پرویزالٰہی ناروا سلوک: عدالت نے ہوم سیکرٹری‘ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ طلب کر لی

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی اڈیالہ جیل میں ناروا سلوک اور بی کلاس کی سہولت نہ دینے کے خلاف رٹ پیٹشن کی سماعت ہوئی۔ جسٹس صداقت علی خان نے کیس کی سماعت کی۔ چودھری پرویز الٰہی کی طرف سے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری پرویزالٰہی اپنے سیاسی اور سماجی سٹیٹس کے مطابق جیل میں بہتر کلاس اور سہولتوں کے حقدار ہیں۔ سہولتیں دینے کے بجائے اڈیالہ جیل میں چودھری ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ نے کہا کہ فیملی اور وکلاء کے ساتھ ملاقات کے دوران غیر قانونی مداخلت کر کے ملاقاتوں کو بے مقصد کر دیا جاتا ہے۔ وکلاءکو کاغذ پنسل ساتھ رکھنے اور لکھ کر نوٹس ایکسچینج کرنے کی سہولت بھی نہیں دی جاتی۔ گفتگو کو ٹیپ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویزالٰہی دل کے مریض ہیں‘ انہیں ڈاکٹرز نے گھر کا پرہیزی کھانا ایڈوائز کیا ہوا ہے۔ پرویزالٰہی کو جیل میں گھر کے پکے کھانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جیل کا کھانا کھانے سے انہیں اکثر فوڈ پوائزننگ اور معدے میں مسئلہ ہو جاتا ہے۔سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ کمر کی تکلیف کے لئے فزیو تھراپی کی سہولت بھی نہیں دی جا رہی۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے آج عدالت میں رپورٹ جمع کروائی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کو بی کلاس دینے کیلئے انہوں نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو رپورٹ بھجوا دی۔ معاملہ ہوم سیکرٹری کے پاس زیرتجویز ہے۔عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے پرویز الٰہی کی شکایات کے ازالے کی بابت ایک ہفتے میں تفصیلی پراگریس رپورٹ طلب کر لی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...