امارات کو 2337ارب ڈالرکا دفاعی سامان ،ایف 35طیاروں کی فروخت

Nov 11, 2020 | 16:39

ویب ڈیسک

امریکا نے متحدہ عرب امارات کو 23 ارب 37کروڑ ڈالر مالیت کے جدید دفاعی آلات اورایف 35 لڑاکا جیٹ فروخت کرنے کے سودے کی منظوری دے دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اس دفاعی سودے کا اعلان کیااورکہا کہ یو اے ای کو جدید لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کے باوجود اسرائیل کی خطے میں فوجی برتری برقرار رہے گی اور اس کا دفاعی توازن نہیں بگڑے گا۔امریکا کے یو اے ای کے لیے منظور کردہ اس دفاعی پیکج میں 10 ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کے 50ایف 35 لڑاکا جیٹ لائٹنگ دوم، 2ارب 97 کروڑ ڈالر مالیت کے 18 ایم کیونوبی بغیر پائیلٹ سسٹمز ( جدید مسلح ڈرون سسٹمز)ور 10 ارب ڈالرز مالیت کے فضا سے فضا اور فضا سے زمین میں مار کرنے والے ہتھیار شامل ہیں۔مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات امریکا کا ایک دیرینہ سکیورٹی شراکت دار ہے۔ محکمہ خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ کانگریس کو یو اے ای کومتعدد جدید دفاعی ہتھیار فروخت کرنے کے ہمارے ارادے سے متعلق مطلع مطلع کردیا جائے۔ان دفاعی سودے کی مجموعی مالیت 23 ارب 37 کروڑ ڈالر ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ دفاعی سودا یو اے ای سے امریکا کی گہری شراکت داری کا مظہر ہے اور اسی کے اعتراف میں کیا جارہا ہے،اس ملک کی جدید دفاعی صلاحیتوں کی ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے تاکہ وہ ایران سے بڑھتے ہوئے لاحق خطرات سے اپنا دفاع کرسکے۔ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کا اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے امن معاہدہ مشرقِ اوسط کے خطے کے تزویراتی لینڈ اسکیپ کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے کی غرض سے کسی ایک نسل میں ایک موقع ایسا ہے۔بعض اسرائیلی عہدے دار یو اے ای کو ایف 35 لڑاکا جیٹ کی فروخت کی مخالفت کرچکے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ اس سے خطے میں فوجی توازن بگڑ سکتا ہے لیکن مائیک پومپیو نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای کو ہتھیاروں کی فروخت اسرائیل کی عددی فوجی برتری کو برقرار رکھنے سے متعلق امریکا کی طویل عرصے سے جاری پالیسی سے مکمل مطابقت رکھتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے شعبے میں تعاون اور دفاعی ہتھیار وآلات امریکا کی سفارت کاری میں دو طاقتور عناصر ہیں۔آج کا اعلان اس دفاعی تعاون کے فروغ کی بازگشت اور تسلسل ہی ہے جس کا آغاز مصر کے اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں 1979 میں طے شدہ معاہدے سے ہوا تھا۔اس کے علاوہ اردن کے ساتھ بھی ہمارے قریبی سکیورٹی تعلقات استوار ہیں۔اس نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کیے تھے۔اب ہم سب مل جل کر معاہدہ ابراہیم کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

مزیدخبریں