واشنگٹن (این این آئی )ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں کملا ہیریس کی شکست کے چند دن بعد ہاس کی سابق سپیکر نینسی پیلوسی نے کہا ہے کہ صدارتی انتخاب سے دستبرداری میں جو بائیڈن کی سست روی ڈیموکریٹس کو مہنگی پڑی ہے۔ امریکی اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں پیلوسی نے مزید کہا کہ اگر صدر جلد استعفی دے دیتے تو شاید اس دوڑ میں دوسرے امیدوار بھی ہوتے۔ توقع یہ تھی کہ اگر صدر جلد استعفی دے دیتے تو پرائمری میں کھلا انتخاب ہوتا۔انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن کی جانب سے کملا ہیریس کی فوری توثیق نے اس وقت پرائمری کا انعقاد ناممکن بنا دیا تھا ۔ اگر یہ بہت پہلے ہوتا تو حالات مختلف ہوتے۔ اس وقت جب ڈیموکریٹس کملا ہیریس کی شکست اور ٹرمپ کی دوسری صدارت پر تلخ الزام تراشی میں مصروف ہیں پیلوسی کے یہ الفاظ دھماکہ خیز ثابت ہوئے ہیں۔نینسی پیلوسی نے بائیڈن انتظامیہ کی قانون سازی کی کامیابیوں کے دفاع کے لیے اپنی پوری کوشش کی۔ ان قانون سازیوں میں میں سے زیادہ تر ان کے پہلے دو سالوں کے دوران ہوئی تھیں جب جب وہ ایوان نمائندگان کی سپیکر تھیں۔ ریپبلکنز نے 2022 ء میں ایوان کا کنٹرول سنبھال لیا۔ نینسی پیلوسی جو اب 84 سال کی ہیں اس ہفتے 20ویں بار دو سال کی مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئی ہیں۔ بائیڈن کی عمر 78 سال تھی جب وہ 2020 ء میں منتخب ہوئے تھے اور اب وہ 82 سال کے قریب ہیں۔
جوبائیڈن کا پیچھے ہٹنے میں دیر کرنا پارٹی کو مہنگا پڑا: نینسی پیلوسی
Nov 11, 2024