اسرائیلی اور بھارتی اشتعال انگیزیاںمسلم دنیا کا اجتماعی المیہ

بھارتی سکیورٹی فورسز نے ورکنگ باﺅنڈری سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ روز پاکستانی حدود میں فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے 60 سالہ شخص زخمی ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے سیالکوٹ کے سرحدی دیہات دھمالہ‘ سلانکے‘ چاروہ‘ ہرپال‘ سیدوالی‘ باجڑہ گڑھی اور کنگرہ پر بلااشتعال فائرنگ کی جس سے دھمالہ کا سلیم زخمی ہو گیا۔ زخمی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پنجاب رینجرز کے جوانوں کی جوابی فائرنگ بر بھارتی گنیں خاموش ہو گئیں۔
اس وقت جبکہ غزہ میں اسرائیلی فوج نے مظلوم فلسطینیوں پر بے رحم جنگ مسلط کر رکھی ہے جس میں امریکہ‘ برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی سمیت تمام الحادی قوتیں اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں اور فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے اسرائیل کو ہر قسم کی جنگی‘ حربی اور مالی معاونت فراہم کر رہی ہیں اور مسلم دنیا فلسطینی مسلمانوں کیخلاف ان ننگِ انسانیت جرائم پر محض خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے‘ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیزفائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی دیہات پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کرنا مسلم دنیا کو کمزور سمجھ کر پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی اوچھے وار کے دیرینہ سلسلہ کی ہی کڑی نظر آتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تو بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار نے گزشتہ 1550 روز سے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے جو 9 لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں آزادانہ نقل وحرکت بھی نہیں کر سکتے اور عملاً گھروں میں محصور ہو چکے ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران کم و بیش روزانہ کی بنیاد پر بھارتی فوجوں کے سرچ اپریشن‘ فائرنگ اور تشدد کے دوسرے واقعات کی زد میں آکر شہید اور زخمی ہوتے ہیں اور گزشتہ روز بھی مقبوضہ وادی کے ضلع شوپیاں کے علاقے کتھوپلان میں ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ایک نوجوان منیر احمد ڈار شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 12 افراد کو بھارتی سکیورٹی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے جس پر آل پارٹیز حریت کانفرنس نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ بھارتی فورسز کی بلاجواز کارروائیوں سے کشمیری عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ صرف یہی نہیں بھارت میں مسلمانوں کے علاوہ دوسری اقلیتوں کا عرصہ حیات بھی مودی سرکار کی سرپرستی میں بڑھتی ہندو انتہاءپسندی کے باعث تنگ ہو چکا ہے جنہیں کسی قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے نہ انکے بنیادی حقوق کی پاسداری ہو رہی ہے اور حیلوں بہانوں سے انہیں ریاستی جبر و تشدد اور دہشت گردی کا نشانہ بنا کر بھارت کا خالصتاً ہندو سٹیٹ کا تاثر اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ 
چونکہ مودی سرکار کے دوسرے عرصہ اقتدار کی مدت بھی اب ختم ہونے کے قریب ہے اور نریندر مودی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اگلے اقتدار کیلئے بھی لابنگ شروع کر رکھی ہے جس میں ہندوﺅں کی حمایت اور ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے بھارتی مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو عملاً دیوار سے لگانے کی منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے اس لئے مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے جارحانہ عزائم کو آگے بڑھانا بھی اسی ایجنڈے کا حصہ ہو سکتا ہے جس کیلئے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کا حشرنشر ہوتا اور اس پر مسلم دنیا کی خاموشی کو دیکھ کر مودی سرکار کا حوصلہ بڑھنا بھی فطری امر ہے۔
بے شک ہماری قومی سیاسی اور عسکری قیادتیں بھارتی جارحانہ عزائم کی بنیاد پر دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کیلئے ہمہ وقت تیار بھی ہیں اور نبھا بھی رہی ہیں جس کا بڑا ثبوت پانچ سال قبل 27, 26 فروری کو بھارتی فضائی حملے کی گھناﺅنی سازش کو مسکت جواب کے ذریعے ناکام بنانا ہے۔ اس تناظر میں اقوام عالم نے بھارتی ہزیمتوں کا نہ صرف عملی طور پر مشاہدہ کیا بلکہ عساکر پاکستان کی خداداد جنگی صلاحیتوں کا اعتراف بھی کیا مگر مودی سرکار پھر بھی شرارتوں اور اشتعال انگیزیوں سے باز نہیں آتی اور پاکستان کی سلامتی پر اوچھے وار کے موقع کی تلاش میں رہتی ہے۔ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا گزشتہ روز کا واقعہ ایسی ہی بھارتی سازشوں کا عکاس ہے جس کا مقصد پاکستان کو اشتعال دلا کر اسے جوابی کارروائی پر مجبور کرنا اور پھر اسکی آڑ میں باقاعدہ جنگ کے ذریعے علاقے کا امن و استحکام تہہ وبالا کرنا ہو سکتا ہے۔ کیونکہ امن و استحکام سے کھیلنا اور کھلواڑ کرنا ہی الحادی قوتوں کی سرشت میں شامل ہے جس کیلئے اسلام دشمن ہنود و یہود و نصاریٰ شیطانی اتحاد ثلاثہ کی عملی تصویر بنے نظر آتے ہیں۔ اس کا موقع انہیں مسلم دنیا کی بے عملی اور ناچاقی و نااتفاقی کے باعث ہی مل رہا ہے۔ اگر مسلم دنیا اسلام کی نشاة ثانیہ کے احیاءکے جذبے سے سرشار ہو کر قوت ایمانی کا عملی اظہار کرے اور ایک دوسرے کے ساتھ فروعی اختلافات اور ذاتی مفادات میں الجھنے کے بجائے مسلم برادرہڈ کی بنیاد مستحکم بنائے تو محض چند کروڑ صیہونیوں کوارض فلسطین پر اپنا تسلط جمانے اور فلسطینیوں کا اپنے ہی وطن میں عرصہ چیات تنگ کرنے کا موقع کیوں ملے۔ اور اسی طرح کشمیر کا دیرینہ مسئلہ گزشتہ 76 سال سے مسلسل کیوں حل طلب رہے۔ بھارت کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی گھناﺅنی سازشیں باربار بروئے کار لانے کا موقع کیوں ملے۔ 
حد تو یہ ہے کہ آج غزہ میں عملاً فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے جہاں اسرائیلی بے رحم فضائی اور زمینی حملوں میں روزانہ اڑھائی تین سو انسانی جسموں کے پرخچے اڑ رہے ہیں‘ انسانی خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں‘ معصوم بچوں کے لاشے جا بجا بکھرے پڑے ہیں۔ پوری دنیا میں اسرائیلی مظالم پر آہ و بکاہ ہو رہی ہے‘ جنگ بندی کے تقاضے کئے جارہے ہیں‘ اقوام متحدہ کو جھنجوڑ کر جگانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر امریکہ اور دوسری الحادی قوتیں نہ صرف اسرائیلی ہاتھ روکنے پر آمادہ نہیں بلکہ فلسطینیوں پر مزید مظالم کیلئے اسے ہر قسم کا جنگی سازوسامان بھی فراہم کر رہی ہیں۔ یقیناً الحادی قوتوں کی اسی شہ پر اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطینیوں پر ایٹم بم چلانے کی دھمکی بھی دی ہے جو اسرائیل کے پاس ایٹم بم کی موجودگی کا بھی ثبوت ہے مگر ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی پاداش میں امریکہ نے جس طرح پاکستان پر اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرائیں‘ بھارت اور اسرائیل کیلئے ایسی پابندیوں کا کبھی سوچا بھی نہیں گیا۔ اس سے بادی النظر میں یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ الحادی قوتوں کو مسلم دنیا کی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے اور اسی بنیاد پر امت مسلمہ کو مزید کمزور کرکے اسے ایک ایک کرکے ختم کرنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔ اگر اس فضا میں مودی سرکار کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف مزید شرارتوں اور شرانگیزیوں پر اتر آئی جس کی بی جے پی کو مسلسل تیسری بار کامیاب کرانے کیلئے اسے ضرورت بھی ہے تو مسلم قیادتوں کی آپس کی ناچاقیاں اتحاد امت کے کس نقشے کو اجاگر کریں گی؟ یہ فی الحقیقت پوری مسلم امہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ بقول شاعر:
یہ گھڑی محشر کی ہے‘ تو عرصہ محشر میں ہے
پیش کر غافل اگر کوئی عمل دفتر میں ہے۔

ای پیپر دی نیشن