اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین، نوازشریف کی تا حیات نااہلی کے فیصلوں پر نظر ثانی ہونی چاہے۔ آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح‘ نیب آرڈیننس پر آئینی درخواست دائر کر رہا ہوں۔ نیب آرڈیننس شخصیات کو مد نظر رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ بار جمہوری قوتوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑی ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے منتخب باڈی کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات ہوئی، جوڈیشل کمشن میں ججز کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے بار کی آواز نہیں سنی جاتی۔ اچھے ججز ملیں گے تو ہی حصول انصاف ہوگا۔ از خود نوٹس کے اختیارات استعمال کرنے کے پیرامیٹرز ہونے چاہئیں۔ 184(3) کے تحت ہونے والے فیصلوں پر اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ عدلیہ میں ماضی میں ہونے والی بعض تقرریاں انصاف کے اصولوں کے مطابق نہیں۔ احسن بھون نے صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں مقدمات کے وقت پر مقرر نہ ہونے کا ایشو اٹھایا ہے۔ بہت سے مقدمات پڑے پڑے غیر موثر ہوجاتے ہیں۔ بار اور بینچ کا رشتہ برقرار رہنا چاہیے۔ عدلیہ اور بار دونوں کیلئے ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے۔ عدلیہ کا احترام نہ کرکے وکیل اپنا نقصان کرتا ہے۔ عدالتی فیصلہ لمبا عرصہ محفوظ رہتے ہیں جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔