آپؐ شجاعت و بہادری اور جود سخا کے پیکر تھے۔سیدہ  حاجرہ حقانی


کراچی( نیوز رپورٹر)دربار حقانی کے تحت سالانہ جشن فخر موجودات  ﷺ کی تقریب سے سجادہ نشین سیدہ محمد حاجرہ حقانی، علامہ قاضی احمد نورانی، مولانا ارشد اشرفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ  ﷺ شجاع و بہادر اور دلیری میں بھی آپ کا مقام سب سے بلند اور معروف ہے۔ بردباری، قوت برداشت، قدرت پاکر معاف کردینا، مشکلات و مصائب میں صبر کرنا،ایسے اوصاف ہیں جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے آپ کی تربیت فرمائی تھی۔ آپ  ﷺ سب سے زیادہ حیاء دار تھے، آپ کی نگاہ کسی کے چہرے پر نہ ٹھہرتی تھی، آپ  ﷺ کی ذات اقدس سب سے زیادہ عادل، پاک دامن، معاملات میں کھرے اور قول فعل میں سچے تھے۔ آقائے دو جہاں  ﷺ ذاتی معاملات میں کسی سے انتقام نہ لیتے تھے یہاں تک کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام نے کفار کی ایک قوم کے بارے میں بددعا کرنے کیلئے کہا تو آپ نے فرمایا کہ میں رحمت بن کر آیا ہوں عذاب بن کر نہیں آیا جب محبوب خدا  ﷺ کے دندانِ مبارک شہید کئے گئے مگر اس وقت بھی آپ  ﷺ نے ان کے لیے ہدایت و مغفرت کی دعا فرمائی ۔ایک مرتبہ کسی نے آپ سے سوال کیا کہ آپ  ﷺ کافروں کیلئے بھی محسن انسانیت ہیں تو آپ  ﷺ نے فرمایا کہ یہ خوانِ رحمت تمام عالم کیلئے یکساں کھلا ہے۔جب بھی آپ سے کسی چیز کا سوال کیا جاتا تو فوراََ عطا فرما دیتے تھے جب آپ کو دو کاموں میں اختیار دیا جاتا تو آپ  ﷺ نے ہمیشہ اس میں آسان کام کو اختیار فرمایا تاکہ امت کیلئے سہولت ہو۔ آپ  ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا البتہ اگر مرغوب ہوتا تو تناول فرمالیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔آپ  ﷺ شجاعت و بہادری اور جود سخا کے پیکر تھے۔محسن انسانیت کا اخلاق سب سے زیادہ کشادہ اور اعلیٰ تھا۔بدخلقی سے سب سے زیادہ دور تھے۔ سیدہ محمد حاجرہ حقانی نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آپ  ﷺ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ بے شک آپ  ﷺ اخلاق کے بلند ترین مرتبے پر فائز ہیں اور حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ آپ کا خلق قرآن مجید تھا۔ قرآن مجید میں جس طرح محاسن و اخلاق کا ذکر ہے وہ سب آپ  ﷺ کی ذات اقدس میں پائے جاتے تھے۔ جس چیز کو قرآن پسند کرتا آپ بھی اسکو پسند فرماتے اور جس کو قرآن پسند نہ کرتا تو آپ  ﷺ بھی پسند نہ فرماتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے لوگوں کیلئے حضور  ﷺ ذات کو نمونہ اور مثال قرار دیا۔ بے شک نبی پاک  ﷺ کی زندگی اخلاق کے حسنہ سے بھری پڑی ہے جسے آج ہمیں اس نازک ترین حالات میں اپنانے کی ضرورت ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلام کی اخلاقی تعلیمات پر ہم خود بھی عمل پیرا ہوں اور دوسروں کو بھی اخلاق کی تعلیم دیں۔ اس موقع پر شمس الغنی، نذیر جمال تھانوی، نبیل ،جمال ناصر، محمد مشکور، محمد اکبر سلطانی، مولانا تصدق حسین حقانی، محمد راشد حقانی، محمد نبیل آفاقی، مجید حقانی، محمد انصار حقانی،محمد عمران حقانی نے بارگاہ رسالت میں نعت، خطاب وخصوصی شرکت کی۔ بعد ازاں سیدہ حاجرہ حقانی نے رکعت انگیز دعا فرمائی اور ذکر اللہ وصلوۃ السلام پر تقریب اختتام پذیر ہوئی بعد ازاں شرکاء محفل میں لنگر پیش کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن