لاہور(وقائع نگار خصوصی)پنجاب بار کونسل کے وکلاءنمائندہ کنونشن میں بدنظمی ہوگئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد انوارلحق شرکاءسے خطاب کیے بغیر روانہ ہو گئے۔ مقامی وکیل رائے نواز نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی، وکیل نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر بار نمائندگان کو اپنی اپنی تقاریر بند کرنے کا کہا۔ وکیل کی ہنگامہ آرائی سے کنونشن کی مزید کارروائی روک دی گئی جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اپنی نشست پر بیٹھے یہ دیکھتے رہے۔ وکیل نے ڈائس سنبھالنے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی تنبیہ پر پنجاب بار کونسل کی قیادت اور دیگر وکلاءنے بپھرے وکیل کو روکنے اور تقریب چھوڑنے کا اصرار کیا تاہم مقامی وکیل ہال میں گھومتا رہا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے چیف جسٹس کو حصار میں لے لیا اور جسٹس انوارلحق بغیر تقریر کیے پنجاب بار کونسل سے روانہ ہو گئے۔کنونشن میں منظور کی گئی قراردادوں میں کہا گیا کہ ہم وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بار ایسوسی ایشن/ وکلاءکو درپیش مسائل کو فوراً حل کیا جائے۔ہر بار ایسوسی ایشن کے لئے بلا امتیاز بجٹ میں کثیر فنڈمختص کیا جائے۔ اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کے سلسلہ میں جوڈیشل کمیشن میں وکلاءکے نمائندگان سے بامعنی مشاورت کی جائے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیرِ التواءریفرنسز کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے اور بارکونسلزکو سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی سے آگاہ رکھا جائے۔ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ادارے اپنی اپنی قانونی اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنے اختیارات کا استعمال کریں اورملک کے اند ر اداروں کی دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کا سلسلہ بند کیا جائے۔صوبائی بار کونسلز کے معاملات میں پاکستان بار کونسل کی مداخلت پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں اور غیر ضروری اور غیر قانونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی بارکونسلز کے اختیارات کو کم کرنے اور اس میں مداخلت کرنے کے لئے کی گئیں تمام ترامیم و رولز واپس لی جائیں اور منسوخ کی جائیں۔ ریٹائرڈ ججز، ریٹائرڈ آرمی آفیسرز، ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو دوبارہ ملازمتیں نہ دی جائیں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع دئیے جائیں۔بنچ اور بار کے درمیان فاصلے، کشیدگی اور خلیج تشویشناک حد تک وسیع ہوگئی ہے کہ بنچ اور بار کے ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہونے کا تصور تقریباً مکمل طور پر دم توڑنے والا ہے۔ اس وجہ سے ہمارے اداروں کو انصاف کے حصول کے لئے امید کی آخری کرن سمجھنے والے مایوسی، ناامیدی اور عدمَِ اعتماد کا شکار ہیں۔ اس لئے ہمیں مل بیٹھ کر بار اور بنچ کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ہم صوبہ جنوبی پنجاب کے فوراً قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کنونشن کا موضوع ”وکلاءکو درپیش مسائل/ مشکلات اور انکا حل“ تھا۔ صدارت جام محمد یونس وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل نے کی۔
وکلاءکنونشن
پنجاب بار کونسل کے وکلاءنمائندہ کنونشن میں بدنظمی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خطاب کیے بغیر روانہ
Nov 11, 2018