اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو ٹیلی فون کیا اور فاروق ستار کی خیریت دریافت کی۔ خواجہ سعد رفیق نے ن لیگ کی طرف سے خیرسگالی کا پیغام دیا اور فاروق ستار کو کراچی پیکیج پر عملدرآمد کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وفاق ایم کیو ایم کی جائز شکایات کے ازالے کی موثر کوشش کرے گا، قومی دھارے میں رہ کر سیاست کرنا جمہوری عمل کیلئے اہم ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ پرامن جمہوری عمل کا تسلسل تمام فریقین کی ذمہ داری ہے، دبائو سے استحکام اور امن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، مہاجر صوبے کی بات کارکنان اور ووٹرز کے دبائو پر کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا میں نے سیاست چھوڑنے کا اٹل فیصلہ کر لیا تھا۔ رابطہ کمیٹی کا خیال تھا فاروق بھائی کے ارادے ٹھیک نہیں۔ جمعرات کا دن میرے لئے دوسرا 22 اگست تھا۔ مہاجروں سے زیادتی ہوئی تو کھل کر کہنا چاہئے۔ کوٹہ سسٹم ختم ہو گیا لیکن اب بھی وہ تلوار لٹک رہی ہے۔ بانی متحدہ کے ساتھ کام کرنا آسان کام نہیں تھا۔ مصطفی بھائی نے موقع ضائع کر دیا۔ مہاجروں کی تذلیل ہو گی تو مجھے اٹھ کر کھڑا ہونا ہو گا، دبائو ہے، گرفتاریاں اور چھاپے جاری ہیں۔ جلسے میں نعرے لگانے والے کارکن گرفتار ہوئے۔ دفاتر واپس نہیں مل رہے، لاپتہ کارکن بازیاب نہیں ہو رہے۔ مائنس ایم کیو ایم قبول نہیں کر سکتے۔ اختیارات ملیں تو صحرائوں کو بھی گلستان بنایا جا سکتا ہے۔ فاروق ستار نے ایک اور نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ میرے لوگ مصطفی کمال کی باتوں سے مایوس اور ناراض تھے۔ ایک راز ایسا ہے اگر مجبور کیا گیا تو اس سے پردہ اٹھا دوں گا۔ خط میں بہت ساری باتیں لکھی ہیں مجھے کوئی وجہ نہیں بتا رہا کہ میرے لاپتہ ساتھی بازیاب کیوں نہیں ہو رہے۔ میری اہلیہ کو علم تھا کہ میں بات چیت کیلئے جا رہا ہوں۔ جتنا دل کھول سکتا تھا جمعرات کو کھول دیا، ضرورت پڑی تو ساری باتیں کروں گا۔ میرا لندن والوں سے قطع تعلق ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سر براہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ آج عائشہ منزل سے یاد گار شہدا تک مارچ کریں گے۔ ہمارے شہدا قیام پاکستان کے شہدا کا تسلسل ہیں، مارچ 3بجے سہ پہر شروع ہو گا۔