کو زیب نہیں دیتا کہ ہم پابندیاں عائد کرتے پھریں۔ صدر نے کہا کہ اس وقت ترکی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز ہے ، اور جہاں تک گولن تنظیم کا سوال ہے تو ہمیں اندازہ ہے کہ اس تنظیم نے عرب ممالک میں اپنے قدم مضبوطی سے جما رکھے ہیں جنہیں اکھاڑنا ضروری ہے اگر اس کام میں جلدبازی نہ کی گئی تو ممکن ہے کل یہ بڑی تباہی کا سبب بن جائے۔ فتح اللہ گولن کی ترکی حوالگی کے بارے میں صدر نے کہا کہ حکومت نے دلائل کا انبار امریکی انتظامیہ کو پیش کر دیا ہے جس کی روشنی میں گولن کی ترکی واپسی کا جواز بنتا ہے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو امریکہ سے ہمارے تعلقات سر دمہری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین سے تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھاکہ یورپ ا س وقت نخروں سے کام لے رہا ہے، اس کا ہمارے ساتھ رویہ غیر مخلصانہ ہے،پناہ گزینوں کی جب بات ہوتی ہے تو ہمیں 3 ارب یورو دینے کا وعدہ کیا جاتا ہے مگر جلد ہی یہ وعدہ بھلا دیا جاتا ہے۔ داعش کے بارے میں ترک صدر نے کہا کہ شمالی شام میں آپریشن شروع کرنے کا سبب یہی تنظیم تھی جس نے ہمارے 56 عام شہریوں کو شہید کیا تھا ۔ عراق میں بھی صورت حال مختلف نہیں ہے۔بالخصوص کرکوک کا ماحول انتہائی تشویشناک ہے جس کےلئے ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔ وزیراعظم حیدر العبادی سے اختلافات تاحال جاری ہیں لہٰذا وہاں کی صورت حال کے بارے میں ہم اتحادی قوتوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا جمہوریہ ترکی، عراق اور شام کی سالمیت پر یقین رکھتا ہے مگر جہاں سوال دہشت گردی یا ملکی بقا کا ہو تو وہاں ہم ضروری اقدامات اختیار کرنے میں وقت ضائع نہیں کریں گے۔