وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان سیٹیزن پورٹل پر شہریوں کی طرف سے درج شکایات کو وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق نہ نمٹائے جانے یا حل میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ متعلقہ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ وزیر اعظم دفتر کی طرف سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو لکھے گئے مراسلہ کے مطابق چند افسران کی کارکردگی کے جائزہ کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شکایات کو نہ ہی وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق نمٹایا گیا اور نہ ہی مناسب سطح پر ان کے ازالے کے لئے کوئی فیصلہ کیا گیا۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ شکایات کے ازلے کے لئے شہریوں کو دیئے گئے ردعمل کے معیار سے یہ ثابت ہوا کہ پورا کا پورا نظام ماتحت عملے کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا جنہوں نے زیادہ تر فیصلے بھی کئے۔کمیٹی کا چیئرمینگریڈ 20کا آفیسر ہو گا، 4دیگر افسران کمیٹی کے رکن ہوں گے۔کمیٹی مختلف اداروں کے منتخب افسران کی کارکردگی اور شکایات کے حل میں رکاوٹوں کا جائزہ لے کر حل تجویز کرے گی۔کمیٹی افسران کی اچھی یا بری کارکردگی کے حوالے سے آگاہ کرے گی۔ کمیٹی سیٹیزن پورٹل کے ذریعے شکایات کے حل کے حوالے سے کامیابی کے تناسب کو بھی اجاگر کرے گی۔ وزارتوں اور ڈویژنوں کو شکایات کے جائزہ رپورٹ کے لئے 30 دن کی مہلت دی ہے۔ وزیر اعظم دفتر کی طرف سے نشاندہی کی گئی ہے کہ شہریوں کو ازالے کے حوالے سے ثبوت فراہم کرنے پر دباو ڈالنےکے باوجود بہت ساری حل شدہ شکایات اس کے بغیر پائی گئیں۔ شکایات کو غلط درخواستوں پر چھوڑ دیا گیااور بہت سی دیگر کو غیر متعلقہ یا غیر مجاز سطح پر نمٹایاگیا۔جائزہ کے دوران یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ شہریوں کو کہا گیا کہ انہیں ریلیف یا جزوی ریلیف دے دیا گیا ہے لیکن حقیقت میں صورتحال اس کے بر عکس تھی اور شکایات کے ازلے کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا گیا۔