وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی نہیں فکری بحران ہے جو مذہب کا لبادہ اوڑھ کر پیدا کیا گہا ہے،انتشار، بدامنی پھیلانے والے دلیل سے عاری ہیں،مذہبی قیادت کو ملک میں جاری نظریاتی جنگ کو اپنانا ہوگا،توہین آمیز خاکے ہوں یا کسی کو مشیر لگانا ایک طبقہ ہر مسئلے پر سیاست کرتا ہے،نواز شریف اور زرداری سے پیشے نکلوالئے جائیں تو معاشی بحران اور قرضوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی پی ٹی آئی کو ملنی چاہیے۔لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جس کو نبی کریمﷺ سے عشق نہیں وہ مومن ہی نہیں، وزیراعظم عمران خان سچے عاشق رسولﷺ ہیں، موجودہ حکومت مذہبی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے گی، مذہبی قیادت کو ملک میں جاری نظریاتی جنگ کو اپنانا ہوگا، یہ لڑائی نظریات کی لڑائی ہے جو دلیل سے جیتی جاتی ہے،انتشار، بدامنی پھیلانے والے دلیل سے عاری ہیں، دلیل کی بنیاد پر بات کرنے والے علما کو شہید کیا گیا، صوفیا کرام کے عبادت گاہوں پر حملے کیے گیے، ماضی میں ریاست نے اس سب کو تماشائی بن کر دیکھا، ریاست لمبے عرصے تک غیر روایتی جنگ میں شریک رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دلائل کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہاں ایک بڑے عرصے سے افغانستان کی صورتحال کے اثرات پاکستان پر پڑے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب پاکستان کو غیر روایتی جنگ میں شامل ہونا پڑا تو اس کے بعد ملک کی فطری سوچ مانند پڑ گئی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بھی شخص دلائل کے بنیاد پر کھڑا ہوا اسے شہید کردیا گیا جن کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔فواد چوہدری نے کہا آسیہ کیس کے بعد پیدا ہونے والا بحران حکومت کا نہیں بلکہ معاشرے کا بحران ہے، اس وقت ملک کو سیاسی نہیں فکری بحران کا سامنا ہے ،جو کچھ لوگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر پیدا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ہر ہفتے ایک نیا مسئلہ نکال کر سیاست چمکاتے ہیں ، یہ نظریات کی لڑائی ہے،یہ بندوق سے نہیں دلیل سے لڑی جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ توہین آمیز خاکے ہوں یا کسی کو مشیر لگانا ایک طبقہ ہر مسئلے پر سیاست کرتا ہے، ہمارے مذہبی اکابرین کو اس نظریاتی جنگ میں اپنا کردار اداکرنا ہوگا، ماضی کے برعکس حکومت مذہبی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہوگی، نظریات کی لڑائی کو ان ہاتھوں میں جانے سے روکیں گے جو ہمارے مذہب کی خدمت نہیں کررہے، ریاست جب تک تمام مسالک کو برابری کا ماحول نہ دے مسائل حل نہیں ہوں گے۔بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک عرصے تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے 1988 کے بعد پہلا موقع ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں، حکومت کی گاڑی ڈیزل کے بغیر اچھی چل رہی ہے، اب ہم ہائبرڈ اور آٹومیٹک ہوگئے ہیں، کرپشن پر نرمی دکھائی تو ووٹر سے غداری ہوگی، بلکہ آئندہ دنوں میں کرپشن کے خلاف کارروائی میں تیزی آئے گی، پی اے سی کی سربراہی پی ٹی آئی کو ملنی چاہیے، گورنر پنجاب چوہدری سرور اور ق لیگ کے درمیان کوئی اختلافات نہیں اور پارٹی میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں۔چھوٹے موٹے اختلافات رہتے ہیں لیکن اسے بڑا مسئہ نہیں کہہ سکتے، اسپیکر، یا وزیراعلی ہو وہ پارٹی کے ورکرز ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں صرف ایک لیڈر ہے اور وہ عمران خان ہیں، وہ جو بات کریں گے وہی حتمی ہوگی۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی پارٹی کے لوگ کہتے ہیں کہ حکومت باہر جاکر بھیک مانگ رہی ہے، تو ایسا کرتے ہیں پاکستان کا جو 84 فیصد قرضہ پی پی پی اور ن لیگ نے لیا ہے، وہ ان دونوں خاندانوں سے نکلوالیتے ہیں، ملک کے قرضے کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور ہمیں باہر جانے کی ضرورت نہیں رہے گی، ان کے پاس بہت پیسے ہیں جو پاکستان کے عوام کے ہیں، پاکستان جمہوری ملک ہے، دیگر جگہوں پر پیسہ نکلوالنے کے جو طریقے آزمائے گئے ہیں، بدقسمتی سے یہاں نہیں کر سکتے، اس لیے دیر لگ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ غریب اور مستحق افراد کو بہتر زندگی دینا ہی وزیراعظم کا مشن ہے، اپوزیشن کا ایجنڈا ذاتی ہے، خود وزیراعظم بننا اور چھوٹے بھائی کو وزیراعلی بنا دینا، عمران خان کا ایجنڈا نہیں، پی ٹی آئی اور اپوزیشن کی سیاست میں یہی بنیادی فرق ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈی جی نیب نے جیسے ہی شہباز شریف کو گرفتار کیا تو کہا گیا کہ ان کی ڈگری جعلی ہے، اگر ان کی ڈگری جعلی تھی تو سابق حکومت نے کیوں کارروائی نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ پبلک اکانٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو کس طرح دی جاسکتی ہے، کیا وہ اپنے بھائی نواز شریف کی کرپشن کی تحقیقات کریں گے اور کیا وہ جیل میں بیٹھ کر اجلاس کی صدارت کریں گے، معزز اراکین کو اجلاس میں شرکت کے لیے جیل نہیں بھیج سکتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اصولی طور پر پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کی سربراہی ہمارے پاس ہونی چاہیے اور خورشید شاہ کس کے ساتھ ہیں یہ تو پیپلز پارٹی والوں کو بھی نہیں پتا۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا 84 فیصد قرضہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی حکومتوں کے ذمہ ہے، ہمارا سب سے بڑا امتحان ادائیگیوں کا بحران تھا، جو ختم ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک مربوط پالیسی کیساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، ملکی وقار بحال کرنا ہی ہماری حکومت کا بیانیہ ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جشن عید میلادالنبی کے سلسلے میں ملک کے بڑے شہروں میں تقریبات منعقد ہوں گی اور 12 ربیع الاول کانفرنس کا افتتاح خود وزیراعظم عمران خان کریں گے، امام کعبہ، مفتی اعظم جامعہ اظہرسمیت مسلم دنیا کی اعلی مذہبی شخصیات شریک ہوں گی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جشن میلاد ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کیلیے پہلا قدم ہوگا، اقلیتوں کو تحفظ فراہم کئے بغیر مدینہ کی ریاست تشکیل نہیں پا سکتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مایوسی کی جانب نہیں جارہے بلکہ بہتری کی جانب جارہا ہے۔