چار لاکھ بچے  ہر سال آٹیزم کا شکار ہوجاتے ہیں:عبدالقادر پٹیل


اسلام آباد(خبرنگار)وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان میں چار لاکھ بچے آٹیزم کا شکار ہوجاتے ہیں الحمداللہ پاکستان میں پہلے آٹیزم سینٹر کا افتتاح کر رہے ہیں اسے ایک انقلابی قدم نہیں کہہ سکتے یہ ہماری زمہ داری ہے آٹیزم ایک بچے کو ہو تو پورا خاندان تباہ ہو جاتا ہے پہلے آٹیزم کی تصدیق نہیں ہوتی تھی ایک اندازے کے مطابق سال میں ساڑھے 4لاکھ بچے آٹیزم کا شکار ہوتے ہیں پہلے مرحلے میں آؤٹ ڈور مریضوں کا علاج کیا جائے گاتمام صوبوں سے گزارش ہے کہ ٓاٹیزم سینٹر قائم کریں آٹیزم کا شکار بچے کو کہیں لے کر نہیں جا سکتے چار پانچ سالوں میں ذہنی مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ان خیالات کا اظہار عبدالقادر پٹیل نے پمز ہسپتال میں پہلے آٹزم سنٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا، وزیر صحت نے کہا ایم ڈی کیٹ کا امتحان 13 نومبر کو ہی ہو گا، امتحانات ملک بھر میں ہونے جا رہے ہیں مجھے امید ہے اپوزیشن ان طلبا کے مستقبل سے نہیں کھیلے گی،یہ امتحانات پہلے ہی ڈیڑھ ماہ لیٹ ہو چکے ہیں مزید تاخیر نہیں کر سکتے،ایف آئی اے ایم ڈی کیٹ پہ غبن کی تحقیقات کر رہی ہے، وفاقی وزیر نے اپوزیشن کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ تبدیلی کے نام پر جو بھی بربادی ہوئی ہے اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں جس جگہ ہاتھ ڈالیں کرپشن کی کہانیاں سامنے آتی ہیں چار سال ہیلی کاپٹروں پہ گھومتے رہے اور کہا کہ ہمارے پاس اختیار نہیں ہے،تین چار سالوں میں ذہنی مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے ،  ہیجان کی کیفیت آئی ہے، عوام نے گزشتہ چار سالوں میں جھوٹ سنا،عبدالقادر پٹیل نے صحافی ارشد شریف کے حوالے سے کہا کہ ان کے ساتھ جو ہوا بے حد قابل افسوس ہے ہم فرانزک کے شعبے میں ابھی کافی پیچھے ہیں اس پہ توجہ کی ضرورت ہے۔
عبدالقادر پٹیل

ای پیپر دی نیشن