اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت بحری امور کی سمری پر لائٹ ہاوس ڈیوز کو سات روپے فی این آر ٹی سے بڑھا کر 20 روپے فی این آر ٹی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان سٹیٹ آئل کے حق میں 100ارب روپے کی حکومت پاکستان کی گارنٹی کی میعاد میں دسمبر تک توسیع کر دی، یہ توسیع اس شرط کی بنا پر کی گئی ہے کہ ہر فائنانسنگ کی سہولت کی شرائط کی منظوری فائنانس ڈویژن دے گا۔ پنجاب کے محکمہ خزانہ کی جانب سے فیڈرل گورنمنٹ اکاونٹ میں 20 ارب روپے کریڈٹ کی تقسیم کے حوالے سے تجویز پر غور کیا گیا۔ یہ رقم گرین کوآپریٹو انیشیٹو کے تحت ہے، کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس رقم کو تقسیم کیا جائے اور صوبائی حکومت سے کہا کہ وہ کمپنیوں کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھے۔ وہ کمپنیاں جو گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت کام کر رہی ہیں ان میں یہ رقم تقسیم کی جائے۔ اجلاس میں وزارت انرجی کی ایک سمری پر غور کیا گیا جس میں مالی سال 2023 کے دوسری اور تیسری سہ ماہی کے ایڈجسٹمنٹ کی ڈسکوز کے مطابق کے الیکٹرک کے کنزیومر سے وصولی کے معاملے کو پیش کیا گیا تھا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک کےلئے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے لیے گائیڈ لائن پہلے ہی نیپرا کو جاری کی جا چکی ہے، اور اس کا اطلاق جولائی اگست ستمبر 2023 میں صرف شدہ بجلی پر ہوگا، اس کی وصولی دسمبر جنوری اور فروری 2024 کے بلوں میں کی جائے گی۔ اسی طرح ڈسکوز کے لیے دوسری سہ ماہی کے لیے4689۔0 کی ایڈجسٹمنٹ منظور کی گئی تھی۔ اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا، یہ وصولی اپریل مئی اور جون 2023 میں بجلی کے استعمال کے لیے ہے، اس کی وصولی کے الیکٹرک کے صارفین سے دسمبر 2023 جنوری اور فروری 2024 کے بلز مےں کے الےکٹرک کے صارفےن سے کی جائے گی، چمن کی سرحد پر 8 ہزار ڈیلی ویج ورکرز کے لیے سپیشل ریلیف پیکج پر غور کیا گیا۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ ان ورکرز کے بارے میں پڑتال کی جائے کہ مزدور پہلے سے سسٹم میں ہےں اور ان میں سے جو اہل ہےں ان کو مدد دی جائے۔ وزارت داخلہ کو چار کروڑ 74 لاکھ روپے کی تکنیکی گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ ڈیجیٹل انفارمیشن انفراسٹرکچر پراجیکٹ کے لیے وزارت آئی ٹی کو پانچ ارب روپے دےنے کی منظوری دی گئی۔