حافظ محمد عمران
محمد معین
پاکستان کے لیے ورلڈکپ ختم؟؟؟
دنیا آگے نکل گئی ہم آج تک رن ریٹ کے چکر سے نہیں نکل سکے!!!!
ذکا اشرف کو تین ماہ کی توسیع سے مسائل میں اضافے کا خدشہ!!!
پاکستان کے کپتان بابر اعظم کو آج انگلینڈ کے خلاف میچ کے لیے فخر زمان کی یاد آئی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ "ہمارے ذہن میں نیٹ رن ریٹ کا پلان ہے اس کے پیچھے جائیں گے اور پوری پلاننگ ہے کہ دس اوور کیسے اور بعد میں کیسے کھیلنا ہے۔ اگر فخر زمان بیس یا تیس اوورز کھیل گیا تو ہم مطلوبہ رن ریٹ حاصل کر سکتے ہیں۔" پاکستان کے کپتان بابر اعظم سے کوئی پوچھے کہ اگر فخر زمان اتنے ہی مو¿ثر اور خطرناک کھلاڑی ہیں تو پھر آپ نے انہیں پہلے میچ میں ناکامی کے بعد ڈراپ کیوں کر دیا، انہیں کیوں باہر بٹھائے رکھا، کیوں اہم میچز میں اسے موقع نہیں دیا، پاکستان کی ٹیم ہارتی رہی، آل آوٹ ہوتی رہی، رن ریٹ کا دباو¿ بڑھتا رہا لیکن بابر اعظم اور ان کے ساتھ فیصلہ سازی میں شریک دیگر افراد خاموش تماشائی بنے رہے۔ آوٹ آف فارم امام الحق بھی کھیلتے رہے لیکن فخر زمان کو اس جارحانہ بیٹنگ کی خداداد صلاحیتوں کے باوجود باہر بٹھائے رکھا اسے موقع نہیں دیا اور اپنے من پسند کرکٹرز کو موقع دیتے رہے۔ اب فخر زمان کی یاد آئی ہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ اسے ڈراپ کیوں کیا گیا اس عالمی کپ میں اگر پاکستان ٹیم میں سے کسی نے دور جدید کے تقاضوں اور ابتدائی اوورز میں مخالف باو¿لرز پر حملہ کر کے باو¿لرز کو بےبس کیا ہے تو وہ فخر زمان ہیں۔ نیدرلینڈز والے میچ میں وہ ناکام رہے جس کے بعد سزا کے طور پر انہیں باہر بٹھایا گیا اور بنگلہ دیش کے خلاف واپسی والے میچ میں بھی انہوں نے 81 رنز کی اننگز کھیلی اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف 81 گیندوں پر گیارہ چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے ناٹ آو¿ٹ 126 رنز کی اننگز نے بتایا کہ وہ اس ٹیم کے لیے کیا کر سکتے تھے۔ بھارت سے روہت شرما اور شبمن گل، آسٹریلیا سے ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش، نیوزی لینڈ سے راچن رویندرا اور ڈیون کانوائے، جنوبی افریقہ سے کوئنٹن ڈی کاک آخر ان کے تیز کھیلنے کی کوئی وجہ تو ہے نا پھر پاکستان نے کیوں فخر کو ڈراپ کیا۔ پلینگ الیون میں سلمان علی آغا کا کردار ایک آل راو¿نڈر کا تو بالکل نہیں ہے کیونکہ جس میچ میں انہیں کھلایا گیا وہاں کپتان نے ان سے صرف دو اوورز کروائے کیا دنیا میں کوئی ایسا آل راو¿نڈر ہے جو ضرورت کے وقت بھی صرف دو اوورز ہی کروائے۔ کیا ایسی سلیکشن کی حمایت کرنے اور اس پر قائم رہنے کے بعد آپ دنیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ یہ سوال ہے جس کا جواب بابر اعظم کو دینا چاہیے۔ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب مکی آرتھر اور اس کے کوچنگ سٹاف کو بھی دینا چاہیے، یہ وہ سوال ہے جس کا جواب سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی دینا چاہیے۔ بابر اعظم کہتے ہیں کہ "پچھلے تین سال سے میں ہی پرفارم اور کپتانی بھی کر رہا تھا نہیں لگتا کہ مجھ پر کوئی دباو ہے، ٹیم کا فیصلہ کوچز اور کپتان کا ہوتا ہے لیکن اگر کسی نے مشورہ دینا ہے تو نمبر سب کے پاس ہے، ٹی وی پر بیٹھ کر بات کرنا آسان ہے۔ ہم ون ڈے میں نمبر ون بھی رہے۔" کیا کپتان کے عہدے پر ہوتے ہوئے بابر اعظم کا کام صرف اپنی کارکردگی پر توجہ دینا ہے یا قابل کھلاڑیوں کی ٹیم بھی تیار کرنا ہے۔
ایک طرف قومی ٹیم کی شکستوں ناکامیوں کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ ایسے وقت میں کھلاڑیوں کی مزاح پر مبنی ویڈیوز جاری کر رہا ہے یہ کیا ہو رہا ہے۔ قوم غم میں ہے اور قومی ٹیم کے کھلاڑی مزاح کے مواقع ڈھونڈ رہے ہیں۔ کیا یہ ویڈیوز بنانے والوں، اس میں اداکاری کرنے والوں اور اس کی منظوری دینے والوں کو احساس ہے کہ قوم حالت غم میں ہے۔ کیا یہ لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اپنے مسائل ہیں ذکا اشرف کو ہاتھ باندھ کر بٹھا دیا گیا ہے وہ کوئی اہم فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے حکومت نے انہیں تین ماہ کی توسیع تو دی ہے لیکن فیصلوں کا اختیار نہیں دیا کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ توسیع دینے والوں کو ذکا اشرف کی صلاحیت، قابلیت، ذہانت، فیصلہ سازی اور ایمانداری پر شک ہے اگر ایسا ہے تو پھر کیوں انہیں توسیع دی گئی ہے۔ پاکستان نے آئندہ برس ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کھیلنا ہے، پاکستان کرکٹ بورد نے اربوں روپے کے اہم معاہدے کرنے ہیں، عالمی کپ کے بعد ٹیم کے اہم کھلاڑیوں کے حوالے سے سخت فیصلوں کی ضرورت پیش آئے گی اور اگر ذکا اشرف کوئی فیصلہ ہی نہیں کر سکتے تو پھر ان کا اس عہدے پر رہنے کا کیا جواز ہے۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ ان حالات میں ذکا اشرف کو توسیع دینے کے بجائے انہیں گھر بھیجا جائے۔ پاکستان کرکٹ کو پہلے ہی کافی نقصان ہو چکا ہے اور موجودہ حالات میں ایسی کمزور فیصلہ سازی سے ملک کے مقبول ترین کھیل کو بڑے نقصان کے شدید خطرات لاحق ہیں۔
ایک طرف قومی ٹیم کی کارکردگی خراب ہے تو دوسری طرف انتظامی معاملات بہت خراب ہیں۔ کرکٹ بورڈ اور انضمام الحق آمنے سامنے ہیں۔ اس تنازع کا کیا حل نکلتا ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن یہ بورڈ کی بدانتظامی ہے اور اس وجہ سے دنیا بھر پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو نقصان ضرور پہنچا ہے۔