بیادِرفتگان ……    شیخ عبدالباقی ایک عہدسازشخصیت

زندگانی ہے گوش برآواز
آدمی داستان کی صورت ہے
نظم و نسق مدرسہ کے ماہر و مثالی استاد و اساتذہ درسگاہ حسین آگاہی اور ملت جونیئر ماڈل سکول کچہری روڈ کے بانی ہیڈ ماسٹر شیخ عبدالباقیؒ 4 اپریل 1904 ء میں مشرقی پنجاب کے شہر حصار میں پیدا ہوئے۔ دینی تعلیم اپنے جدِامجد شیخ قلندر بخش کے قائم کردہ مدرسہ محاسن اسلام سے حاصل کی اور بعدازاں ہائی سکول حصار سے دنیاوی علوم کی تعلیم حاصل کی۔ آپ شروع ہی سے ایک درویش صفت انسان ہونے کے ناطے اولیاء کرام کی صحبت میں بیٹھتے اور ان سے فیض حاصل کرتے۔ آپ نے حصار میں ’’روشن پرنٹنگ پریس‘‘ قائم کیا اور وہاں سے مسلم اخبار کا اجراء کیا لیکن پریس کے کاروبار میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی جس پر آپ نے اپنے مرشد حضرت مظفر علی خان کی ہدایت پر گورنمنٹ نارمل سکول حصار میں داخلہ لیا تاکہ مدرسی کا پیشہ اختیار کر سکیں کیونکہ مرشد کا حکم تھا کہ شیخ جی آپ قوم کے بچوں کی تعلیم و تربیت فرمایا کریں۔ گورنمنٹ نارمل سکول حصار میں آپ کو چوہدری عبدالخالق جیسے جیدعالم دین اور ماہر تعلیم کی سرپرستی اور شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔ چوہدری عبدالخالق گورنمنٹ نارمل سکول کے ہیڈ ماسٹر  اور قیام پاکستان  کے بعد ملت ہائی کچہری روڈ کے بانی ہیڈ ماسٹر تھے اور سرسید ملتان مرزا مسرت بیگ بھی گورنمنٹ ہائی سکول بھوانی میں انکے شاگرد تھے جہاں پر چوہدری صاحب ہیڈ ماسٹر تھے۔ گورنمنٹ نارمل سکول حصار سے مدرسی کی سند حاصل کرنے کے بعد آپ ڈسٹرکٹ بورڈ حصار کے زیرانتظام دیہی سکول میں تعینات ہوئے اس وقت سکول کا بینڈ اور پی ٹی گروپ ضلع کے تمام سرکاری تقریبات  میں دادتحسین حاصل کرتا تھا اس وقت مثالی درسگاہ حسین آگاہی موجودہ اقبال ہائی سکول کی بلڈنگ تک تھا اوراس وقت ارباب کے باب اقتدار اور ضلعی افسران نے اس دور کا بہترین سکول قرار دیا جس کے معائنہ کیلئے فیروز خاں نون اور آئی آئی چندریگر تشریف لائے اور سکول کا معائنہ کیا اور سکول کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کو سراہا ۔ آپ کی شخصیت میں بلاکا نظم و ضبط اور فرائض منصبی سے لگاؤ اور درس و تدریس کا عنصر نمایاں تھا۔ آپ ہمیشہ سفید لباس پہنا کرتے تھے اور سر پر سفید پگڑی باندھا کرتے تھے اور سردی و گرمی میں کوٹ پہنا کرتے تھے۔ آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا آئینہ دار تھا اور دور سے ہی معلوم ہو جاتا تھا کہ ہیڈ ماسٹر صاحب تشریف لا رہے ہیں۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ’’شاہ سے گدا تک مجھے استاد کہتے ہیں‘‘ یہی وجہ تھی کہ معززین شہر آپ کو قدرمنزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے جس میں اس وقت کے جماعت اسلامی کے امیر‘ چوہدری نذیر احمد مرحوم ‘ مسلم ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر چوہدری عبدالرحمن مرحوم‘ میونسپل ہیلتھ آفیسر توقیر احمد صدیقی‘ جناب جسٹس سردار عبدالجبار ملیزئی‘  مرزا مسرت ‘غلام مصطفی چغتائی ‘  شیخ رشید احمد سابق ممبر قومی اسمبلی اور جناب ہلال جعفری‘ شیخ محمد اکبر‘ ڈاکٹر فوج محمد کوثر‘ سید مشتاق جناب پیر رفیع الدین ایڈووکیٹ ‘ جناب حسن بخش ایڈووکیٹ اور ملک فیض ایڈووکیٹ اور جناب جسٹس نذیر ‘غفران احمد نصرت‘ جناب خادم کتھیلی قابل ذکر ہیں۔
شیخ عبدالباقی کی خداداد  تدریسی اور انتظامی صلاحیتوں کو مرزا مسرت بیگ جیسے ماہر تعلیم اور چوہدری نذیر احمد نے اپنے اپنے زیرانتظام جونیئر ماڈل  سکول کھولنے کیلئے شیخ عبدالباقی کی خدمات حاصل کرنے کی درخواست کی کہ وہ ان کے ادارے سے وابستہ ہو جائیں جس پر شیخ عبدالباقی نے مرزا مسرت بیگ کی دعوت پر لبیک کہا۔ 15 اپریل 1960 سے ملت جونیئر ماڈل سکول کا آغاز کیا ۔یہاں پر آپ کی سربراہی میں طلباء کی تعلیم استعداد کے ساتھ کردار سازی اور غیر نصابی سرگرمیوں پر مثالی درگاہ کی طرز پر تعلیم دی جاتی تھی اور چند ہی دنوں میں یہ سکول ملتان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ہو گیا۔ شیخ عبدالباقی نے اپنے تعلیمی مشن کو اپنی زندگی کے آخری دن تک قائم رکھا اور مرزا مسرت بیگ کے قائم کردہ ادارے کی تادم زیست آبیاری کی اور آخرکار 12 نومبر 1987 ء اور 13 نومبر کی درمیانی شب میں سورۃ مزمل کی تلاوت کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور انہوں نے اس طرح مرزا مسرت بیگ سے کیا ہوا عہد عرصہ 28 سال بطریق احسن نبھایا۔ 
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہونگی جو پنہاں ہو گئیں 
مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام انکی 33 ویں برسی کے موقع پر 12 نومبر 11 بجے دن انکی رہائشگاہ مکان نمبر 16 بلاک T گلی C  نیو ملتان پر کیا جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن