بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ایک گرینڈ قبائلی جرگہ کا انعقاد کیا گیا۔جرگہ پشتون زبان کا لفظ اس کے معنی ’’اسمبلی‘‘یا پنچائیت کے ہیں۔قبائلی علاقوں میں،قبیلوں کے عمائدین یا سردار ایک کمیٹی کی شکل میں باہمی صلاح اور مشاورت کے بعد مسائل کا حل نکالتے ہیں۔مذکورہ گرینڈ قبائلی جرگہ میں گورنر بلوچستان جعفر خان مندو خیل،وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی،کورکمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان،آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)میجر جنرل بلال سرفراز خان،صوبائی وزراء ،سینیٹرز،علاقائی عمائدین،اعلیٰ سول وعسکری حکام،خواتین،طلباء وطالبات سمیت مقامی لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔جرگہ کا آغاز شرکاء کا یادگار شہدا ء پر پھولوں کی چادر چڑھانے اور فاتحہ خوانی سے کیا گیا۔ شرکاء جرگہ نے مکران کے قبائلی عمائدین،کاروباری حضرات،خواتین، اور طلبہ سمیت مختلف طبقات کے نمائندوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور ان پر مشاورت کی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بینظیر اسکالرشپ پروگرام کا اعلان کیااور کہا کہ اس پروگرام کے تحت بلوچستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے بیرون ممالک میں پی ایچ ڈی کے تمام اخراجات صوبائی حکومت بلوچستان برداشت کرے گی۔بلوچستان بورڈ کے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں ہر ضلع کے پہلے دس طلباء کی سولہ سالہ تعلیم تک کے اخراجات بھی صوبائی حکومت اٹھائے گی۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان مستقبل کے معماروں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے تاریخی اقدامات اٹھا رہے ہیں،کیونکہ کسی بھی قوم کا مستقبل اور اس کی طاقت اس کے نوجوان ہوتے ہیں۔یہ نوجوان قوم کی قسمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،دنیا میں برپا ہونے والے ہر انقلاب اور بڑی تبدیلی کے پیچھے نوجوان نظر آئیں گے۔ہمارے با صلاحیت نوجوان ہمارا روشن مستقبل ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ نوجوانوں اور بیروزگار افراد کے لیے چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بھی شروع کیا جا چکاہے، جس کے تحت مرحلہ وار 30ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کے لیے بھیجا جارہا ہے،اس کے علاوہ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو کاروبار کے لیے بلاسود قرضے دیئے جارہے ہیں۔ بلوچستان اس وقت پسماندگی سے نکل کر ترقی اور خوشحالیوں کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے۔ سی پیک جیسے بڑے منصوبہ نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو ایک اہم اقتصادی راہداری کے طور پر پیش کیا ہے۔گوادر بندر گاہ کی اہمیت نے اس خطے کو بین الاقوامی تجارت کا مرکز بنادیا ہے جس سے پاکستان ایک اہم تجارتی اور اقتصادی مرکز کے طور پر عالمی نقشے پر ابھرکر سامنے آیا ہے۔ سیندک اور ریکوڈک جیسے منصوبے بلوچستان کی تقدیر بدلنے میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔سیندک منصوبے کے تحت قائم اسکول میں اس وقت 700طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں،جدید طبی آلات سے آراستہ سیندک ہسپتال مریضوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کررہا ہے اس منصوبے پر1600کے قریب مقامی ورکرز کام کررہے ہیں۔ریکوڈک منصوبہ کے تحت جدیدطبی آلات سے آراستہ انڈس ہسپتال نوکنڈی ضلع چاغی کے پسماندہ علاقوں کے لیے مریضوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں،ہنرٹیکنیکل انسی ٹیوٹ جس میں اس وقت 350کے قریب خواتین وحضرات ہنر سیکھ رہے ہیں،اس کے علاوہ پانچ پرائمری اسکول جن میں 400کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے،بنجر زمین کو کاشت کے قابل بنانے اور لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے 2023ء میں پاک فوج کی تعاون سے وطن عزیز میں زرعی انقلاب کے لیے ایک بڑے منصوبے گرین پاکستان انیشیٹو پروگرام کا اعلان کیا گیا جس کے تحت اس وقت جنوبی بلوچستان کے علاقہ دشت میں ایک لاکھ ایکٹر زرعی زمین پر اس منصوبے کا آغاز کیا جاچکا ہے،جس کے تحت 95فیصد بنجر زمین کو ہموار کرکے 2460ایکٹرزمین کو کاشت کاری کے قابل بنایا جاچکا ہے۔اس وقت 123سولر ٹیوب ویلز لگائے جاچکے ہیں۔جن سے پہلے اور دوسرے مرحلے میں جنوبی بلوچستان کے 110سے زائد خاندان ان سہولیات سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔2027ء تک 1500خاندان اس منصوبے کی وجہ سے ہونے والی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہونگے۔ اس منصوبے کو جنوبی بلوچستان کی تحصیلوں،مند،بلیدہ،تربت،ہوشاب،پنجگور اور خاران تک پھیلا یا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس منصوبے سے فائدہ پہنچ سکے اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو۔مقامی کسان انتہائی خوش ہیں کہ ان کی بنجر زمینیں کاشت کاری کے قابل ہوچکی ہیں،اور ان کے لیے بہترین ذریعہ معاش ثابت ہورہی ہیں۔مزید وزیراعلیٰ بلوچستا ن نے کہا کہ 2000 کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے بے گناہ افراد کے خاندانوں کی معاونت اور ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات حکومت بلوچستان برداشت کرے گی۔ملک دشمن عناصرجان لیں کہ کسی کو بلوچستان کے امن و ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔بے گناہ نہتے مزدوروں کو بلوچستان میں شہید کرنا افسوسناک ہے، واضح رہے کہ ریاست ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،ہم نے بلوچستان میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔شہداء کا خون رائیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا،مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جاتا ہے،جلاؤ گھیراؤ دنگا فساد کھلی دہشت گردی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قبائلی عمائدین اور عوام کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں پر خراجِ تحسین پیش کیا۔قبائلی عمائدین نے بلوچستان میں امن کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کلیدی کردار کو سراہا اور علاقے میں امن و امان کے قیام کے لیے تمام اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔آخر میں نوجوانوں کے اندر عقابی بیدار کرنے والے شاعر مشرق،مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ? کی یوم ولادت کی مناسبت سے ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کے زیر اہتمام جنوبی بلوچستان میں علامہ اقبال کی فکر اور پیغام سے روشناس کروانے کے لیے تقریری مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء کو مہمانِ خصوصی نے انعامات سے نوازا،اور کہا کہ فکر اقبال? انتہا پسندانہ رویوں اور سوچ کی نفی کرتی ہے اور اس وقت علامہ اقبال کے پیغام کو عام کرنا اہم عصری تقاضا ہے۔اقبال کی فکر آج کے دور میں اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے جتنی ان کے زمانے میں تھی۔ان کا پیغام ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ ترقی کے راستے میں خود شناسی اور خود اعتمادی کی کتنی اہمیت ہے۔جرگہ کے اختتام پر مقامی عمائدین نے حکومت بلوچستان اور افواج پاکستان کی جانب سے علاقے کی ترقی اور امن و امان کے قیام کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر مکمل اعتماد اور اطمینان کا اظہار کیا۔