باکو، یریوان، تہران،اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ +انٹرنیشنل ڈیسک+ آن لائن+ این این آئی) آذربائیجان، آرمینیا اور روس کے درمیان متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ پر تنازعہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے معاہدہ پر باکو میں جشن منایا گیا۔ پاکستان نے بھی متنازعہ خطہ نگورنو کارا باخ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے آذربائیجان میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ڈیل کے تحت آرمینیا تمام علاقوں کو آذربائیجان کے حوالے کردے گا اور وہاں روسی فوج کے دستے بطور ’’پیس میکر‘‘ تعینات کیے جائیں گے۔ آرمینیا میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ دارالحکومت میں مظاہرے ہوئے شہریوں نے توڑ پھوڑ کی۔ دوسری جانب آذربائیجان کے وزیراعظم نے اس معاہدے کو تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرمینیا کا معاہدے پر اتفاق اور زیر تسلط علاقے واپس کرنا دراصل آذربائیجان کی کامیاب فوجی کارروائی کا نتیجہ ہے۔ یہ معاہدہآذربائیجان فوج کے دوسری بڑے شہر شوشی سے آرمینیائی فوج کا قبضہ واگزار کرانے کے بعد سامنے آیا ہے۔یریوان میں شہریوں نے آرمینیائی وزیراعظم آفس پردھاوا بول کر ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت پر یلغار کر دی۔ سپیکر کو مارا‘ وزیراعظم کے دفتر میں لوٹ مار کی ہے۔ آرمینیائی قبضے سے نگورنو کارا باخ کا علاقہ حاصل کرنے پر آذری عوام جشن منانے سڑکوں پر نکل آئی اور جشن منایا۔ نوجوانوں نے ترکی اور پاکستان کے پرچم لہرا کر رقص کیا۔ دوسری طرف ترک صدر رجب طیب اردگان نے پہاڑی علاقہ نگورنوکارا باخ کے مرکزی شہر شومی کی فتح پر آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کو مبارکباد پیش کی ۔ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان میدان جنگ بننے والے علاقے ناگورنو کارا باخ کی سرحد پر ایران اپنی فوج تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں پر میزائل بیٹریاں نصب کر دی ہیں۔ روسی صدر پیوٹن نے کہا معاہدے میں جنگی قیدیوں‘ نعشوں کے تبادلے کی شرائط شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا روسی قیادت میں معاہدہ جنوبی قفقاز خطے میں امن کے قیام کا موقع ہے،مقبوضہ علاقے آزاد کرانے پر آزر بائیجان کے عوام اور حکومت کو مبارکباد ہو،امید ہے خطے میں استحکام و خوشحالی کا دور شروع ہو گا،بے گھر افراد کی اپنے آبائی علاقوں میں واپسی ممکن ہو گی۔امن معاہدے کو آذر بائیجان کی فتح قرار دیا جا رہا ہے،آذری صدر نے دعویٰ کیا آج کا دن تاریخی اور نگورنو کارا باخ کا تنازعہ اختتام کو پہنچ گیامشاندار فتح پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،اب کارا باخ ہمارا اور یہ ہماری فتح کی علامت ہے۔دوسری طرف آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنیان نے اپنی شکست تسلیم کرتے کہا فوجی وسائل ختم ہونے کے سبب معاہدہ کیا ہے،میرے لئے تکلیف دہ ہے ,فوج سے مشورے پر ہی معاہدہ کیا،فوجی ایک ماہ سے لڑ رہے تھے جنکو آرام کی ضرورت تھی،ڈیل کے تحت آرمینیا سے چھڑائے علاقے آذر بائیجان کے پاس ہی رہیں گے،نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائیگی۔آذر بائیجان کے سفیر علی علیزادہ نے اپنے قومی پرچم کی 102 ویں سالگرہ کے موقع پر ٹویٹر پیغام میں کہا پاکستان اور ترکی کے پرچم کے بغیر ہمارا پرچم ادھورا ہے۔
معاہدے پر آرمینیا میں مظاہرے، پارلیمنٹ پر یلغار: آذربائیجان میں پاکستانی پرچم لہرا کر جشن
Nov 11, 2020