اسلام آباد(خبرنگار)چودھویں انٹرنیشنل پبلک ہیلتھ کانفرنس کے اختتام پر ماہرین نے صحت کے شعبے میں پائیدار ترقی کے لئے ملک میں صحت کے نظام اور پالیسیوں میں سماجی رویوں میں تبدیلی کی حکمت عملیوں کے انضمام کی ضرورت پر زور دیا صحت کے شعبے کے پروفیشنلز، پالیسی ساز، اور اہم اداروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایس بی سی فریم ورک کو خاص طور پر فیملی پلاننگ اور صحت کی خدمات میں اپنانا ضروری ہے تاکہ پاکستان کے صحت کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکے کانفرنس میں پیش کی گئی اہم سفارشات میں متعلقہ شعبوں میں تعاون، تحقیق پر مبنی پروگراموں اور اعلی معیار کی صحت کی خدمات کی فراہمی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ طویل مدتی اور پائیدار نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ کانفرنس میں خاندانی منصوبہ بندی کیلئے صحت کے نظام میں سماجی رویوں میں تبدیلی کی اہمیت پر زور دیا گیا ۔ ڈاکٹر جہانزیب سہیل، سمن رائے، اور طارق اعظم لاریق نے مقامی سطح پر ایس بی سی کے نقطہ نظر کے ذریعے مفید کوششوں کی ضرورت پر زور دیاانٹر نیشنل پبلک ہیلتھ کانفرنس میں پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل، نیوٹریشن انٹرنیشنل، اور آئی ایل او جیسے اداروں نے پائیدار صحت کے پروگراموں کی ترقی کے لیے متعلقہ شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ماں و بچے کی صحت، کمیونٹی کی صحت کے حوالے سے آگاہی، اور معیار کی ضمانت جیسے مسائل پر شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی کانفرنس کے اختتام پر،وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے)، پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان، نے کانفرنس کے شرکا کا شکریہ ادا کیا ۔ ڈاکٹر شہزاد نے ایچ ایس اے کی پالیسی تحقیق کو عملی سطح پر منتقل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ پاکستان کے صحت کے مسائل کے لیے پائیدار حل فراہم کیے جا سکیںپروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے ایچ ایس اے کے رجسٹرار ڈاکٹر محمد عبداللہ خان، ہیڈ آف کوالٹی ایشورنس مسٹر ندیم کیانی، ہیڈ آف آر ایم این سی ایچ ڈاکٹر ثمینہ نیئم خالد، امتحانات کے شعبہ سے ڈاکٹر خالد اقبال ملک، ایچ ایس اے کے فیکلٹی ممبران، اور کانفرنس کے منتظمین کے تعاون کو سراہا ۔
سماجی رویوں میں تبدیلی کی حکمت عملیوں کا انضمام ناگزیر،ماہرین
Nov 11, 2024