بھارتی فورسز بندوق ہٹا لیں تو کشمیریوں کے مظاہرے مصر کے تحریر چوک کی یاد بھلا دیں : علی گیلانی

سرینگر (کے پی آئی )حریت کانفرنس (گ) کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں آزادی پسندوں کی سیاسی سرگرمیوں پر سے پابندی ہٹادی جائے تو حریت کی کال پر 2008 ءاور 2010ءکی طرح لاکھوں لوگ سڑکوں پر آکر آزادی کے حق میں اور بھارتی قبضے کے خلاف مظاہرے کریں گے اور یہ مظاہرے مصر کے تحریر چوک سے بھی بڑے اور شاندار ثابت ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف بھارتی فوج اور کشمیر پولیس کی بندوق ہے، جس نے کشمیریوں کو خاموش رہنے پر مجبور کیا ہے، ورنہ یہاں سے اٹھنے والے مطالبہ آزادی کی گونج نئی دہلی کے ایوانوں تک سنائی دیگی اور لوگ کھل کر اپنے اندر کا اظہار کریں گے۔ بھارتی وزیر خزانہ چدمبرم کے اکنامک ایڈیٹرز کانفرنس کے حاشیے پر اخباری نمائندوں کے سامنے یہ کہنے پر کہ کشمیر میں ایک چھوٹا سا طبقہ آزادی کی بات کررہا ہے تاہم اس کی گونج لوگوں میں سنائی نہیں دے رہی ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے حریت چیئرمین نے کہا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ چدمبرم 2008 ءاور 2010 ءکے ان دنوں کو بھول گئے ہوں، جب پندرہ پندرہ، بیس بیس لاکھ لوگ کشمیر کی سڑکوں پر آکر ”ہم کیا چاہتے آزادی“ اور ”گو انڈیا گو بیک“ کے نعرے بلند کررہے تھے اور بھارت کے مسلح دستے ان کے سینوں اور سروں پر گولیوں کی بارش کررہے تھے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ مسٹر چدمبرم البتہ اس قسم کے اظہارِ خیال سے بیرونی دنیا اور بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب اگر کسی وجہ سے مسٹر چدمبرم کو یہ یقین ہوہی گیا ہے کہ کشمیر کی غالب اکثریت آزادی کے نعرے سے دستبردار ہوگئی ہے اور وہ بھارت کے ساتھ مطمئن ہے تو پھر انہیں یہاں رائے شماری کرانے میں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ انہیں اپنی حکومت کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کے لئے آمادہ کرلینا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور بھارت کا درد سر ایک ہی وقت میں ہمیشہ کے لئے ختم ہوسکے اور یہ ملک اپنے عوام کی غربت اور جہالت دور کرنے پر توجہ مرکوز کرسکے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ کشمیر میں لوگ ضرور نوکریوں کی تلاش میں ہیں اور وہ ترقی کے مواقع بھی ڈھونڈ رہے ہیں۔ البتہ اس کا یہ مطلب نکالنا کہ یہاں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوگیا ہے، مضحکہ خیز بھی ہے اور خلاف حقیقت بھی۔

ای پیپر دی نیشن