ملکی نظام صحت کیلئے پولیو کا خاتمہ چیلنج
339521 پولیو ورکرز ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں
رواں سال کے اختتام تک دنیا اور پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ناممکن ہے، عالمی ادارہ صحت اقوام متحدہ
پانچ سال سے کم عمر بچوں کو یہ وائرس عمر بھر کیلئے معذور بنا سکتا ہے
رانا فرحان اسلم ranafarhan.reporter@gmail.com
پاکستان کے نظام صحت کیلئے پولیو کا خاتمہ ایک چیلنج بن چکا ہے اس سے بچاو¿ کا واحد حل احتیاط اورپانچ سال سے کم عمر بچوں کوبروقت پولیو کے قطرے پلانا ہے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی جدوجہد1994سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے مصروف عمل ہے پاکستان پولیو ایجوکیشن پروگرام کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 339,521پولیو ورکرز پولیو کے خاتمے کے ان اقدامات میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں اس پروگرام کو دنیا کے سب سے بڑے نگرانی کے نظام کی خدمات حاصل ہیں اس کے علاوہ اس پروگرام کو معلومات کے حصول اور تجزیے کا معیاری نیٹ ورک، جدید ترین لیبارٹریز، وبائی امراض کے بہترین ماہرین اور پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں پبلک ہیلتھ کے نمایاں ماہرین کی خدمات بھی حاصل ہیںاقوام متحدہ کے تحت کام کرنیوالے عالمی اداروں کے یہ خدشات ہیں کہ رواں سال کے اختتام تک دنیا اور پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ناممکن ہے پاکستان اور افغانستان میں مسلسل پولیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں اس لیے رواں برس مذکورہ وائرس کا خاتمہ ناممکن لگتا ہے پاکستان اورافغانستان دونوں ممالک میں ایک ہی قسم کے وائرسز رپورٹ ہوئے ہیںبنیادی طور پر پولیو وائرس کی تین قسمیں تھیںجس میں ٹائپ ٹو دنیا سے 2015میں ختم ہونے کی تصدیق کی گئی تھی جب کہ ٹائپ تھری کے بھی 2019میں ختم ہونے کا اعلان کیاگیا تھااس وقت دنیا میں صرف ایک ہی پولیو کی قسم ٹائپ ون موجود ہے اور اسی قسم کو وائلد پولیو بھی کہا جاتا ہے اور پاکستان میں بھی یہی قسم موجود ہے حال ہی میں وزارت قومی صحت کیجانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں مزید چھ اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے ترجمان وزارت صحت کے مطابق کراچی سے چار، چمن سے دو پشاور کوہاٹ اور نوشہرہ سے ایک ایک نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے وفاقی وزیر قومی صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ وائرس افغانستان میں وائی بی تھری اے وائرس کلسٹر سے تعلق رکھتا ہے وائرس کی موجودگی سے ہر بچے کو خطرہ ہے خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ وائرس عمر بھر کیلے معذوربنا سکتا ہے پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، صرف ویکسین ہی بچوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے والدین سے اپیل ہے کہ اپنے گھر آنے والے پولیو ورکرز کا خیر مقدم کریں اپنے بچوں کو زندگی بھر کی معزوری سے بچانے کیلے پولیو کے قطرے ضرور پلائیں پاکستان میں پولیو سرویلنس کا نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے جس کا ثبوت وائرس کی موجودگی کی فوری تصدیق سے ملتا ہے حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے مربوط بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنارہی ہے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام گذشتہ 25سالوں سے بچوں کو معذوری کا شکار کرنے والے پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے سرگرمِ عمل ہے اس پروگرام کا ہراول دستہ پولیو ورکرز ہیں مثالی افرادی قوت کے علاوہ اس پروگرام کو دنیا کے سب سے بڑے نگرانی کے نظام کی خدمات حاصل ہیں اور معلومات کے حصول اور تجزیے کا اعلی معیار کا نیٹ ورک، جدید ترین لیبارٹریز، وبائی امراض کے بہترین ماہرین اور پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں پبلک ہیلتھ کے نمایاں ماہرین بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں پولیو ایک انتہائی متعدی اور وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے جو عام طور پر پانچ سال تک کے بچوں کو متاثر کرتی ہے پولیو کا وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے اور یہ پاخانے کے یا منہ کے راستے سے پھیلتا ہے اس کے علاوہ یہ پولیو وائرس آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے جسم میں داخل ہونے کے بعد وائرس انسانی آنتوں میں پھلنا پھولنا شروع کردیتا ہے جہاں سے یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوکر فالج کا باعث بنتا ہے پولیو کی ابتدائی طور پر ظاہر ہونے والی علامات میں بخار، شدید تھکاوٹ ، سر درد، متلی یا قے ، گردن کا اکڑ جانا اور اعصابی درد شامل ہیں چند کیسز میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پولیو وائرس اعصابی نظام پر حملہ ہوکر فالج کی وجہ بنتا ہے اور پولیو وائرس کے حملے سے ہونے والا فالج مستقل ہوتا ہے پولیو کا کوئی علاج نہیں اس سے بچا و¿کا واحد راستہ پولیو ویکسین یعنی پولیو سے بچا و¿کے قطروں کا استعمال ہے اس وقت دنیا میں پاکستان ، نائجیریا اور افغانستان چند ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس آج بھی موجود ہے اور اس نے بچوں کی صحت اور تندرستی کو مسلسل خطرے میں ڈال رکھا ہے1994سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام ملک میں پولیو وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لئے سرگرمِ عمل ہے اس پروگرام کے تحت ہونے والی کوششوں کی وجہ سے ہی یہ ممکن ہوا ہے کہ آج پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں 99فی صد تک کمی واقع ہوچکی ہے جبکہ پاکستان میں 1990کی دہائی کے اوائل میں پولیو کیسز کی تعداد کئی ہزارتھی سال بھر کے دوران پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام پولیو کے خاتمے کی اعلی معیار کی مہمات کا انعقاد کرتا ہے جن کا مقصد قومی سطح پر پانچ سے کم عمر کے ہر بچے تک رسائی ممکن بنانا ہوتا ہے ان مہمات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ملک بھر میںپولیو ورکرز کام کرتے ہیں یہ ورکرز ہر گھر تک پہنچ کر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ پاکستان کے ہر بچے کو اس پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جاچکے ہیں جو انہیں پولیو کا شکار ہوکر معذوری سے بچا سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پولیو کے خاتمے کا پروگرام حساس ترین نگرانی پولیو وائرس کی سراغ رسانی اور جوابی عمل جیسی سرگرمیوں کی مدد سے پولیو وائرس کے انتقال اور پھیلا کے عمل پر کڑی نظر رکھتا ہے اور ملک بھر میں اس کے پھیلنے کے عمل کو روکتا ہے اس کے علاوہ ابلاغ عامہ اور سوشل موبلائزیشن کی مدد سے پولیو کی بیماری کے خلاف ویکسین کے استعمال کی حوصلہ افزائی کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے.
پاکستان و افغانستان میں مسلسل پولیس کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں
Nov 11, 2023