کے الیکٹرک ’’روشنی باجی‘‘ پروگرام کے دوسرے ایڈیشن کاآغاز

Nov 11, 2021

کراچی(کامرس رپورٹر)پہلی ’’روشنی باجی‘‘ ویمن ایمبیسیڈر پروگرام کے اولین مرحلے کی شاندار کامیابی کے بعد کے الیکٹرک (کے ای) نے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی 60 خواتین پر مشتمل اپنے دوسرے گروپ کے تربیت شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ اقدام نچلی سطح پر ٹارگیٹڈ انویسٹمنٹ اور مدد کے ذریعے کمیونیٹیز (برادریوں) اور رہائشیوں کو بااختیار بنانے کے لیے کے ای کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کی شریک حیات مسز ریما اسماعیل اس موقع پر منعقدہ تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔ تقریب میں کمپنی کی سینئر قیادت بشمول سعدیہ دادا (چیف مارکیٹنگ اینڈ کمیونی کیشن آفیسر)، عامر ضیا (چیف ڈسٹری بیوشن آفیسر)، عامر پسنانی (چیف رسک آفیسر) اور رضوان ڈالیا (چیف پیپلز آفیسر) بھی موجود تھے ۔ نیدرلینڈ کی کمپنی ایف ایم او ، نیدرلینڈ ڈیولپمنٹ بینک کے نمائندے اپنے ماحولیات اور معاشرتی کنسلٹنٹس کے ہمراہ  تقریب میں شریک تھے ۔اس موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے گورنر سندھ کی شریک حیات ریما اسماعیل نے کہا کہ اس تقریب کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ خواتین اُن شعبوں میں اپنا نام بنارہی ہیں، جن پر کئی دہائیوں تک مردوں کی اجارہ داری قائم رہی ہے۔ وہ اپنی کوششوں اور لگن سے درحقیقت نظام کو نئے سرے سے ڈھال رہی ہیں۔ میں اس کوشش اور اقدامات کو سراہتی ہوں جو کے الیکٹرک خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کررہی ہے۔ توقع ہے مزید کمپنیاں اس مثال کو سامنے رکھتے ہوئے خواتین کے لیے جامع پروگرام تیار کریں گی تاکہ وہ صوبائی اور ملکی معیشت میں فعال کردار ادا کرسکیں۔روشن باجی اقدام کا تصور اقوام متحدہ کے پانچویں پائیدار ترقی ہدف (SDG 5) کے مطابق کیا گیا تھا جس کا مقصد 2030 تک صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ یہ پروگرام چیئرمین نیپرا کے وژن "Power with Prosperity"  کے مطابق بھی ہے، جس کا مقصد معاشرے کی بہتری ہے۔ 40 خواتین کے پہلے گروپ کو فروری 2021 میں منتخب کیا گیا تھا اور کراچی کی مختلف کمیونیٹیز میں بھیجے جانے سے قبل انہیں 7 ماہ تک تربیت دی گئی تھی۔ اس گروپ نے 120,000 سے زیادہ گھرانوں کو ان کی اپنی کمیونیٹیز میں عمومی حفاظت، برقی حفاظت، بارش کی حفاظت، بجلی چوری کے خطرات اور توانائی کے تحفظ کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ انہیں پاکستان کی پہلی سند یافتہ (سرٹیفائیڈ) خواتین الیکٹریشنز کے طور پر تربیت دی گئی ہے۔ ان خواتین کو نہ صرف موٹر سائیکل چلانا سکھایا گیا ہے بلکہ اس کی دیکھ بھال کیسے کی جاتی ہے، اس کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ جس سے صنعت کے لیے ایک نیا ٹیلنٹ پول تیار ہوگیا ہے۔ فائدہ مند روزگار فراہم کرنے کے علاوہ کے ای ان خواتین کو مہارتوں اور اعتماد سے آراستہ کرنے کے لیے سرمایہ کاری کررہی ہے تاکہ ایک ایسی صنعت سے رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جاسکے جو عام طور پر مردوں کے زیر تسلط رہی ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے چیف ڈسٹری بیوشن آفیسر عامر ضیاء نے کہا کہ ہمارے پچھلے گروپ میں شامل خواتین کی غیرمعمولی ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کا میں نے کود مشاہدہ کیا ہے  جو خوش آئند بات ہے۔ ان خواتین نے ہمیں اپنی کہانیاں سنائیں کہ وہ کس طرح بااختیار بننے اور اعتماد حاصل کرنے کے لیے مواقع کی تلاش میں تھیں۔ ہمیں ان خواتین کو یہ موقع فراہم کرکے خوشی ہوئی ہے۔ خواتین کی معاشی شراکت میں اضافہ، آمدنی کے مواقع بڑھانا اور اچھی و معیاری ملازمتوں تک رسائی کو آسان بنانا کے الیکٹرک کی وسیع حکمت عملی کا اہم جز ہے۔کے الیکٹرک کی چیف مارکیٹنگ اینڈ کمیونی کیشن آفیسر سعدیہ دادا نے کہا ’’آج کی تقریب بہت اہم ہے، کیونکہ یہ اس تبدیلی کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے جو نچلی سطح پر سرمایہ کاری اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ پاکستان بدقسمتی سے ورلڈ اکنامک فورم کے صنفی مساوات انڈیکس میں نچلے نمبر پر ہے۔ ملک کو خواتین کی صحت، تعلیم اور مالی شمولیت جیسے سماجی اشاریوں کے حوالے سے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ کے الیکٹرک اس منظرنامے کو بدلنے اور صنفی مساوات کے حصول کے لیے پُرعزم ہے۔ روشنی باجی پروگرام کے علاوہ ہم نے ان خواتین میں سے 11 کو میٹر ریڈرز کے طور پر بھی منتخب کیا ہے جو اپنے مرد ساتھیوں کے ساتھ فرائض کو سرانجام دینے والی ہمارے بڑھتے ہوئے خواتین گروپ کا حصہ ہیں۔ یہ بات بھی متاثر کن ہے کہ یہ خواتین کس طرح اپنی صلاحیتوں کو اپنے گھروں اور برادریوں کی بہتری کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ دوسرے شعبے خاص طور پر STEM سیکٹرز اس مثال کو سامنے رکھتے ہوئے خواتین کی بہبود کے حوالے سے اقدامات کریں گے۔‘‘

مزیدخبریں