لانگ مارچ دوبارہ شروع ، پہچنے کی جلدی مجھے نہیں اسلام آباد والوں کو ہے ، عمران 

Nov 11, 2022


لاہور‘ وزیرآباد (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار) تحریک انصاف نے ایک ہفتے کے وقفے کے بعد جمعرات کو احتجاجی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ لانگ مارچ نے اسی مقام سے اسلام آباد کے لیے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کیا، جہاں 3 نومبر کو عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے بعد اس مارچ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چوروں کا دین سے تعلق نہیں، ان کو اپنی چوری بچانے کی فکر ہوتی ہے۔ زندگی موت جس کے ہاتھ میں ہے اس نے مجھے بچا لیا، شہباز گل کے بعد اعظم سواتی پر تشدد کیا گیا اس پر ایکشن نہیں لیا گیا، ملک میں جو کچھ کیا جا رہا ہے اس پر دنیا میں بدنامی ہوئی ہے، اعظم سواتی نے بتایا ویڈیو بنا کر بیوی کو بھیجی گئی، دیکھنا ہو گا ہمارے ملک کا نظام کب تحفظ دے گا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب! آپ کو چار چیزیں دیکھنا پڑیں گی، ایف آئی آر، اعظم سواتی، ارشد شریف کیساتھ جو ہوا اس پر انصاف ضروری ہے، ارشد شریف کی تصویر دکھائی وہ کس طرح ان کے پاس آئی، ارشد شریف کی والدہ پوسٹمارٹم رپورٹ مانگ رہی ہیں مگر ان کو نہیں ملی، اب تو واضح ہو گیا ہے ارشد شریف کو پلان کر کے تشدد کر کے مارا گیا،  انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست چمکانے کی ضرورت نہیں ہے، یہ ملک کا مسئلہ ہے، قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے، قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے، وکلاء سے امید کرتا ہوں وہ کردار ادا کریں گے، قوم جب تک آزادی چھینتی نہیں کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا، جب تک زندہ ہوں میں کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں راولپنڈی پہنچ کر قافلوں کا استقبال کروں گا،  سابق وزیراعظم کا کہنا تھا مجھے قتل کرنے کا پلان ستمبر میں بنا تھا، 24 ستمبر کو رحیم یار خان جلسے میں پلان کا بتایا تھا، مجھے قتل کرنے کے لیے توہین مذہب کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، مذہبی جنونیت سے متعلق ملزم کا فوری بیان آنا کور اپ تھا، ملزم کہتا ہے میں اکیلا تھا، پتہ چل رہا ہے کہ طوطے کو پڑھایا گیا ہے، فرانزک میں واضح ہو گیا دو جگہوں سے فائرنگ ہوئی یعنی دو شوٹر تھے۔  دوسرا بڑا سانحہ معظم کی شہادت ہے، ہم معظم کے بچوں کی ساری زندگی ذمہ داری لیں گے، ہمارا مارچ رکے گا نہیں بلکہ زور پکڑے گا، ارشد شریف نے مجھے بتاتا تھا اسے کون کون دھمکیاں دیتا تھا، مجھ پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی۔ چیف جسٹس کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے، سابق وزیراعظم اپنی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا، سرکاری ٹی وی 4 دن سے اشتعال دلانے کے لیے ویڈیو چلا رہا ہے، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف جھوٹی پریس کانفرنسز کرتے تھے۔ اس سے قبل وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  قائداعظم محمد علی جناح نے بھارت کے مایوس مسلمانوں کو آزادی کا راستہ دکھایا اور اب عمران خان پاکستان کے مایوس لوگوں کو حقیقی آزادی کا راستہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  وہ لوگ طنزیہ کہتے تھے تحریک انصاف ’ممی ڈیڈی‘ پارٹی ہے مگر آج تحریک انصاف کے کارکنوں نے پورے پاکستان میں ثابت کردیا ہے کہ یہ وہ جماعت ہے جو جناح کے پاکستان اور اقبال کے خواب کو پروان چڑھانے کے لیے میدان میں اتری ہے۔  وزیرآباد سے نامہ نگار کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لانگ مارچ شرکاء سے کچہری چوک میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا پنجاب گورنمنٹ ہماری ہے۔ پولیس کہیں او رسے کنٹرول ہورہی ہے۔  لانگ مارچ سے شاہ محمود قریشی‘ اسد عمر‘ فواد چودھری‘ اعظم سواتی‘ اعجاز چودھری‘ ڈاکٹر یاسمین راشد و دیگر نے کہا کہ لانگ مارچ تحریک میں عمران خان کا لہو شامل ہے۔ وہ ضرور کامیاب ہوگی۔  سب کو عوام کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہوگا۔ حقیقی آزادی مارچ کے سلسلہ میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ کچہری چوک کے اردگرد چھتوں پر پولیس اہلکار تعینات تھے۔ ڈرون کیمروں کی مدد سے جلسہ گاہ کی مانیٹرنگ کی گئی۔ وزیرآباد شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو مکمل سیل کر دیا گیا تھا۔ مزید برآں عمران خان نے کہا ہے کہ فوج میری ہے اور اپنی فوج کے ساتھ ہوں، حکمران مجھے فوج کے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو گا، لانگ مارچ میں مجھے جلدی نہیں اسلام آباد والوں کو جلدی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے زمان پارک میں سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ اس ملاقات میں لانگ مارچ اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین نے صحافیوں کو اپنی زندگی سے لاحق خطرات اور حملے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی اس لئے مخالفت کی، انہیں معلوم تھا کہ میں جیت جاؤں گا،  نواز شریف کو بلانے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ ایک جیسا ماحول دینے کا تاثر دیا جا سکے۔  ای وی ایم کے بغیر بھی انتخاب ہوتے ہیں تو انشاء اللہ ہم جیتیں گے، جس قدر عوام ہمارے ساتھ ہے دو تہائی اکثریت ملے گی، اسی خوف سے ہماری مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یہ انتخابات نہیں کروا رہے۔ میں صرف شفاف الیکشن چاہتا ہوں، اسٹیبلشمنٹ کی حمایت مجھے نہیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو درکار ہے، میں فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، فوج میری ہے، یہ لوگ مجھے فوج کے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو گا، ملک کو درپیش پیش مسائل کا حل شفاف انتخابات میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا نواز شریف ہمیشہ اپنے ایمپائر کے ساتھ کھیلتا ہے۔ اس سے قبل برطانوی میڈیا کے ساتھ تفصیلی انٹرویو کے دوران سابق وزیراعظم نے  انکشاف کیا کہ بڑے صاحبزادے سلیمان نے ہمیشہ سیاست میں آنے کے ان کے فیصلے کی مخالفت کی، جب مجھے گولی ماری گئی تو وہ کافی پریشان تھا۔  مجھ پر حملہ اصل میں انہیں اشرافیہ کو بے نقاب کرنے سے روکنے کے لیے ہمیشہ کے لیے خاموش کرنے کی کوشش تھی۔ یہ طاقتور لوگ مجھے دوبارہ نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے، اس لیے میں نے اپنی رہائشگاہ پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ کیونکہ انہیں خوف ہے کہ میری پارٹی آئندہ انتخابات میں کلین سویپ کرے گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا  ذرا تصور کریں کہ اس ملک میں ایک عام آدمی پر کیا گزرتی ہوگی، جب وہ طاقتور کے خلاف آتا ہے تو بے بس ہوجاتا ہے۔ مجھ پر حملے میں 2 افراد شامل تھے جب کہ دوسرا حملہ آور تاحال مفرور ہے۔  میں نے انصاف کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا  امریکہ سپر پاور ہے، یہ ناقابل تصور ہے کوئی ملک امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھنا چاہے گا۔ میں امریکہ کے ساتھ ایسے ہی تعلقات رکھنا چاہوں گا جیسے کہ بھارت کے تعلقات ہیں امریکہ کے ساتھ۔ انٹرویو کے دوران رشی سوناک کے برطانوی وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہونے پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ اقلیتی نسل سے تعلق رکھنے والے شخص کے انتخاب پر خوشگوار حیرت میں مبتلا ہیں۔ مجھے کاؤنٹی کرکٹ کے دوران نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا۔ دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین، سابق وزیراعظم اور 1992ء میں قومی ٹیم کو ون ڈے ورلڈکپ جتوانے والی ٹیم کے کپتان عمران خان نے کہا ہے کہ قومی ٹیم بہت بہترین ہے اور انشاء اللہ ہماری ٹیم ورلڈکپ جیت جائے گی۔ برطانوی میڈیا کو انٹرویو کے دوران میزبان کے سوال پر سابق کپتان کا کہنا تھا  کیویز کو پچھاڑنے کے بعد ملک بھر میں عوام جشن منا رہی ہے۔ اس فتح نے ہماری ہمت بڑھا دی ہے اور اب ہماری نظریں فائنل میچ پر ہیں۔ مزید برآں  قائد حزب اختلاف سینٹ شہزاد وسیم نے عمران خان سے ملاقات کی۔ سیاسی اور پارٹی امور سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہزاد وسیم نے مختلف پارلیمانی امور پر عمران خان کو بریفنگ دی۔ عمران خان نے قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم کو خصوصی ہدایات دیں۔مزید برآں ڈی ڈبلیو کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان  نے کہا کہ مجھے گولی لگی ہے اور صحتیابی میں 4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی بے مثال مقبولیت کی وجہ سے موجودہ حکومت نے انہیں سب سے زیادہ دھمکیاں دیں۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے اور ان صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا جنہوں نے سچ بولنے کی کوشش کی  وہ گزشتہ چھ ماہ سے عوام میں ہیں۔ مجھے یقین ہے آئندہ الیکشن میری جماعت جیتے گی۔ ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، کوئی بھی ایسے ملک میں بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں کرے گا جو پہلے ہی معاشی مسائل کا شکار ہے۔ اگلے انتخابات تک انتظار کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مارچ سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 60 فیصد امپورٹد حکومتی ارکان ضمانت پر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میرے پاس قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ اینکر نے سوال کیا کہ وہ اپنے دور میں احتساب کے حوالے سے ڈیلیور کیوں نہیں کر سکے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر افسوس ہے، میں اپنی حکومت میں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہ کر سکا، میرے دور حکومت میں طاقتور اور کرپٹ کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اختیار نہیں تھا۔

مزیدخبریں