اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)ادارہ فروغ قومی زبان(مقتدرہ قومی زبان) اسلام آبادیوم اقبال کی مناسبت سے ایک مذاکرہ بعنوان: ’’پاکستانی تہذیب کے خدوخال… فکر اقبال کی روشنی میں‘‘ منعقد ہوا،صدارت پروفیسر فتح محمد نے کی۔تقریب میںافتخار عارف، پروفیسر جلیل عالی، ڈاکٹر نجیبہ عارف، ڈاکٹر حمیرا اشفاق ،اختر عثمان اور ڈاکٹر راشد حمیدنے اظہار خیال کیا۔پروفیسر فتح محمد ملک نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ فکر اقبال پر عمل کر کے ہی ہم آج کے سیاسی و معاشرتی مسائل سے نکل سکتے ہیں۔فکر اقبال حکمرانی سے ملوکییت کو نکال کر عوام کی حکمرانی کا درس دیتی ہے، یہ لمحہ فکریہ ہے کہ علامہ اقبال نے جن وجوہات کو برصغیر کے مسلمانوں کا اصل مرض قرار دیا تھا بد قسمتی سے وہ وجوہات اب پہلے سے بھی زیادہ ہمارے معاشرے میں نظر آتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقبال کو اسی تناظر میں پڑھنا اور سمجھنا چاہیے۔جس تناظر میں اقبال ہمیںپڑھانا اور سمجھانا چاہتے تھے۔ادارہ فروغ قومی زبان کے ڈائریکٹر جنرل افتخار عارف نے کہا کہ بیسویں صدی کی تاریخ میں اقبال کے علاوہ کوئی دوسرا فکری سر چشمہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر کسی قوم کے تہذیبی خدوخال کی تشکیل کی جا سکے،پروفیسر جلیل عالی نے کہا کہ پاکستان اقبال کے منفرد تہذیب و فکری ویژن کی تخلیق ہے،تقریب سے ڈاکٹر نجیبہ عارف، ڈاکٹر حمیرا اشفاق اوراختر عثمان اورڈاکٹر راشد حمید نے بھی خطاب کیا۔