اسلام آباد(خبرنگار)دسواں اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول تین روز آب وتاب کیساتھ جاری رہنے کے بعداختتام پزیر ہوگیا "الفاظ خیالات بدلتے ہیں"کے موضوع کے تحت منعقدہ فیسٹیول میں ایک سو سے زائد معروف ادبی اور فنون لطیفہ کی شخصیات نے بطور مقرر اور پینلسٹ شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کی آئی ایل ایف میں پچاس معلوماتی سیشنز ہوئے جس میں ادبی نشست،فلموں کی نمائش، رقص، مشاعرے، تھیٹر اور ایک یادگار صوفی نائٹ بھی شامل تھی فیسٹیول کا انعقادآکسفورڈ یونیورسٹی پریس (او یو پی) پاکستان نے کیا ہے، جس کے لیے اسے گیٹز فارما اور نیو پینٹس (گولڈ اسپانسر) کا تعاون حاصل تھا۔ معروف مصنفہ اور نقاد منیزہ شمسی نے کہا کہ آئی ایل ایف نے ہمیں الفاظ کی طاقت دکھائی ہے، تقسیم کے درمیان مکالمے کو فروغ دیا ہے اور تبدیلی کی ترغیب دی ہے۔ شاعرہ اور مصنفہ نجیبہ عارف نے کہا کہ ادب ہمارے نقطہ نظر کو تشکیل دیتا ہے اور ہمیں دوسروں کی نظر سے دنیا دیکھنے کے قابل بناتا ہیگیٹز فارما کے ہیڈ آف کارپوریٹ کمیونی کیشنز محمد میکائیل سومرو نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک ایسے اقدام کا حصہ ہیں جو فکری مکالمے کو فروغ دیتا ہے اور پاکستان کی شاندار ادبی ثقافت کو پروان چڑھاتا ہےآکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے شرکا اور معاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا جذبہ اور عزم اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ادب ترقی پسند اور منصفانہ معاشرے کی جانب تبدیلی کے سفر کو آگے بڑھاتا رہے۔ ہمیں آپ جیسے دوستوں کا ساتھ ملنے پر فخر ہے جو ہمارے مشن کو مزید مستحکم بنا رہے ہیں فیسٹیول کے آخری روز کل سترہ کتابوں میں سے آخری پانچ کتابوں کی رونمائی ہوئی تیسرے دن کا آغاز امبر خیری کی کتاب "اکبر ان ونڈر لینڈ" سے ہوا، جس میں مصنفہ کی عامر غوری کے ساتھ گفتگو کی۔ خیری نے اپنی کتاب کے مرکزی کردار کی نوے کی دہائی میں درپیش سماجی اور سیاسی چیلنجز پر روشنی ڈالی، اور اس عہد کے مخصوص رویوں اور حالات کو بیان کیا۔
دسواںاسلام آباد لٹریچر فیسٹیول ختم
Nov 11, 2024