لاہور +جلال پور بھٹیاں(خصوصی نامہ نگار+نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے سپریم کورٹ کی جانب سے این آر او عملدرآمد کیس میں حکومت کے سوئس حکام کو خط بھجوانے کے مسودے کی منظوری دینے پر کہا ہے کہ حکومت نے تمام تر انکار کے باوجود عدالتی فیصلے اور رہنمائی کو تسلیم کیا ہے یہ خوش آئند امر تو ہے لیکن حکومت کی اس ہٹ دھرمی سے ملک و عوام کے جو مسائل بڑھے، معیشت تباہ ہوئی، ملک کی بدنامی ہوئی اس پر حکومت کو اپنی غلطی اور ڈھٹائی پر مبنی رویہ اختیار کرنے پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سوئس حکام کو خط چار ہفتوں میں پہنچانے پر اب حکومت دودھ میں مینگنے ڈالنے کی بجائے عدالتی فیصلے پر جلد از جلد عملدرآمد کرے۔علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے بغیر اگر ایم ایم اے کی بحالی ہوتی ہے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے بغیر انجن کے گاڑی۔ اگر مولانا فضل الرحمن کا کام ہماری پارٹی کے بغیر چلتا ہے تو وہ چلا لیں۔ یہ گاڑی پٹڑی پر ہی کھڑی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پنجاب کے صدر لیاقت بلوچ نے جلالپور بھٹیاں کے گا¶ں پنج گرائیں میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے ایک سوال پر بتایا کہ ایم کیو ایم، پی پی پی اور اے این پی کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں سے اتحاد ہو سکتا ہے جبکہ میاں شہباز شریف اور عمران خان تو منصورہ میں بھی آ چکے ہیں۔ اچھے لوگوں سے ہمارا رابطہ ہے۔ ہماری سیاست اصولوں کی سیاست ہے۔ اس ملک کو امریکہ کی غلامی سے نکلنا ہو گا۔ ملک میں کرپشن عام ہے، پورا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ ایک سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔