شہید پاکستان‘ کچھ یادیں کچھ باتیں

حکیم سعید کہا کرتے تھے کہ  پاکستان اور نونہال محبت اور عشق کے قابل ہیں دونوں کا تعلق عطائے رب کریم سے ہے۔ پاکستان سے محبت کرنے والے صبح قیامت تک موجود رہیں گے اسی طرح بچوں پر الفت کی چادر ڈالے والے بھی نہیں مرتے! آج شہید حکیم ہم میں نہیں ہیں مگر ان کے افکار اور پیغام ہر جگہ سورج بن کر چمک رہے ہیں اللہ تعالیٰ شہید پاکستان کے درجات بلند کرے ‘ آمین حکیم سعید کی خدمات کا احاطہ مجھ جیسے حکمت کے طالب علم کے لیے مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔ہم نے حکیم صاحب سے پاکستان سے محبت کرنی اور محبت تقسیم کرنے کا ہنر سیکھا ہے  پاکستان سے محبت کا یہ سلسلہ رہتی دنیا تک جاری وساری رہے گا  ۔ یقین کریں ہمدرد پاکستان کی ہر تقریب میں جس طرح محبان وطن حکیم صاحب کی خدمات کو خراج عقیدت وخراج تحسین پیش کرتے ہیں وہ جذبات دیکھ کر دل خوشی سے باغ باغ ہوجاتا ہے۔شہید حکیم محمد سعید نو جنوری 1920 کو دہلی میں پیدا ہوئے ۔ والد حکیم عبدالمجید اور والدہ کا نام محترمہ رابعہ بیگم تھا۔حکیم حافظ عبدالمجید  نے 1906 ء میں ہمددر دواخانہ کی بنیاد ڈالی ۔حکیم محمد سعید نے بیس سال کی عمر میں دہلی سے فاضل فی الطب و الجراحت کا امتحان پاس کیا اور اپنے والد کے قائم کردہ طبی ادارے ہمدرد  سے منسلک ہوگئے ۔ انہوںنے قوم کی خدمت و مسیحائی کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔قیام پاکستان کے بعد آپ جنوری 1948 ء میں پاکستان تشریف لائے اور کراچی میں ’’ہمدرد پاکستان ‘‘ کی بنیاد رکھی۔بیسویں صدی میں ادارہ ہمدرد اور حکیم محمد سعیدصاحب نے طب ،امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کے لئے خدمات جلیلہ انجا دیں۔ آپ نے طب یونانی اور فن دواسازی کو ترقی و عروج عطا کیا، اسے وسعت دے ، اسے نئے معنی و مطالب عطاکیے۔
شہید حکیم سعید کا سب سے بڑا کارنامہ ہمدرد پاکستان  کو قوم کے لئے وقف کردینا ہے ۔ 1948 ء میں ہمدرد کا قیام عمل میں آیا اور 1953 ء اسے وقف فی اللہ کر کے اس کی آمدنی قومی فلاح وبہبود کے لئے وقف کر دی گئی۔ آپ کا دوسرا  اہم کارنامہ قدیم طب کو جدی انداز و آہنگ عطا کرنا ہے۔ آپ کی زیر ادارت ہمدرد فارما کو پیا ترتیب دی گئی ۔ عام فارما کو پیا، عام قرابادین صرف فن دواسازی کے طریقوں پر مشتمل ہوتی ہیں جبکہ ہمدرد فارما کو پیاء قرابادین سے آگے کی سوچ اور عمل ہے ۔ اس میں ہزار ہا جڑی بوٹیوں کے اردو، انگریزی میں نباتاتی نام، ان کے مقام حصول اور محل وقوع بھی دئیے گئے ہیں ۔ اس میں پاکستان ہندوستان، میں پائی جانے والی جڑی بوٹیوں کی علاقہ وار تفصیلات بھی بیان کی گئی ہیں۔ اس میں جڑی بوٹیوں کی درجہ بندی کی گئی کہ کس جڑی بوٹی یا بفردات کا کون سا حصہ یعنی تخم ، جڑ، برگ، تنا، شاخ بطور دوا کے استعمال میں آسکتا ہے ۔اس میں ہزار ہا مرکبات بنانے کے فارمولے درج ہیں۔ اس میں یونانی دواسازی کے فن کو انگریزی میں کیمسٹری اور فارمیسی کے جدید اصولوں کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ یہ ایک عہد آفریں اور تاریخ ساز کام ہوا ہے جس کی وجہ سے تاریخ طب یونانی ہمیشہ حکیم سعید کی شکرگزار رہے گی ۔آپ نے پاکستان میں پائی جانے والی ادویائی مفردات ، جری بوٹیوں کی درجہ بندی کی ، ان کے خواص کا مطالعہ کیا ، ان میں شامل اجزا کا تجزیہ کیا اور   Plata Medica مرتب کی ۔ آپ نے پاکستان میں پائی جانے والی جڑی بوٹیوں پر  تحقیق کا سلسلہ شروع کیا ۔ ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی  اور ان کے بعد ڈاکٹر عطاالرحمان کی مشاورت سے حسین  ابراہیم جمال انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری میں جڑی بوٹیوں  پر بہت کام ہوا۔ آپ نے جدید انداز میں دوائی پودوں اور جڑی بوٹیوں کے خلاصوں Herbal Extracts  کے استعمال کا طریقہ اختیار کیا اور یوں تیار ادویہ میں بنیادی پیش رفت کی۔ آپ نے طب اور اطباء کی ترقی کے لئے 1985 میں انجمن ترقی طب قائم کی ۔1966 میں ادارہ صحت و تحقیقات طبیہ قائم کیا ۔تعلیم یافتہ طبقے اور مغربی ممالک میں طب مشرقی کو متعارف کرانے کے لئے جریدے ہمدرد میڈیکس اور میڈیکل ٹائمز انگریزی زبان میں جاری کیے ۔اطباء کو جدید طبی علوم اور جدید تحقیق سے آگاہ کرنے کے لئے رسالہ اخبار الطب جاری کیا ۔نیز عام لوگوں کو شعور صحت بخشنے کے لئے ہمدرد صحت جاری کیا ۔شہید حکیم محمد سعید ہمبشہ تاریخ کے سفر میں رہے ۔مسلمانوں نے قرون اولیٰ میں طب و صحت میں جو کارہائے نمایاں انجام دیئے تھے ان پر آپ کی گہری نظر تھی ۔آج یورپ جس ترقی کے مقام پر کھڑا ہے اس ترقی کی پہلی سیڑھی مسلمانوں کے علم و حکمت پر مبنی ہے۔ حیکم محمد سعید صاحب نے مسلم مفکرین ،طبیبوں کے کارناموں کو روشناس کرانے کے لئے کتب لکھیں ۔شام ہمدرد  منعقد کیں ۔سیمینار ز کانفرنسیں کروائیں اور جدید عہد کے مسلمانوں اور دیگر اقوام کو مسلمانوں کے علمی ،سائنسی کارناموں سے آگاہ کیا ۔اس مقصد کے لئے آپ نے البیرونی اور ابن الہیشم کے ہزار ہا سالہ جشن کے موقع پر عالمی کانفرنسیں منعقد کیں اور ان کانفرنسوں میں پڑھے گئے مقالات کو ترتیب دیا اور شائع کیا ۔

ای پیپر دی نیشن