پائوں ہی کیوں نہ پکڑنے پڑیں عمران کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے  خواجہ آصف


اسلام آباد (نا مہ نگار) قومی اسمبلی میں وزیردفاع خواجہ آصف نے سوات میں سکول وین پر فائرنگ کے واقعے سمیت خیبر پختونخوا میں دیگر واقعات کے حوالے سے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی ہے۔  پیر کو سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ (عمران خان)کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں، چاہے نیوٹرلز کے پائوں پڑنا پڑ جائے۔  ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم خیبرپی کے کا ہیلی کاپٹر، پولیس اور دیگر وسائل استعمال کر رہا ہے، پوری صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ عمران خان کو اقتدار واپس مل جائے، اسی چکر میں صوبہ ان کے ہاتھوں سے پھسلتا جا رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، پھر سیکیورٹی فورسز کی ہے۔ یہ کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں،  اسی چکر میں صوبہ ان کے ہاتھوں سے پھسلتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے خیبرپختونخوا حکومت کو سپرنگ بورڈ بنایا ہوا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے، کے پی میں امن وامان برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کچھ لوگ اقتدار کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں ،۔رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی دوبارہ میں واپس آرہی ہے، پی ٹی آئی اور دہشت گردوں کے درمیان اتحاد ثابت ہورہا ہے۔  احتجاج پر پی ٹی آئی حکومت نے پابندی لگادی ہے،  اساتذہ کرام پر جو لاٹھی چارج پر ہمیں دکھ ہے، ظالمانہ سلوک نہیں ہونا چاہیے۔  صوبے میں جو آگ لگی ہے وہ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے۔وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانی عروج پر ہے، اب دہشت گردی بھی سر اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ایک پیراشوٹر اور سازشی شخص کا پاکستان کو سامنا ہے، سازشی دن میں گلے اور رات کے اندھیرے میں پائوں پڑتا ہے، اگر حقائق قوم تک نہ لائے گئے تو پاکستان کا ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے ۔جاوید لطیف نے کہا کہ آج تک کسی لیڈر نے ریاستی اداروں کے خلاف سازش یا بغاوت نہیں کی، صرف ان کی آڈیوز سامنے آ رہی ہیں جنھیں گود میں پالا گیا، وہ عمران خان خان اور شوکت ترین ہیں۔ وزارت خارجہ نے تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بھارتی جیلوں میں 461پاکستانی قیدی موجود ہیں، 345عام شہری، 116ماہی گیر شامل ہیں۔پاکستان نے دونوں ممالک میں قیدیوں کی مشکلات میں کمی کے لیے میڈیکل ٹیموں کے تبادلے، جوڈیشل کمیٹی فعال کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔ افغانستان میں 47پاکستانی شہری قید ہیں۔پارلیمانی سیکریٹری حسین طارق نے بتایا کہ پوری دنیا میں 32ہزار پاکستانی قید تھے، حال ہی میں 19ہزار قیدیوں کو رہا کروا کر واپس پاکستان لایا گیا ہے،بھارت سے 21قیدیوں کو واپس ملک لایا گیا۔ ملک بھر میں موٹرویز اور نیشنل ہائی ویز سے موجودہ دور حکومت میں ساڑھے تین ماہ کے دوران 10ارب 53کروڑ روپے ٹول ٹیکس اکٹھا کیا گیا، مئی میں 2ارب 89کروڑ 62لاکھ ، جون  2ارب 89کروڑ 85لاکھ روپے، جولائی 2022میں 2ارب 78کروڑ 94لاکھ روپے ٹول ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہوئے۔رکن جماعت اسلامی عبدالاکبر چترالی نے سپیکر راجا پرویز اشرف سے شکوہ کیا کہ آج پھر وقفہ سوالات کی کتاب میں سوالات کے جوابات نہیں آئے، اگر جواب نہیں دینے تو وقفہ سوالات کو ختم کردیا جائے۔ وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمرنے کہا کہ سپیکر صاحب آپ کو ہی اس پر سخت کاروائی کرنی ہوگی۔سپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف نے رولنگ دی کہ تمام وزارتیں اور محکمے جواب دینے کے پابند ہیں، جواب نہ دینے والی وزارتوں کے سیکرٹریز کو طلب کرلیا۔وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ اگر کوئی ایوان کو اہمیت نہیں دیتا تو اس کے خلاف کاروائی کریں،دیگر اراکین قومی اسمبلی بھی وزارتوں کی جانب سے سوالات کے جوابات نہ آنے پر پھٹ پڑے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے کہا کہ وزرا کا رویہ درست نہیں ہے، جن اتحادیوں حکومت قائم کی وزارتیں بھی انہیں ہیں دے دیں، انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ وزرا سے استعفٰی لے لیں۔ وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کسی سوال کا جواب نہ دینا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سے وزارتوں کو بھجوائے گئے سوالات کے جوابات پوری تیاری کے ساتھ آنے چاہئیں اور اس معاملے پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز کے وفد نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ پیر کو سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مہمانوں کی گیلری آمد پر وفد کو خوش آمدید کہا اور ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا۔

قومی اسمبلی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...