وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بجلی سہولت پیکیج کا اعلان کیا ہے، ہم چاہتے ہیں ایسا پیکیج ہرسال چھے ماہ کے لیے لائیں تاکہ عوام سردیوں میں گیس کی جگہ بجلی استعمال کریں۔ وزیر توانائی کے ذہن رسا سے عوام کی بھلائی کے لیے نکلنے والے نسخۂ کیمیا پر عمل ہو جائے تو ان کی کایا پلٹ سکتی ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف دے رہے ہیں، عوام سے کیے گئے وعدے پورے کررہے ہیں، عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں، بجلی سستی ہونے سے صنعتوں کی پیداوار بڑھے گی، حکومت اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ وزیر توانائی نے قوم کو سستی بجلی کا استعمال بھی سمجھا دیا ہے کہ گیس کو چھوڑیں اور اس کی جگہ سستی بجلی استعمال کیا کریں۔ پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) اپریل 2022ء میں اقتدار میں آئی تھی۔ ان دنوں بجلی کا یونٹ عام صارفین کو 16 روپے میں پڑتا تھا۔ بڑھتے بڑھتے اس یونٹ کا ریٹ اب 70 سے 80 روپے تک چلا گیا ہے۔ اس دور میں16 روپے فی یونٹ کو بھی گھریلو کمرشل اور صنعتی صارف بہت مہنگا سمجھتا تھا۔ بہت سے سرمایہ کاروں نے توانائی کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے پاکستان سے اپنا سرمایہ اور کاروبار دوسرے ممالک میں منتقل کر لیا تھا۔ کیا آج بجلی اتنی سستی ہو گئی ہے کہ لوگ گیس کی بجائے بجلی کے استعمال کو ترجیح دیں؟ سولہ روپے فی یونٹ کا رونا رونے والے صارفین کیا حکومت کی طرف سے ’ سستی‘ کی جانے والی بجلی کی قیمت کا بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔ بجلی سستی کتنی ہوئی ہے؟ کیا یہ دس بارہ روپے یونٹ میں دستیاب ہے۔ وزیر صاحب کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے چھے ماہ کے لیے لوگ گیس کے چولھے اور چھے ماہ بجلی کے چولھے استعمال کریں گے۔ گیس کے بجائے سستی بجلی استعمال کرنے کی تجویز عوام کے ساتھ مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اگر حکومت کو عوام کا احساس ہے تو پھر ان کے گھروں میں بجلی کے چولھے پہنچا دیے جائیں ۔ بجلی ان کے لیے اسی طرح مفت مہیا کی جائے جس طرح بڑے بڑے ایوانوں کے مکینوں اور بجلی کے محکمے کے ملازمین کے لیے ہے۔ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے۔ ریاست کے لیے عوام کو ایسی سہولت بہم پہنچانا مشکل نہیں ہے۔ اب تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک کی طرف سے پاکستان پر قرضوں، تعاون اور امداد کی برسات ہو رہی ہے۔ اس کے ثمرات عوام تک بجلی کے آلات اور بجلی مفت یا آزاد کشمیر کے صارفین کی طرح تین روپے فی یونٹ نرخ مقرر کر کے پہنچائے جاسکتے ہیں۔