مشرف کی سربراہی میں23 جماعتی پاکستان عوامی اتحاد قائم

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی اتحاد کے نام سے نیا سیاسی اتحاد تشکیل پا گیا۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نئے سیاسی اتحاد کے چیئرمین ہوں گے۔ سابق صدر نے نئے سیاسی اتحاد کے رہنمائوں سے خطاب میں کہاکہ پاکستان میں نئی سیاسی قوت بننی چاہئے۔ اقبال ڈار نئے سیاسی اتحاد کے سیکرٹری ہوں گے‘ واپس آکر عوام کے پاس جائوں گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پارٹی چھوڑنے جا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ پاکستان کی صوتحال پر بہت تشویش ہے‘ الیکشن مسائل کا حل ہے تو الکیشن کی طرف جانا چاہئے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کے دھڑوں کی قیادت کے امکان کو مسترد کر دیا۔ ترجمان ڈاکٹر امجد نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی سربراہی میں قائم اتحاد میں 23جماعتیں شامل ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک بچانے کیلئے الیکشن کی بجائے کچھ اور کرنا ہو گا‘ دانشمندی یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے دھڑے متحد ہوں اور میری سربراہی میں قائم پاکستان عوامی اتحاد کا حصہ بنیں۔ اپنی حیثیت نیچے کرکے ایک لسانی جماعت کا سربراہ بن جائوں کیا میں پاگل ہوں؟ اس وقت سپریم کورٹ اور نیب میں کچھ اچھے کام ہو رہے ہیں۔ الیکشن 2018ء سے متعلق مزید کنفیوژن پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ تبدیلی آ رہی ہے واپس آنے کی صورتحال دیکھ رہا ہوں۔ ق لیگ کی قیادت کو بہت اچھا سمجھتا ہوں انہوں نے میرا ساتھ دیا ہے۔ امید ہے وہ سیاسی اتحاد میں ساتھ دیں گے۔ نوازشریف کا مستقبل بالکل ختم ہو گیا۔اتحاد میں آل پاکستان مسلم لیگ، پاکستان مسلم لیگ (جونیجو)، پاکستان مسلم لیگ کونسل، پاکستان مسلم لیگ (نیشنل)، پاکستانی عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل، مسلم کانفرنس، مسلم کانفرنس، مجلس وحدت المسلمین پاکستان، پاکستان سنی تحریک و دیگر جماعتیں شامل ہیں۔ اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ دسمبر میں کراچی میں بڑا جلسہ کریں گے۔ اس موقع پر سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان آکر عدالتوں میں پیش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت کا تعین کروں گا جس سے عدالتوں میں چلنے والے کیس متاثر نہ ہوں اور جو عدالتیں اچھا کام کر رہی ہیں وہ جاری رہیں۔

ای پیپر دی نیشن