کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں جسٹس غلام ربانی اورجسٹس خلیل الرحمان رمدے پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی ۔ فاضل عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونل نے جو کمیشن مقرر کیا تھا۔ اس کے سامنے تمام شواہد پیش نہیں کئے گئے، اس لئے یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔ اس سے پہلے چوہدری پرویزالہیٰ کے وکیل فاروق حیدر نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ چکوال کے حلقے این اے اکسٹھ سے فیض ٹمن نے بانوے ہزاردو سو ایک ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ پرویز الٰہی کو اکانوے ہزارسات سو باسٹھ ووٹ ملے، یوں ان دونوں کا فرق صرف چار سو بتیس ووٹوں کا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پرویز الٰہی کو ہرانے کے لئے گیارہ ہزارتین سو چھیانوے ووٹ مسترد کئے گئے، وہ ووٹ شامل کرلئے جائیں تو پرویزالہیٰ کو رکن اسمبلی قرار دیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے دلیل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے درخواست مسترد کردی