اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) حکومت نے آج بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس موخر کر دیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم سے ملاقات میں مشترکہ اجلاس سے متعلق اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر انتخابی اصلاحات و اہم بلوں کو مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے جلد رابطہ کرونگا تاکہ ان کے تحفظات کو دور کرکے قومی مفاد کے حامل معاملات پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ حکومت قانون سازی کے عمل میں تمام جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے اور اس ضمن میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ امید ہے اپوزیشن جماعتیں ملک کی بہتری کیلئے کی جانے والی اصلاحات میں حکومت کا ساتھ دیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو اسی مقصد کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تا کہ ایک متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔ فواد چودھری نے کہا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو اس مقصد کیلئے موخر کیا جا رہا ہے، ہمیں امید ہے اپوزیشن ان اہم اصلاحات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہم پاکستان کے مستقبل کیلئے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر پائیں گے۔ اگر اپوزیشن کے ساتھ انتخابی اصلاحات پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار نہ کیا جا سکا تو بھی حکومت اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔ دوسری جانب چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سانحہ اے پی ایس از خود نوٹس پر سپریم کورٹ میں پیش ہو کر عدالتی حکم کی تعمیل کی، یہ وہ احترام ہے جو پی ٹی آئی کی حکومت اپنے اداروں کا کرتی ہے، سانحہ اے پی ایس پر پوری قوم کا دل رنجیدہ ہے، سانحہ اے پی ایس میں انٹیلی جنس ناکامی کے بعد پاکستان کی سیاسی قیادت نے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا، ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کر دیا گیا، نیشنل ایکشن پلان کے بعد آج ہماری زندگیاں نارمل ہوئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر عدالتی حکم کی تعمیل کی، وزیراعظم نے آئین و قانون کی حکمرانی کو نافذ کر کے دکھایا ہے جو ہمارے منشور کا حصہ ہے، یہ وہ احترام ہے جو پی ٹی آئی کی حکومت اپنے اداروں کا کرتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پر پاکستان کے ہر شہری کا دل رنجیدہ ہے، سانحہ اے پی ایس کے وقت مسلم لیگ ن برسراقتدار تھی، ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم انہیں مورد الزام ٹھہرا کر بات ختم کر دیتے لیکن ہم اپنی ذات سے بڑھ کر پاکستان کی قومی وحدت کو دیکھتے ہیں۔ پاک فوج اور سکیورٹی اداروں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ سیاسی قیادت کو بھی کریڈٹ جاتا ہے، پارلیمان نے اس معاملے پر قومی اتحاد تشکیل دیا، آج بھی ہم اسی نیشنل ایکشن پلان کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے تین سال پاکستان کی تاریخ کے پرامن ترین سال ہیں، ہم نے کرونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کیا اور معاشی چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہے ہیں۔
اسلام آباد + لاہور (خبر نگار + نمائندہ خصوصی + خصوصی رپورٹر) شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ملتوی ہونے کا مطلب ہے کہ حکومت اپنے کالے قوانین پر بری طرح شکست کھا گئی ہے۔ جو اس نے پارلیمنٹ کے ذریعے دھونس جمانے کی کوشش کی تھی۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی کو استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ اپنے ارکان اور اتحادیوں کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ مشترکہ اجلاس ملتوی کر کے عمران نے ایک بار پھر یوٹرن لینے کی اپنی دیرینہ روایت کو برقرار رکھا۔ مشترکہ اجلاس کا جلد بلانا اور پھر جلد بازی میں ملتوی کرنا حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے جس نے قانون سازی جیسے حساس اور سنگین مسائل کو بچوں کا کھیل بنا رکھا ہے۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا حکومت پارلیمنٹ میں دو بار ہاری اور مشترکہ اپوزیشن کے پاس حکومت سے زیادہ ووٹ تھے۔ قوم ان کالے قوانین کے خلاف متحد ہو گئی ہے جو بدنیتی پر مبنی تھے۔ پی ٹی آئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ساتھ بل لا کر آر ٹی ایس کے ذریعے 2018ء میں جو کچھ کیا اسے دہرانا چاہتی ہے۔ متحدہ اپوزیشن مسلسل کہہ رہی تھی کہ یہ کالے قوانین منظور نہیں ہوں گے اور حکومت کے اپنے اتحادی اس معاملے پر ان کے ساتھ نہیں ہیں اور پی ٹی آئی سے مکمل دوری اختیار کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا تھا کہ گزشتہ روز کی شکست نے حکومت کو اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میدان میں مقابلہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے میدان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ اپنے بیان میں شہباز شریف نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس مؤخر ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ مشترکہ اجلاس مؤخر کر کے عمران خان نے یوٹرن کی روایت برقرار رکھی۔ قانون سازی جیسے حساس اور سنجیدہ معاملے کو بچوں کا کھیل بنا دیا گیا۔ میدان میں مقابلہ کرنے کے دعویدار میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ گزشتہ روز کی شکست نے حکومت کو اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور کیا۔ کالے قوانین پر حکومت کو شکست ہو چکی ہے‘ اپنے اور اتحادی ارکان کے عدم اعتماد کے بعد وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن کے تمام ارکان کے اعزاز میں عشائیہ میں اپوزیشن کی سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ اپوزیشن کے فیصلے تمام پارٹیوں کے ارکان پر مشتمل سٹیئرنگ کمیٹی کرے گی۔ اپوزیشن نے حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے بھی متفقہ حکمت عملی تشکیل دے دی گئی۔ پارلیمان کے اندر اتحاد کو برقرار رکھا جائے گا۔ ڈنر میںاپوزیشن لیڈر شہباز شریف، خورشید شاہ، شیری رحمان، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شازیہ مری، خواجہ آصف، محسن داوڑ، سینیٹر ہدایت اللہ، اعظم نذیر تارڑ، اسعد محمود، آغا حسین بلوچ، سردار محمد شفیق ترین و دیگر نے شرکت کی۔ بلاول نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت حکومت کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھاگنا پڑا۔ حکومتی اتحادیوں سے اپوزیشن کی جانب سے رابطوں کے باعث حکومت کو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا، پارلیمان ہی فورم ہے کہ جس کو استعمال کر کے ہم عمران خان کی پالیسیوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔ وزیراعظم بے نقاب ہو چکے ہیں، پارلیمنٹ کا استعمال کر کے ہی اس نظام کو دھچکہ دے سکتے ہیں۔ اگر مل کر کام کیا جائے تو حکومت کو گھر بھیجنا مشکل نہیں ہے۔ عوام کو موقعہ مل سکتا ہے کہ وہ الیکشن کے ذریعے نئی حکومت منتخب کریں۔ مہنگائی ہے اور ہر آدمی پرانا پاکستان چاہتا ہے۔ صدر کی طرف سے مشترکہ اجلاس کی طلبی کا نوٹیفکشن آیا پھر اجلاس مؤخر ہو گیا یہ صدر کی بھی توہین ہے۔ بات چیت میں غور کیا گیا کہ حکومت رابطہ کرے گی مگر اپوزیشن متفقہ طور پر اس پر فیصلہ کرے گی۔ وزیراعظم کی عدلیہ میں پیشی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’تبدیلی کی نشانی ہے کہ لاڈلا سپریم کورٹ کا سامنا کر رہا ہے۔ پارلمینٹ کے اندر اپوزیش میں اتحاد ایک دن بھی نہیں ٹوٹا۔ اپوزیشن کو نظر آرہا ہے کہ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ خان صاحب کے گھبرانے کا وقت ہے۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے پی پی پی آزاد جموں و کشمیر کے صدر چوہدری یاسین کو ضمانت منظور ہونے پر مبارک باد دی ہے۔ بلاول سے یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا کی زرداری ہاؤس میں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری اور یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے 54ویں یوم تاسیس منانے کے لئے 12رکنی آرگنائزنگ کمیٹی کا اعلان کر دیا۔ ممبران میں سید نیئر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، نجم الدین خان، قمر زمان کائرہ ، سید خورشید احمد شاہ، ارباب عالمگیر، انور سیف اللہ خان ، سید ظاہر شاہ ، اعظم خان آفریدی، محمد ہمایوں خان، فیصل کریم کنڈی نواب محسن ملک شامل ہیں۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ ملک پر عذاب بن کر ٹوٹتے والوں کے دن ختم ہونے کو ہیں‘ میں کیا کروں؟ روٹی مہنگی تو کم کھاؤ چینی مہنگی تو میٹھا چھوڑ دو‘ پٹرول مہنگا تو گاڑی مت چلاؤ‘ خواتین سے زیادتی ہے تو گھر بیٹھیں‘ شہداء کے لواحقین صبر کریں۔ شہداء کے لواحقین صبر کریں‘ میں کیا کروں بے سکون ہو تو قبر میں جاؤ ۔ بھول گئے تھے کہ مکرو فریب ہمیشہ نہیں چل سکتا۔ ایک دن بیچ چوراہے میں بھانڈہ پھوٹتا ہے جیسے پھوٹا‘ یہی اﷲ کا نظام ہے۔ شازیہ مری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی کسی بڑی جماعت نے پارلیمان کے اجلاس کو مؤخر کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی اور نہ اس ضمن میں کوئی ملاقات کی گئی‘ حکومت قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کو مؤخر کرنے کی بوکھلاہٹ کو جھوٹی خبروں کی آڑ میں چھپا رہی ہے۔ دوسری جانب سید خورشید شاہ نے فضل الرحمنٰ کیساتھ انکی رہائشگاہ پر ان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں کا پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔