لاہور (نمائندہ سپورٹس)سابق کپتان مصباح الحق وہ وقت یاد کرتے ہیں جب 2015 کے عالمی کپ کے قریب آتے ہی یہ بحث چھیڑ دی گئی تھی کہ وہ ورلڈ کپ میں کپتان ہونگے یا نہیں؟مصباح الحق کے خیال میں اس بحث اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بے یقینی سے انھیں اور پاکستانی ٹیم کو تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔یہی وجہ ہے مصباح الحق چار سال بعد اب اس بحث کے دوبارہ چھیڑے جانے پر سخت ناخوش ہیں کہ سرفراز احمد 2019 کے عالمی کپ میں کپتان ہونگے یا نہیں؟مصباح الحق نے واضح کیا کہ ورلڈ کپ میں سرفراز احمد کے علاوہ کسی دوسرے کو کپتانی دیے جانے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے۔سرفراز احمد دو سال سے کپتانی کر رہے ہیں۔ ان دو برسوں میں انھوں نے جو کچھ حاصل کیا ہے وہ ہم اتنے عرصے میں حاصل نہیں کرسکے تھے۔ ٹیم کی تشکیل میں سرفراز احمد کی محنت شامل ہے۔ ٹیم سیٹ ہورہی ہے۔ ان کی کپتانی میں ٹیم چیمپینز ٹرافی جیتی ہے اور ورلڈ کپ بھی اب انگلینڈ میں ہی ہے اس مرحلے پر کسی دوسرے کو کپتانی دیے جانے کا سوال کیوں؟ ایسا لگتا ہے جیسے کچھ لوگ صرف مزہ لینے کے لیے اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، یہ لوگ کبھی بھی ٹیم اور ملک کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔مصباح الحق کا کہنا ہے کہ مشکل صورتحال میں سرفراز احمد کا اعتماد مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا میں کوئی بھی کپتان ایسا نہیں جو ہر وقت جیتے اور یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ جب آپ اچھی کارکردگی دکھائیں تو ہر کوئی اس میں شریک ہو لیکن خراب کارکردگی پر منہ پھیر لے۔ ہم سب کو سرفراز احمد کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھرپور اعتماد اور یکسوئی سے ورلڈ کپ کی تیاری کر سکیں۔مصباح الحق کا سرفراز احمد کی حمایت میں یہ واضح موقف قیادت کے بارے میں اس بحث کی ایک کڑی ہے جو پچھلے دنوں ایک اور سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کے بیان سے شروع ہوئی تھی۔