جمعۃ المبارک ،15  ربیع الثانی ھ، 1444، 11 نومبر 2022ء 

ٹیم کو مبارکباد ‘عمران نے ٹویٹ میں بابر اعظم کی جگہ بابر اعوان لکھ دیا
پاکستان ایشا کپ ٹی ٹونٹی کا سیمی فائنل کیا جیتا۔ پاکستانیوں کے تو ہوش و حواس ہی بجا نہیں رہے۔ کوئی خوشی سے اچھلنے لگا کوئی ناچنے لگا کوئی گانے لگا۔ جس کا جس طرح چاہا اس نیم مسرت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر عمران خان بھلا کیوں کسی سے پیچھے رہتے۔ وہ خود بھی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں۔ عالمی کرکٹ میں ان کا اپنا ایک مقام ہے۔ 
پاکستان میں تو آج بھی انہیں ورلڈ کپ جیتنے والا ہیرو سمجھ کر لوگ پسند کرتے ہیں ۔ وہ اپنی سیاسی جماعت کے ورکروں کو کھلاڑیوں کا نام دیتے ہیں۔ اس سیمی فائنل میں جتنے کی خوشی میں عمران خان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کو جو مبارکباد کا پیغام بھیجا اس میں انہوں نے بابر اعظم کی جگہ ان کا نام بابر اعوان لکھ دیا۔
شاہد اس وقت مقدمات کی کثرت کی وجہ سے بابر اعوان ہر وقت خان صاحب کے اردگرد منڈلاتے رہتے ہیں۔ اسلئے خان صاحب کو بھی
جس طرف آنکھ اٹھائوں تیری تصویراں ہیں
نہیں معلوم یہ خواباں ہیں یا تعبیراں ہیں
ہر جگہ بابر اعوان ہی نظر آتے ہیں۔ جلد ہی انہیں اپنی اس غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام کی غلطی درست کر دی اور بابر اعظم کا درست نام لکھ کر انہیں مبارکباد دی۔ یہی حال اس وقت پوری قوم کا ہے جو نیوزی لینڈ کا بھی شکریہ ادا کر رہی ہے کہ اس کی وجہ سے ہماری ٹیم ایشیا ورلڈ کپ ٹی ٹونٹی کے فائنل میں پہنچ گئی ہے۔
٭٭…٭٭
بادشاہ چارلس پر شمالی انگلینڈ میں انڈا پھینک دیا گیا۔ ملزم گرفتار
لگتاہے برطانیہ میں انڈے سستے ہیں جبھی تو وہاں کے بادشاہ کو مارے گئے۔ ہمارے ہاں تو انڈے کا ریٹ اتنا ہے کہ مارنے کیلئے تو دور کی بات کھانے کے لیے خریدتے ہوئے ہزار بار سوچنا پڑتا ہے کہ لوں یا نہ لوں۔ کسی کو مارنے کے لئے یا کھانے کے لئے انکا خریدنا اب ہر ایک کے بس میں نہیں رہا۔
 یہ تو شکر ہے کنگ چارلس پر انڈے سے حملہ کرنے والا نوجوان برطانوی نکلا پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس شیطانی حرکت کرنے والے کو حراست میں لے لیا۔ اب اگر یہ نوجوان پاکستان کی پولیس کے ہتھے چڑھتا تو چند منٹوں بعد انڈے مارنے کے ساتھ انڈے دینے کا ابھی اعتراف کرتا ٹی وی پر پیش ہو چکا ہوتا اور لوگ اس کے بیان پر عش عش کر اٹھتے۔
مگر افسوس برطانوی پولیس ایسے کارنامہ سر انجام دینے سے قاصر ہے۔ بہرحال شمالی انگلینڈ کے دورے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ لگتاہے انڈہ پھینکے والا اناڑی تھا یا ہو سکتا ہے وہ اپنا نشانہ چیک کر رہا ہو اس لئے انڈہ بادشاہ چارلس کو لگنے کی بجائے قریب گر گیا۔
 شکر ہے کہ ملکہ پامیلا کے سامنے بادشاہ جگہ ہنسائی سے بچ گیا۔ اب برطانوی پولیس جانے اور یہ حرکت کرنے والا نوجوان۔ ہمارے ہاں تو ایسا کرنے والے کو وہاں پر ہی نجی گارڈز اور جذباتی کارکن موقع پر ہی دھو ڈالتے۔ باقی کارروائی پولیس بعد میں کرتی۔
٭٭…٭٭
سیاستدانوں کی لڑائیوں کے باعث مارشل لا لگے: سراج الحق
آپس کی بات ہے ان مارشل لائوں کا فائدہ بھی سب سے زیادہ ان جماعتوں نے اٹھایا جنہوں نے مارشل لا کی چھتری تلے ’’ دال روٹی کھائو پر بھوکے گن گائو‘‘ والی پالیسی پر چلتے ہوئے مجلس شوری سے لے کر حکومت میں حصہ بقدر جثہ لینے کے امداد باہمی کے زریں اصولوں پر عمل کرتے ہوئے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔
 ضیاالحق کے مارشل لا میں تو باقاعدہ ڈبکیاں بھی لگائیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج سیاستدانوں کے درمیان جو جدال وقتال کے مناظر سامنے ہیں اس میں جماعت اسلامی اصلاح یا مصالحت کرنے سے زیادہ چپ چاپ ایک طرف بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کی پالیسی پر عمل پیراہے۔ہم پر امن بقائے باہمی کی پالیسی بھی کہہ سکتے ہیں۔ وجہ کوئی بھی ہو بقول غالب؛
پی جس قدر ملے شب مہتاب میں شراب
اس بلغمی مزاج کو گرمی ہی راس ہے
مزاج نازک پر گراں نہ گزرے جان کی امان پائوں تو عرض کروں تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جماعت اسلامی کو مارشل لا دوسری جماعتوں کی نسبت زیادہ راس آتا ہے۔
رہی بات سیاستدانوں کے باہمی اختلافات کے باعث مارشل لگنے کی تو اس میں بھی جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں کا ہاتھ رہا ہے۔ سب جلتی آگ بجھانے کی بجائے اس میں حسب توفیق تیل ڈالنے کا کام کرتے ہیں۔اب بھی اگر جماعت اسلامی جو آگ لگی ہے اس پر قابوپانے کے لئے کچھ کر سکتی ہے تو ضرور کرے تا کہ مارشل لاء سے محفوظ رہا جا سکے۔
٭٭…٭٭
لانگ مارچ کی حفاظت کیلئے ہزاروں پولیس اہلکار تعینات 
عمران خان پر حملے کے بعد لانگ مارچ کی حفاظت بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ہزاروں افراد کے ہجوم پر نظر رکھنا جب وہ مسلسل حرکت میں ہو بہت مشکل ہوتا ہے۔ اس لئے اب سابقہ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے شنید میں آیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نے 12 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ اس لانگ مارچ کی حفاظت کریں گے، مارچ کے ساتھ ساتھ چلیں گے۔ یوں اگر لانگ مارچ میں ہزاروں افراد ہوں یا نہ ہوں‘ یہ پولیس والے ہی رونق بڑھانے کیلئے کافی ہونگے۔

 بقول سکھوںکی بولی ’’فوجاں چڑھیاں‘‘ نظر آئیں گی۔ اب ان پولیس والوں کی یہ فوج ظفر موج لاہور سے لیکر راولپنڈی تک لانگ مارچ والوں کے ساتھ چلے گی اور بخیروعافیت راولپنڈی تک پہنچانے کی ذمہ دار ہوگی۔
 راولپنڈی سے آگے وہی:
 ’’اگے تیرے بھاگ لچھیئے‘‘ 
راولپنڈی تک راوی نے چین ہی چین لکھنا ہے۔ اس کے آگے کیا ہوگا‘ اس کا فیصلہ آنے والے حالات ہی کریں گے۔ فی الحال لانگ مارچوں کی قیادت خیبر پی کے اور پنجاب میں مقامی قیادت کرے گی اور خان صاحب زمان پارک کے گھر سے اسے لیڈ کریں گے۔ ہاں البتہ راولپنڈی تک جب یہ مارچ پہنچیں گے تو عمران خان وہاں پہنچ کر اس کی قیادت سنبھالیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...