برسلز (اے ایف پی) نیٹو کے سیکرٹری جنرل اےنڈرےوز فوگ راسموسین نے زور دیکر کہا ہے کہ افغان فورسز کے اتحادی فوجیوں پر حالیہ حملوں کے باوجود افغانستان سے تیزی سے انخلاءکیلئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان سے نکلنے کی کوئی جلدی نہیں۔ وہ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ءتک افغان فورسز کو سکیورٹی کی ذمہ داریاں منتقل کرنے کا عمل کامیاب ثابت ہو رہا ہے کیونکہ افغان فورسز کے زیرکنٹرول علاقوں میں طالبان کے حملے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ادھر افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جان ایلن کو نیٹو سپریم کمانڈر نامزد کر دیا گیا جبکہ نیٹو نے امریکی میرین کے جوزف ڈنفورڈ کو افغان مشن کا سربراہ نامزد کر دیا۔ دونوں عہدوں پر تعیناتیوں کی امریکی سینٹ سے توثیق کرا لی جائیگی۔ نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں مستقبل میں پیش آمدہ مسائل کا جائزہ لیا اور 2014ءمیں لڑاکا فورسز کے انخلا کے بعد مشن کی منصوبہ بندی کرنے پر زور دیا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈریوز فوگ راسموسین نے زور دیا کہ 2014ءکے بعد تربیت اور اعانت کا رول لڑاکا مشن نہیں ہے، اصل مقصد مستحکم مستقبل ہے۔ اجلاس میں افغان فورسز کے حملوں کا بھی جائزہ لیا گیا جس پر نیٹو ممالک نے اپنے فوجیوں کے تحفظ کے بارے میں تشویش ظاہر کی۔ اس موقع پر جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ ہم اکٹھے آئے تھے، اکٹھے جائیں گے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں طالبان پاکستان کے دور افتادہ علاقوں میں چلے جائیں گے، خود کو مسلح کرینگے اور سامان رسد جمع کرینگے اور پھر عسکریت پسندوں کو کنٹرول کرنا مزید مشکل ہو گا۔ راسموسین نے ترکی پر حملوں بارے کہا کہ اتحادی فوجی ترکی پر حملے کی صورت میں اس کا دفاع کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شامی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرے۔
افغانستان سے نکلنے کی جلدی نہیں: راسموسین‘ ایلن نیٹو سپریم کمانڈر مقرر
Oct 11, 2012