چیف جسٹس کے رویے سے سب آگا ہ ہیں ۔ ان کو کسی سے ملنے کا شوق ہے نہ وہ کسی کو اپنے پاس بلانا چاہتے ہیں۔ یہ تو پیپلز پارٹی ان کو پارٹی بنا کر اپنے سربراہ کے گناہ معاف کرانا چاہتی ہے۔ صدر اور گورنرز کو اپنے ان اقدامات سے استثنیٰ حاصل ہے جو انہوں نے اپنے عہد میں کئے۔ ماضی کا حساب تو اخلاقی لحاظ سے بھی دینا چاہیئے۔ خود کو الزامات سے عدالتوں سے کلیئر کرانے سے اپنی ساکھ بہتر ہوگی۔ جہانگیر بدر بے گناہ تھے عدالت نے ان کو بری کر دیا ۔ کئی مقدمات میں رحمان ملک بھی سرخرو ہو چکے ہیں۔ اگر زرداری صاحب پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنے تھے تو وہ اور ان کی پارٹی استثنیٰ پر اصرار کیوں کرتی ہے؟عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کے انکار سے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 204 میں لکھا ہے کہ عدالت کے احکامات نہ ماننا بد ترین توہین ہے۔ جو حکومت اپنے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے احکامات کی نفی کرتی ہے وہ کبھی چل نہیں سکتی۔ جس ملک میں عدالتیں بے دست و پا ہو جائیں وہ ملک ہی نہیں ہوتا، ریاست کے ستونوں میں سے ایک اہم ستون سپریم کورٹ بھی ہے۔جمہوریت بڑی مشکل اور قربانیوں سے بحال ہوئی ہے جس میں پیپلز پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی تذلیل کرکے پیپلز پارٹی خود اپنے اور جمہوریت کی راہ میں کانٹے بچھا رہی ہے جس سے اسکی سیاست کا دامن تار تار ہو سکتا ہے۔ جمہوریت اور خود پیپلز پارٹی کی سیاسی بقاء کیلئے ضروری ہے کہ یہ عدالتی احکامات پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کرے۔ سوئس حکام کو مقدمات کھولنے کے حوالے سے خط لکھنے سے کوئی قہر نہیں ٹوٹ پڑیگا۔ شخصیات مقدم نہیں ، ادارے اور قوم و ملک اہم ہیں۔
یہ حکومت عدلیہ محاذ آرائی نہیں، حکمرانوں کی ہٹ دھرمی ہے
Oct 11, 2010
چیف جسٹس کے رویے سے سب آگا ہ ہیں ۔ ان کو کسی سے ملنے کا شوق ہے نہ وہ کسی کو اپنے پاس بلانا چاہتے ہیں۔ یہ تو پیپلز پارٹی ان کو پارٹی بنا کر اپنے سربراہ کے گناہ معاف کرانا چاہتی ہے۔ صدر اور گورنرز کو اپنے ان اقدامات سے استثنیٰ حاصل ہے جو انہوں نے اپنے عہد میں کئے۔ ماضی کا حساب تو اخلاقی لحاظ سے بھی دینا چاہیئے۔ خود کو الزامات سے عدالتوں سے کلیئر کرانے سے اپنی ساکھ بہتر ہوگی۔ جہانگیر بدر بے گناہ تھے عدالت نے ان کو بری کر دیا ۔ کئی مقدمات میں رحمان ملک بھی سرخرو ہو چکے ہیں۔ اگر زرداری صاحب پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنے تھے تو وہ اور ان کی پارٹی استثنیٰ پر اصرار کیوں کرتی ہے؟عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کے انکار سے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 204 میں لکھا ہے کہ عدالت کے احکامات نہ ماننا بد ترین توہین ہے۔ جو حکومت اپنے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے احکامات کی نفی کرتی ہے وہ کبھی چل نہیں سکتی۔ جس ملک میں عدالتیں بے دست و پا ہو جائیں وہ ملک ہی نہیں ہوتا، ریاست کے ستونوں میں سے ایک اہم ستون سپریم کورٹ بھی ہے۔جمہوریت بڑی مشکل اور قربانیوں سے بحال ہوئی ہے جس میں پیپلز پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی تذلیل کرکے پیپلز پارٹی خود اپنے اور جمہوریت کی راہ میں کانٹے بچھا رہی ہے جس سے اسکی سیاست کا دامن تار تار ہو سکتا ہے۔ جمہوریت اور خود پیپلز پارٹی کی سیاسی بقاء کیلئے ضروری ہے کہ یہ عدالتی احکامات پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کرے۔ سوئس حکام کو مقدمات کھولنے کے حوالے سے خط لکھنے سے کوئی قہر نہیں ٹوٹ پڑیگا۔ شخصیات مقدم نہیں ، ادارے اور قوم و ملک اہم ہیں۔