ختم نبوت معاملہ‘ تحریک لبیک یارسول اللہ کے مظاہرے‘ شاہدرہ‘ فیصل آباد میں لاٹھی چارج‘ گرفتاریاں

Nov 11, 2017

لاہور/ فیصل آباد/ شیخوپورہ/ فیروزوالا (نامہ نگاران+ خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) تحریک لبیک یارسول اللہؐ اور دیگر دینی جماعتوں کی طرف سے ختم نبوت شق میں تبدیلی کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی نہ کرنے اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے متنازعہ بیان کیخلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ فیصل آباد ضلع کونسل چوک میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران پولیس نے تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے مظاہرے پر دھاوا بول دیا۔ لاٹھی چارج، دھکم پیل کے بعد 60 سے زائد علماء کرام اور مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ پولیس نے مظاہرے میں شریک بچوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ نماز جمعہ کے بعد شہر کے مختلف علاقوں سے ریلیاں نکالی گئیں جو ضلع کونسل چوک میں ایک احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئیں۔ تحریک لبیک یارسول اللہؐ نے ضلع کونسل چوک میں پولیس کے دھاوا بولنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر وزارت سے ہٹا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے کہا اسلام آباد میں دھرنا پر بیٹھے تحریک لبیک یارسول اللہ کے چیئرمین علامہ خادم حسین رضوی اور ان کے کارکنوں کے ختم نبوت کے حوالے سے مطالبات منظور کئے جائیں۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنوں کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ ختم نبوت حلف نامہ میں تبدیلی کی سازش کرنے والے اسلام اور پاکستان کے مجرم ہیں۔ مزید اہلسنت جماعتوں کو اتحاد میں شرکت کی دعوت دیں گے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق سنی تحریک مریدکے کے زیراہتمام شیخوپورہ چوک مریدکے میں ریلی نکالی گئی۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جو شہر کے مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی بتی چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت سٹی صدر یوتھ ونگ سید فرحان شاہ، سید غلام مصطفی شاہ، حافظ فرقان، صوفی نذیر، علامہ فاروق الحسن ودیگر تحریکی رہنمائوں نے کی۔ ریلی کے باعث بتی چوک میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ مصطفی آباد/ للیانی سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق احتجاجی ریلی میں مقامی علماء کرام کے علاوہ سیاسی و سماجی جماعتوں کے نمائندوں، صحافیوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پتوکی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گذشتہ روز ملانوالہ بائی پاس پتوکی پر احتجاجی مظاہرہ و دھرنا دیا گیا۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق شاہدرہ میں ریلی کی قیادت الحاج صاحبزادہ پیر علامہ نصیر احمد قادری، علامہ لیاقت علی سیدی، علامہ ناصر چشتی نے کی۔ ملک میں اسلامی نظام فی الفور نافذ کیا جائے۔ ادھر شاہدرہ پولیس نے پرامن ریلی پر دھاوا بول دیا جس میں 25 علماء اکرام اور 100 کے قریب مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ کوٹ عبدالمالک، فیروزوالہ اور مریدکے میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک یارسول کے زیراہتمام جی ٹی روڈ پر ڈیڑھ گھنٹہ تک دھرنا دیا گیا۔ گذشتہ شام مغرب کی نماز کے بعد قاری جہانگیر اور قاری ذوالفقار کی قیادت میں سینکڑوں کارکنوں نے ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کردی۔ حکومتی وعدے میں تاخیر کیخلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں دینی جماعتوں کل مسالک ورلڈ پاسبان ختم نبوت، جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء پاکستان، جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث ، جمعیت اہلسنت، تحریک ملت جعفریہ اور تنظیم علماء و مشائخ اہلسنت نے ملک بھر میں یوم مطالبات تحفظ ختم نبوت منایا جس کے تحت تمام مکاتب فکر کے علماء نے ملک بھر کی مساجد و امام بارگاہوں میں خطبات جمعہ پر بھرپور صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے عوام الناس سے مذمتی قرار دادیں پاس کرائیں جبکہ ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں کی بڑی بڑی مساجد کے باہر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کیے۔ نوشہرہ ورکاں سے نامہ نگار کے مطابق علامہ پیر محب الدین رضوی نے کہا ہے کہ ہماری منزل پاکستان میں نظامِ مصطفیٰؐ ہے شریف خاندان کا زوال انکی فرعونیت اور بغضِ رسولؐ کا نتیجہ ہے انکو اب کوئی نہیں بچا پائے گا رسوائی و جیل ہی انکا مقدر بنے گی۔ تحریک لبیک پاکستان کے قائدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال کی طرف سے دی گئی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی ہے اور واضح کیا ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد کی برطرفی اور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے تک حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کئے جائیں گے اور فیض آباد میں دھرنا جاری رکھا جائے گا۔ بھوئے آصل سے نامہ نگار کے مطابق نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تحصیل ناظم غلام مصطفے نظامی، مولانا انوار حنفی، مہر محمد سلیم، محمد نواز کمبوہ، محمد نعیم کمبوہ و دیگر سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنمائوں نے (آج) ہفتہ سے ائیرپورٹس اور ریلوے سٹیشنز بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ کنٹینرز رکھے جانے کے باعث جڑواں شہر وں میں کاروبار زندگی اور تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں جس کے باعث روزانہ کروڑوں روپے کا نقصا ن ہورہا ہے۔ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن ناموس رسالت کے غداروں کو ایک لمحہ کے لئے معاف نہیں کر سکتے۔ ختم نبوت کے حلف نامہ میں تبدیلی کرنے والے تمام مجرموں کو انجام تک پہنچایا جائے، سب سے پہلے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو وزارت سے ہٹایا جائے۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق تھانہ آئی نائن پولیس نے فیض آباد میں تحریک لبیک یا رسول اللہ پاکستان کے لانگ مارچ کے قائدین مولانا خادم حسین رضوی، محمد افضل قادری، مولانا اجمل، مولانا عنائت، شیخ اظہر اور وحید انور سمیت 27 سو افراد کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کرلیا جبکہ دوسرے واقعہ میں ایک نجی چینل کے کارکن صفدر حسین کی درخواست پر فیض آباد میں ایک نجی چینل کی گاڑی اور رپورٹر پر حملہ کا مقدمہ بھی دھرنے کے نامعلوم مظاہرین کے خلاف درج کرلیا گیا۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق ریلی کی قیادت تحریک لبیک یارسولؐ کے صوبائی رہنما پی پی 165 سابق سٹی ناظم ڈاکٹر عبدالروف گجر نے کی۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ملتان روڈ دھرنا کے باعث 2 بجے سے رات 9 بجے تک بند رہا جس سے ٹریفک جام ہو گئی اور سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ملتان سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق احتجاج سے قبل ہی چوک نواں شہر پہنچنے والے تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنوں کو پولیس تھانہ کینٹ نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

مزیدخبریں