یہ حقیقت ہے کہ پاکستان معیشت کی کشتی ہماری اپنی ہی ناقص پالیسیوں ، غلط منصوبہ بندی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ایک ایسے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے جسے اربوں ڈالرز کے بیرونی قرضے اور دوست ممالک سے ملنے والی اربوں ڈالرز کی بھاری امدادی رقوم بھی تلاطم خیز صورتحال سے باہر نہیں نکال سکیں۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ اب کوئی عالمی مالیاتی ادارہ اور دوست ملک بھی ہمارے عالمی شہرت یافتہ کشکول گدائی کو بھرنے پرتیار نہیں۔ ا ن سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ آپ پہلے اپنا مالیاتی، اقتصادی اور انتظامی شعبوں کو درست کریں، ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دیں ۔ آئی ایم ایف کے ڈنڈے اور ایجنڈے سے ہمارے عوام بد حال ہو چکے ہیں اور مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی سونامی میں غوطے کھا رہے ہیں لیکن دوسری طرف مراعات یا فتہ طبقے کے موجودہ حالات میں بھی وارے نیارے ہی ہیں۔
ہمارے حکمرانوں کے لیے عوام کو قربانی کا بکرا بنانا سب سے آسان ہے اسی لیے تو وہ آئے دن عوام پر پٹرول بم، بجلی بم ، گیس بم، ٹیکس بم اور مہنگائی بم گرا رہی ہے، ظلم اور نا انصافی کی حد ہے کہ بزرگ شہریوں کی زندگیوں کو بھی اجیرن بنا کر رکھ دیا ہے۔ عام ادویات کے ساتھ ساتھ جان بچانے والی ادویات جو کہ ان بوڑھے بزرگوں کی خوراک کا لازمی حصہ بن چکی ہیں، ان کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت معیشت کو استحکام دینے کے لیے بوڑھے بزرگوں کی پنشن کی رقم کو شربتِ فولاد کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کا آئی پی پیز پر تو کوئی بس نہیں چلتا مگر بے چارے بے بس بوڑھے بزرگ ان کے نشانہ ستم کی زد میں ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہماری ملکی معیشت کو تبا ہ کرنے اور عوام کے مسائل میں اضافہ کی وجہ آئی پی پیز معاہدے ہی ہیں نہ جانیں حکومت ان لاڈلوںکی طرف کب توجہ دے گی؟
یہ امر نہایت خوش آئندہے کہ آرمی چیف سید عاصم منیر نے ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے قابلِ عمل روڈ میپ دیا ہے جس کے تحت زراعت ، صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور برآمدات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ سمگلنگ کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔ ملکی معیشت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کا فوری انخلا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس وقت اس اہم منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے کیونکہ وطن عزیز کی معیشت اور سکیورٹی ہمارے لیے سب سے مقدم ہے۔ اسی لیے تمام حکومتی اداروں خاص کر پاکستان رینجرز نے ایسے لوگوں کی سکیننگ اورمیپنگ نہایت ذمہ داری سے کیں۔ غیر قانونی طور مقیم افراد کے انخلا کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ محکموں ، اداروں کی دیہی اور شہر ی علاقوں میں مصروف ٹیموں کو پولیس اور رینجرز نے مکمل سیکورٹی دی۔
یاد رہے کہ غیر ملکی افراد کے پاس موجودہ دستاویز کے معائنے اور جانچ پڑتال انتہائی باریک بینی سے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کی گئی ہے۔ وہ غیر ملکی افراد جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں تھیں انھیں مختلف اضلاع میں قائم ہولڈنگ ایریا کیمپوں میں رکھا گیا، جہا ں انھیں رہائش، کھانے پینے کے ساتھ ساتھ طبی سہولتیں بھی فراہم کی گئیں۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ کیمپ لگائے گئے تھے۔ ہر کیمپ میں ایسے افراد کی رجسٹریشن کے لیے ڈیسک قائم کیے گئے تھے جہاں نادرا کے مہیا کردہ خصوصی سافٹ وئیر جو کہ بارڈر مینجمنٹ سسٹم سے منسلک ہے ، کے ذریعے ایف آئی اے کا عملہ تمام ضروری جانچ پرکھ اور دیگر امور کی انجام دہی میں مصروف ہے۔ ان کیمپوں سے بارڈر کراسنگ پوائنٹس تک غیر قانونی طور مقیم افراد کے انخلا کے حوالے سے تمام قانونی کاروائیاں مکمل کی جارہی ہیں۔
اس کے علاوہ ان افراد کے ساتھ لین دین اور کاروبار کرنے والے افراد کی سخت قانونی کارروائی بھی کی جارہی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ریاست کے وسیع تر مفاد، ملکی معیشت کو مضبوط کرنے قومی یگانگت کے فروغ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ان غیر قانونی طور پر مقیم افراد کا انخلا بے حد ضروری تھا۔ اس قومی مشن کی تکمیل کے لیے تمام حکومتی اداروں، پولیس اور بالخصوص پاکستان آرمی کا کردار لائق صد تحسین ہے۔ اب تک کے سرکاری ا عداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباً دولاکھ30ہزار کے لگ بھگ افرادکا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ روس افغانستان جنگ اور امریکہ افغانستان جنگ کے دوران تقریباً50 لاکھ کے لگ بھگ افغان شہریوں نے پاکستان میں پنا ہ لی تھی۔ پاکستان گزشتہ 44سال سے افغانستان کے مہاجرین کی مسلسل خدمت کررہا ہے اور انھیں ہر ممکن سہو لتیں بھی دے رہا ہے۔
لیکن افسوس ناک امریہ ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم ان مہاجرین کی وجہ سے جہاں پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات پڑرہے تھے وہاں اس سے دہشت گردی کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔ ہماری اپنی ناقص انتظامی کمزوریوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ان مہاجرین نے ملک میں ہر جگہ جائیداد یں خریدیں پلازے بنائے اور سمگلنگ کے دھندے کو عروج دیا۔ ان غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین نے پاکستان کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوالیے تھے جس پر ایف آئی اے اور دیگر حکومتی ادارے وسیع پیمانے پر کارروائیاں کررہے ہیں۔ پاکستان سے ڈالروں کی افغانستان سمگلنگ میں بھی یہی لوگ ملوث ہیں۔
قصہ مختصر پاکستان میں غیرمقیم ان افغانیوں کی وجہ سے ہماری معیشت دباو¿ کا شکار تھی۔ وقت کا یہ تقاضاتھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے۔ اس اہم مسئلے پر گنتی کے چند سیاسی آفراد اور ترقی پسند تنظیموں کی طرف سے بے جاتنقید کسی صورت میں بھی مناسب نہیں۔ یہ بات خوش آئندہے کہ حکومت نے قومی سلامتی کے اداروں کے تعاون سے اس اہم مسئلے کے حل کے لیے جرا¿ت مندانہ قدم اٹھایا جس کو ہر سطح پر ہر پلیٹ فارم پر سراہا جارہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی نشان دہی کے لیے حکومت سے تعاون کرتے ہوئے اپنی قومی ذمہ داریاں ادا کرے۔ اس پروگرام کے مکمل ہونے سے نہ صرف امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ ملکی معیشت کی یقینا مضبوط ہو گی۔
٭....٭....٭