لودہراں ( خبر نگار، نمائندہ نوائے وقت ،ڈسٹرکٹ رپورٹر ) مغویوں کی بازیابی کیلئے پولیس کا کارروائی سے گریز، لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اسی موقع پرتھانہ گیلے وال کی حدود بستی پٹھان والا سات مرلہ سکیم کے رہاشی فلک شیر اس کی والدہ بھابھی بچوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھائی نے ٹریکٹر سستے داموں کی پوسٹ دیکھی دو لاکھ روپے لیے اور اپنے دوست محمد ریاض کے ساتھ رحیم یار خان کی طرف روانہ ہوگیا۔ 19 اکتوبر کو وہ گھر سے گئے اگلے ہی دن ان کے فون بند ہو گئے اور موبائل فون پر اغواکاروں کی کال آئی اور انہوں نے پر تشدد ویڈیوز بھیجنا شروع کر دیں اور دو کروڑ اور اب ایک کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کر دی اور کہا اگر آپ نے پیسے نہیں بھیجے تو آپ کے بھائی اور اس کے دوست کو قتل کر دیں گے بچوں کو اغوا ہوئے 22 روز گزر گئے ڈی پی او لودھراں سمیت تھانہ گیلے وال کے چکر لگا لگا کر تھک ہار گئے۔ لیکن پولیس ہماری کوئی مدد نہیں کر رہی گل شیر کے پانچ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو سارا دن اپنے والد کے لیے روتے ہیں بوڑھی ماں کا رو رو کر برا حال ہے بے ہوش ہو جاتی ہیں گل شیر کی بیوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اغوا کار میرے شوہر اور اس کے دوست پر تشدد کرتے ہیں ہم غریب آدمی ہیں ہماری سات پشتیں بھی ایک کروڑ روپے اکھٹے نہیں کر سکتیں۔گل شیر کی والدہ گفتگو کرتے اور روتے روتے بے ہوش ہو گئی اہل خانہ رشتے داروں اور بستی کے مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس سے دادا رسی کی اپیل ہمارے بچوں کی جانوں کو خطرہ ہے انکی فوراً بازیاب کرائیں۔
احتجاجی مظاہرہ