اسلام آباد (نیٹ نیوز/ نوائے وقت رپورٹ) مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) اور اس کی ممبر 84 شوگر ملوں کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے۔ سی سی پی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پی ایس ایم اے اور اس کی 84 ممبر شوگر ملوں کو شوگر سیکٹر میں بادی النظر کارٹلائزیشن، جو کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن چار کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے پر شوکاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں پر انکوائری کمیٹی کی سفارش پر نوٹسز جاری کیے۔ سی سی پی کی انکوائری سے یہ پتہ چلا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن شوگر انڈسٹری میں کارٹلائزیشن کے حوالے سے فرنٹ رنر کی حیثیت سے کام کر رہی ہے۔ پی ایس ایم اے اور جے ڈی ڈبلیو گروپ کی شوگر ملوں کے دفاتر کے سرچ اور انسپیکشن کے دوران جو شواہد اکٹھے ہوئے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ یہ کمپٹیشن مخالف سرگرمیاں 2010 سے جاری ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق پی ایس ایم اے اور 84 شوگر ملوں نے بادی النظر میں اجتماعی طور پر چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اور اس طرح پاکستان میں فراہم کی جانے والی چینی کی مقدار طے کی ہے اسی طرح انہوں نے برآمدات کے ذریعہ چینی کے سٹاک کو کم کرکے اجتماعی طور پر پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رکھا۔ پنجاب میں 15 شوگر ملوں نے پی ایس ایم اے کی سرپرستی میں اجتماعی طور پر گنے کی کرشنگ میں تاخیر کا فیصلہ کیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سپلائی میں کمی واقع ہوئی اور پنجاب میں 45 شوگر ملوں نے پی ایس ایم اے کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے حساس کاروباری معلومات کا آپس میں تبادلہ کیا۔ آخر میں پی ایس ایم اے اور شوگر ملوں نے مختلف مواقع پر یو ٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے جاری کردہ ٹینڈروں میں شوگر کی مقدار کو آپس میں بانٹا۔ سی سی پی نے پنجاب میں 19 شوگرملوں کو 2019ء کے ٹینڈر کے حوالہ سے کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی میں ملوث پایا۔ جبکہ پورے پاکستان سے 30 شوگر ملوں کو اس سے قبل کے ٹینڈر کی وجہ سے شوکاز جاری کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پنجاب کی 45‘ سندھ کی 33 اور خیبر پی کے کی 6 شوگر ملز کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ شوگر ملز کو نوٹس انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر غیر مسابقتی سرگرمیوں پر جاری کئے۔ شوگر ملز 2010ء سے غیر مسابقتی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔