صحت مندطرز زندگی

Nov 11, 2020

عائشہ ملک

 صحت بخش خوراک کا استعمال باقاعدہ ایک فن ہے اور اس کی تعلیم اور تربیت دی جانی چاہئے۔کیونکہ سائنسی تجربات اور ریسرچ اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد اسی خوراک کا استعمال کرتا ہے.جو وہ اپنے بڑوں کو کرتا دیکھتا ہے.حتیٰ کے ماں جو خوراک استعمال کرتی ہے بچے کے بنیادی ذائقہ کی بنیاد رکھتی ہے۔ پھر پیدائش کے بعد جو ماحول میسر آتا ہے اور جس طرح کی کھانے پینے کی عادات بڑوں کی ہوتی ہیں بچے بھی اس کی نقل کرتے ہوئے سیکھتے ہیں.اس لیے صحت مند طرز زندگی بھی ایک کلچر کا نام بھی ہے جس میں رہن سہن کے تمام طور طریقے شامل ہیں اور انسان خواہ ایک اکائی ہو یا اپنی اجتماعی حیثیت میں اس کی زندگی کے تمام پہلو اور روزمرہ کے معاملات اس کی صحت و تندرستی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستانیوں کی صحت و تندرستی کو یقینی بنانے کیلئے پنجاب حکومت کا قائم شدہ ایک مثالی ادارہ پنجاب فوڈ اتھارٹی ہے.جو لوگوں کو تعلیم, تربیت اور آگاہی فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں آگاہی سیمینار اور ورکشاپس کے ذریعے اور خاص طور پر اپنے جاری کردہ ایک بہترین میگزین کے ذریعے لوگوں کی خدمت میں ہمہ وقت سرکردہ ہے. جس میں لوگوں کو بیش قیمت معلومات فراہم کی جاتی ہیںکہ کس طرح صحت و تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے چھوٹی چھوٹی چیزوں کا انتخاب بہت بڑی تبدیلیاں رونما کرتا ہے بظاہر معمولی نظر آنے والی چیزیں اپنے اندر دوررس نتائج کی حامل ہوتی ہیں جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے.  ان میں سے چند ایک کا جائزہ لیتے ہیں۔ہمیشہ تازہ اور اور سادہ کھانے کو ترجیح دینی چاہئے۔ کھانے پینے میں سبزیوں پھلوں اور دالوں اور بیجوں کو استعمال کرنا چاہیے. گوشت کا استعمال کم کرنا چاہیے. انسان کی خوراک جتنا قدرتی اور قدرت کے قریب ہوگی  اتنا ہی انسان خوراک کے نقصانات سے خود کو محفوظ رکھ سکے گا۔کھانا بھوک رکھ کر کھانا چاہیے. یہ وہ حقیقت ہے جسے حدیث مستند کرتی ہیں اور موجودہ ریسرچ اور سائنس بھی اس کو مانتی ہے اس طرح معدہ اپنا کام موثر طریقے پر سرانجام دیتا ہے اور انسان خوراک کے زیادہ استعمال کے نقصانات سے خود کو محفوظ رکھتا ہے۔ کھانا ہمیشہ فیملی کے ساتھ کھانا چاہیے  اس طرح انسان صحت مند چیزوں کا انتخاب کرتا ہے .مگر افسوس آج کل کے جدید دور میں یہ رجحان کم ہوتا جا رہا ہے. جسے تجدید نو کی ضرورت ہے۔ عمومی طور پر بچوں اور جوانوں کو سبزی اور دال نہیں بھاتی مگر بڑوں کی زندگی کے کے تجربات کے نتیجے میں انہیں مفید جانتے ہوئے ان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔اچھا کھانا پکانا  بھی باقاعدہ ایک فن  ہے جس کو لوگ آجکل بطور پیشہ بھی اپناتے ہیں.مگر عمومی طور پر یہ کام عورتوں اور لڑکیوں پر چھوڑ دیا جاتا ہے.جو کہ بالکل درست نہ ہے کیونکہ آج کل کے دور میں بچوں اور بڑوں کو تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں اپنے گھروں سے دور رہنا پڑتا ہے۔ ایسے میں کھانا بنانے کا ہنر ناگزیر ہے۔کیونکہ باہر کا کھانا مستقل بنیادوں پر کھانا صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا ہے.اس لیے کھانا بنانے کا ہنر بطور Hobby اور بطور ضرورت صورت اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔اس طرح سکول کالج یونیورسٹی اور دفاتر میں گھر سے لنچ بکس لے کر جانے کی عادت اپنانی چاہئے۔ تاکہ کنٹین اور ٹھیلوں پر بکنے والا کھانا استعمال کرنے سے گریز کیا جاسکے جو کہ سراسر حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہوتا ہے۔ کھانا ہمیشہ پلیٹ میں ڈال کر استعمال کرنا چاہیے یے تاکہ اس بات کا اندازہ رہے کہ آپ کتنی خوراک کا استعمال کر رہے ہیں.یہ اصول خوراک کے بے جا استعمال کو کنٹرول کرنے کا خوبصورت اور آسان طریقہ ہے۔ کھانا ہمیشہ وقت پر کھانا چاہئے  تاکہ زیادہ کھانے اور خوراک کے غلط انتخاب سے بچا جا سکے اور خوراک کی مناسب مقدار استعمال کرکے اپنی صحت تندرستی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کھانا ہمیشہ  مل جل کر کھانا چاہئے اور آرام سے چبا کر کھانا چاہئے۔ اس سے انسان اپنی خوراک کو انجوائے بھی کرتا ہے اور دھیان سے خوراک استعمال کرتا ہے  ۔

مزیدخبریں