آج جب صبح میں وارڈ پہنچی تو ایک بار پھر میرے بیڈ پر دو مریض لیٹے ہوئے تھے ایک کا سر دوسرے کے پیروں کے برابر آ رہا تھا۔ ایک ادھیڑ عمر تھا اور دوسرا جوان۔ دونوں کی ناک میں نالی ڈلی ہوئی تھی۔ دونوں ہی مہلک بیماریوں میں مبتلا تھے اور دونوںہی ایک دوسرے سے نالاں تھے ۔ میں نے ایک مریض کے سمپل لینا چاہے تو دوسرے مریض کی قمیص پر خون کے چند قطرے گر گئے ۔ میرے اوور آل پر بھی کچھ داغ لگ گئے۔ مریض کے اٹنڈنٹ نے کہا کہ میں بلا وجہ خون نکال کر اس کی جان کو خطرے میں نہ ڈالوں ۔ دوسرے مریض نے بھی اپنی قمیص ، بستر کی تنگی اور اپنے ساتھ لیٹے مریض کے سگریٹ پینے کا گلہ مجھ سے کیا ۔ سب کی ایک دوسرے سے تلخ کلامی ہوگئی۔ لیکن اگلے کچھ دن تک ہمارے تعلقات کافی بہتر ہوگئے ۔ ان دو مریضوں کی آپس میں دوستی ہوگئی و ہ بتدریج بہتر ہوتے گئے ۔
لیکن ایک دن چھاپہ مارنے اور سوال پوچھنے والے آئے۔ بخدا میرے پاس ہر ایک سوال کا جواب تھا ’’ان دونوں کو کیا مرض لاحق ہے ؟ ان کا کیا علاج کیا جا رہا ہے ؟ ان کا بلڈ پریشر کس دن بہتر ہوا ؟ ان کی شوگر کس دوا سے کنٹرول ہوئی۔ پہلے نے دوسرے کی کھانسی اور دوسرے نے پہلے کی سگریٹ نوشی سے کس دن سمجھوتہ کرلیا؟ دونوں نے کس دن اکھٹے اخبار پڑھنا اور کھاناکھانا شروع کیا ؟ لیکن مجھ سے جو سوال پوچھا گیا وہ یہ تھا ’’ایک بیڈ پر دو مریض کیوں ہیں؟‘‘ میرے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا ‘‘ میں نے فون پر گوگل کے ذریعے جواب دیکھنے کی کوشش کی تو موبائل فون استعمال کرنے کے جرم میں مجھے معطل کردیا گیا ۔