غزہ میں لڑائی، اڑھائی لاکھ یہودی محفوظ وطن کی تلاش میں اسرائیل چھوڑ گئے

 تل ابیب ( نوائے وقت رپورٹ) غزہ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان جاری لڑائی کے بعد اسرائیلی خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔اسرائیل میں سوشل میڈیا پر ایک مہم چل رہی ہے۔ "ہم ایک ساتھ ملک چھوڑیں گے" مہم نے اسرائیل کو چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی سرگرمیاں تیز کر دیں۔گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران مہم نے سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی خاندانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دنیا بھر میں کسی پرامن منزل کی تلاش کریں، عارضی رہائش یا استحکام کے لیے، ملازمت کے مواقع فراہم کرنے اور تجارتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے کوئی پرامن ملک تلاش کریں۔اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسرائیل چھوڑنے کے خیال کو بھی فروغ دینا شروع کیا۔ ہراس شخص کو اپنی مدد کی پیشکش کی جس کے پاس اسرائیلی پاسپورٹ ہے۔ تاہم وہ لوگ نہیں جو دوہری شہریت رکھتے ہیں اور صرف غیر ملکی پاسپورٹ رکھتے ہیں۔ واٹس ایپ پرمہم گروپ میں 676 شرکاءشامل ہیں۔ ان میں سے اکثریت اسرائیلیوں کی ہے اور جن میں سے کچھ دنیا کے مختلف ممالک خاص طور پر یورپ، کینیڈا اور امریکہ میں یہودی ہیں۔ میں اسرائیل سے تقریباً 5000 افراد شامل ہو چکے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی وزارت داخلہ میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاپولیشن کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ "طوفان الاقصیٰ " کے آغاز اور غزہ کے محاذ پر لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے اب تک 230,000 سے زیادہ اسرائیلی وہاں سے نکل چکے ہیں۔اسرائیل سے روانہ ہونے والے گروپوں میں اسرائیلی خاندان، تاجر اور دوہری شہریت رکھنے والی خواتین اور غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والے شامل ہیں۔جب کہ اسرائیلی حکام کو توقع ہے کہ اگر غزہ میں جنگ جاری رہتی ہے اور دوسرے محاذوں تک پھیلتی ہے تو مستقبل قریب میں اسرائیل سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...